ہانگ ژو(شِنہوا)ایک صنعتی رپورٹ کے مطابق چین میں مصنوعی ذہانت (اے آئی) مختلف شعبوں میں تیزی سے پھیلے گی تاکہ ہر شعبے کو بااختیار بنایا جا سکے، ساتھ ہی صارفین میں اس کے استعمال کی شرح میں اضافہ اور صنعتی انضمام میں گہرائی پیدا ہو رہی ہے۔
چینی اکیڈمی آف سائبر سپیس سٹڈیز کے جاری کردہ اور چین کے مشرقی صوبہ ژے جیانگ میں جاری عالمی انٹرنیٹ کانفرنس 2025 (ڈبلیو آئی سی) ووژین سربراہ اجلاس کے دوران پیش کی گئی چین انٹرنیٹ ڈیویلپمنٹ رپورٹ 2025 کے مطابق اے آئی نہ صرف لوگوں کے روزمرہ کے رویوں کو تبدیل کرے گی بلکہ ملک کی حقیقی معیشت میں ذہین پیشرفت کی بنیادی قوت بھی بنے گی۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ گزشتہ سال کے دوران چین کی اے آئی ٹیکنالوجیز نے مسلسل ترقی کی ہے جس کی بنیاد بہتر کمپیوٹنگ انفراسٹرکچر ہے۔
اسی دوران اے آئی کو ملک کے مختلف شعبوں میں استعمال کیا گیا ہے جس میں پیداواری شعبے، خدمات کے شعبے اور دیگر شعبوں میں تیز رفتار اور مضبوط انضمام شامل ہے اور یہ اعلیٰ معیار کی ترقی کے لئے ایک مضبوط ذریعہ بن گئی ہے۔
چینی اکیڈمی آف سائبر سپیس سٹڈیز نے اسی دن ورلڈ انٹرنیٹ ڈیویلپمنٹ رپورٹ 2025 بھی جاری کی جس میں دنیا بھر میں اے آئی ٹیکنالوجی کی تیز رفتار ترقی کو اجاگر کیا گیا۔
رپورٹ کے مطابق لارج لینگویج ماڈلز کی سوچنے کی صلاحیت اور علم کے ذخیرے میں نمایاں بہتری آئی ہے جبکہ ملٹی موڈل بڑے ماڈلز اے آئی تحقیق میں سب سے آگے ہیں۔ رپورٹ مزید کہا گیا کہ جسمانی ذہانت بڑی معیشتوں کی توجہ کا مرکز بنتی جارہی ہے اور اس کا استعمال پیداوار، نقل وحمل، صحت کی دیکھ بھال اور بزرگوں کی دیکھ بھال جیسے شعبوں میں بڑھ گیا ہے۔
تاہم رپورٹ نے اے آئی کے خطرات اور مسائل سے بھی خبردار کیا اور کہا کہ اے آئی نظم ونسق عالمی سائبر سپیس نظم ونسق کا اہم موضوع ہے۔
رپورٹ میں ممالک کو مشورہ دیا گیا ہے کہ وہ خودمختاری اور ترقیاتی مفادات کا احترام کرتے ہوئے تبادلہ خیال اور تعاون کو مضبوط کریں تاکہ اے آئی محفوظ، قابل اعتماد اور پائیدار انداز میں ترقی کرے اور انسانیت کے لئے فائدہ مند ثابت ہو۔
یہ دونوں رپورٹس 2017 سے ہر سال ڈبلیو آئی سی ووژین سربراہ اجلاس کے نتائج کے طور پر جاری کی جا رہی ہیں۔



