جمعرات, نومبر 13, 2025
ہومتازہ ترینچین جنریٹیو اے آئی سے متعلق ایجادات میں 2014 سے 2023 تک...

چین جنریٹیو اے آئی سے متعلق ایجادات میں 2014 سے 2023 تک سب سے آگے رہا، ماہرین

جنیوا(شِنہوا)مصنوعی ذہانت کے ایک ماہر نے بین الاقوامی انسٹیٹیوٹ برائے انتظامی ترقی (آئی ایم ڈی) کی طرف سے اے آئی میچیورٹی انڈیکس جاری کرنےکے بعد کہا ہے کہ امریکہ اور چین دنیا میں مصنوعی ذہانت (اے آئی) کی ترقی کرنے والے دو سرفہرست ملک ہیں اور چین 2014 سے 2023 تک جنریٹیو اے آئی سے متعلق سب سے زیادہ ایجادات رکھنے والا ملک ہے۔

اےآئی میچیورٹی انڈیکس کے دوسرے ایڈیشن، جو کمپنیوں کی اس لحاظ سے درجہ بندی کرتا ہے کہ انہوں نے اپنی کاروباری حکمت عملیوں اور عملی کام کی ترقی کے لئے کتنے موثر انداز میں مصنوعی ذہانت اختیار کیا ہے، کے مطابق این ویڈیا پہلے نمبر پر ہے جبکہ مائیکروسافٹ اور الفابٹ بالترتیب دوسرے اور تیسرے نمبر ہیں۔اس فہرست کے مطابق پہلی 300 کمپنیوں میں امریکی کمپنیوں کے بعد دوسری بڑی تعداد چینی کمپنیوں کی ہے۔

آئی ایم ڈی میں سٹریٹیجی اور ڈیجیٹل سٹڈیز کے پروفیسر اور ٹونومس عالمی مرکز برائے ڈیجیٹل و اے آئی ٹرانسفارمیشن کے ڈائریکٹر مائیکل ویڈ نے شِنہوا کو ایک ورچوئل انٹرویو میں بتایا کہ چین کی اے آئی پیٹنٹس فائلنگ میں سبقت اور پیداوار،طبی دیکھ بھال اور خودکار گاڑیوں جیسے شعبوں میں مصنوعی ذہانت کے عملی اطلاق پر اس کی توجہ نے ترقی اور کاروباری فوائد کی مضبوط بنیاد فراہم کی ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ اگرچہ برآمدی پابندیوں نے چین کی ایڈوانس کمپیوٹنگ چپس تک رسائی کو کم کیا ہے جو مصنوعی ذہانت کی ترقی کے لئے اہم ہیں، تاہم چین جنریٹیو اے آئی سے متعلق ایجادات میں دنیا کی قیادت کر رہا ہے، چین نے 2014 سے 2023 تک 38210 پیٹنٹس فائل کئے، یہ تعداد امریکہ کے 6276 پیٹنٹس سے زیادہ ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ چین کی بہت طاقت ور اے آئی صلاحیتیں تعمیر کرنے پر توجہ کم ہے، اس کی توجہ اے آئی کی اثر انگیزی اور کم لاگت طریقہ کار کے ساتھ مارکیٹ میں لانے پر مرکوز ہے۔

Website |  + posts
متعلقہ تحاریر
- Advertisment -
Google search engine

متعلقہ خبریں

error: Content is protected !!