اقوام متحدہ(شِنہوا)چینی مندوب نے شامی عبوری حکومت پر زور دیا کہ وہ انسداد دہشت گردی کو ترجیح دے۔
اقوام متحدہ میں چین کے مستقل مندوب فو کانگ نے کہا کہ شام میں بار بار دہشت گرد حملے اس بات کی نشاندہی کرتے ہیں کہ دہشت گردی ملک کی تعمیر نو کے لئے اب بھی ایک بڑا خطرہ ہے اور شام میں غیر ملکی دہشت گرد عناصر کی موجودگی خاص طور پر تشویشناک ہے۔
انہوں نے سلامتی کونسل کو بتایا کہ شامی عبوری حکومت نے یہ عہد کیا ہے کہ شام کسی بھی ملک کے لئے خطرے کا باعث نہیں بنے گا۔ ہمیں امید ہے کہ یہ حکومت انسداد دہشت گردی کی اپنی ذمہ داریاں موثر اقدامات کے ذریعے پوری کرے گی اور کونسل کی جانب سے ایسٹ ترکستان اسلامک موومنٹ سمیت نامزد تمام بین الاقوامی دہشت گرد تنظیموں کے خلاف سخت کارروائی کرے گی۔
فو نے کہا کہ سلامتی کونسل کی جانب سے شام سے متعلق پابندیوں میں کی گئی ترامیم کا مقصد اس کی معاشی بحالی اور قومی تعمیر نو کے لئے سازگار ماحول پیدا کرنا تھا۔ تاہم جو ادارے اور افراد اب بھی پابندیوں کی فہرست میں شامل ہیں ان پر عائد پابندیاں برقرار ہیں اور ان پر سختی سے عملدرآمد ضروری ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ گولان کی پہاڑیاں بین الاقوامی طور پر شامی مقبوضہ علاقہ تسلیم کی جاتی ہیں اور اسرائیل کو چاہیے کہ وہ فوراً اس علاقے سے دستبردار ہو۔
فو نے کہا کہ چین شامی عوام کے ساتھ دوستی کی پالیسی رکھتا ہے، ان کے آزادانہ فیصلوں کا احترام کرتا ہے، شام کی بیلٹ اینڈ روڈ تعاون میں شمولیت کا خیر مقدم کرتا ہے اور کثیرجہتی لائحہ عمل کے تحت شام کے ساتھ تعاون کو مضبوط بنانے کے لئے تیار ہے۔
چینی مندوب نے اس بات کا بھی ذکر کیا کہ چین شام کی معاشی تعمیر نو میں حصہ لینے پر فعال طور پر غور کرنے کے لئے تیار ہے اور ملک کی سماجی ترقی اور عوام کی زندگی میں بہتری کے لئے تعاون کرنا چاہتا ہے۔


