قاہرہ(شِنہوا)چین اور مصر کے سینئر اہلکار، کاروباری رہنما اور سرمایہ کار قاہرہ میں پہلے چین-مصر سرمایہ کاری فورم میں جمع ہوئے تاکہ سرمایہ کاری کے تعاون کے لئے نئے ترقیاتی محرکات تلاش کئے جا سکیں۔
فورم کے دوران مصر کے وزیر سرمایہ کاری و غیر ملکی تجارت حسن الخطیب نے مصر کی طرف سے سرمایہ کاری اور تجارت کے دوطرفہ تعاون کو مزید شعبوں تک وسعت دینے کے عزم کا اعادہ کیا۔
انہوں نے کہا کہ مصر مزید چینی سرمایہ کاری کو راغب کر کے اور برآمدات کے مشترکہ پیداواری مرکز کو توسیع دے کر متوازن تجارتی اور سرمایہ کاری تعلقات قائم کرنا چاہتا ہے۔
چین کے نائب وزیر تجارت اور بین الاقوامی تجارت کے نائب نمائندے لنگ جی نے اس موقع پر کہا کہ چین مسلسل 13 سال سے مصر کا سب سے بڑا تجارتی شراکت دار ہے۔ چین۔مصر ٹی ای ڈی اے سویز اقتصادی اور تجارتی زون نے تقریباً 200 کاروباری اداروں کو راغب کیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ توقع ہے کہ چین اور مصر ترقی کی راہ میں بدستور ایک دوسرے کے اہم دوست اور قابل اعتماد شراکت دار بنے رہیں گے اور دونوں ممالک کے عوام کے مفاد کے لئے مستحکم اور صحت مندانہ سرمایہ کاری تعاون کو فروغ دینے کے لئے مل کر کام کریں گے۔
مصر میں چین کے سفیر لیاؤ لی چھیانگ نے کہا کہ چین اس وقت مصر میں سب سے فعال اور تیزی سے سرمایہ کاری کرنے والا ملک ہے۔ چین کا تجویز کردہ بیلٹ اینڈ روڈ منصوبہ مصر کے ویژن 2030 سے قریبی مطابقت رکھتا ہے، جس سے دونوں ممالک کے درمیان عملی تعاون کے سود مند نتائج حاصل ہوئے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ آج مصر میں 100 سے زیادہ چینی کاروباری ادارے کام کر رہے ہیں، جو اپنے ساتھ جدید ترین ٹیکنالوجی، جدید پیداواری صلاحیت اور تعاون کی مضبوط خواہش لے کر آئے ہیں۔ ہم مصری کاروباری اداروں کے چین میں جاکر کام کرنے اور وہاں مواقع تلاش کرنے کا بھی خیرمقدم کریں گے۔
فورم کا انعقاد قاہرہ میں چینی سفارت خانے، مصر کی جنرل اتھارٹی برائے سرمایہ کاری و فری زونز اور مصری بزنس مین ایسوسی ایشن نے کیا تھا، جس کا مقصد رابطوں اور تعاون کے لئے ایک پلیٹ فارم قائم کرنا اور سرمایہ کاری تعاون کے لئے مشترکہ طور پر نئے محرکات تلاش کرنا تھا۔
فورم میں 200 سے زائد چینی اور مصری کاروباری اداروں نے شرکت کی۔ اس میں متعدد تعارفی پروگرامز اور پینل مباحثے شامل تھے۔ اس کے علاوہ ٹیکسٹائل، نئی توانائی اور ڈیجیٹل معیشت کے شعبوں میں تعاون کے ذیلی فورمز بھی اس کا حصہ تھے۔


