اتوار, نومبر 9, 2025
ہومپاکستان27ویں ترمیم کے تحت آئینی عدالت قائم، ججز ٹرانسفر، سینیٹ انتخابات طریقہ...

27ویں ترمیم کے تحت آئینی عدالت قائم، ججز ٹرانسفر، سینیٹ انتخابات طریقہ کار میں اصلاحات کا فیصلہ کیا ہے، اعظم نذیر تارڑ

وفاقی وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ نے کہا ہے کہ 27ویں آئینی ترمیم کے تحت ججز ٹرانسفر پر ایگزیکٹو کے اختیارات میں کمی، چھوٹے صوبوں کی پارلیمنٹ میں نمائندگی 13 فیصد کرنے، غیر منتخب کابینہ اراکین کی تعداد میں اضافے، سینیٹ انتخابات ایک ہی وقت میں کرانے، آئینی عدالت کے ججز کی ریٹائرمنٹ عمر 68 سال کرنے، فیلڈ مارشل کا اعزاز تاحیات برقرار رکھنے کا فیصلہ کیا گیا ہے، آئینی ترامیم دو تہائی اکثریت سے منظور ہونے کے بعد آئین کا حصہ بنیں گی۔

وفاقی کابینہ کے اجلاس کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ نے بتایا کہ 27ویں آئینی ترمیم پر وزیراعظم نے اتحادی جماعتوں سے مشاورت کی ہے، آئینی ترمیم بل 48 شقوں پر مشتمل ہے، میثاق جمہوریت کے مطابق آئین کے آرٹیکل 243میں ترمیم کی منظوری دے دی گئی ہے جس کے مطابق آئینی عدالت تشکیل دی جائیگی، اب پارلیمنٹ آئین میں ترمیم پر بحث کے بعد ان کی منظوری کا حتمی فیصلہ کرے گی۔

انہوں نے کہا کہ ججز کی تقرری پر حال ہی میں کافی بحث سامنے آئی تھی، بل میں تجویز کیا گیا ہے کہ ججز کا ٹرانسفر جوڈیشل کمیشن کے سپرد کیا جائے جس ہائی کورٹ سے جج کا ٹرانسفر ہونا ہے اور جس ہائیکورٹ میں تبادلہ ہونا ہے، دونوں ہائیکورٹس کے چیف جسٹسز بھی اس عمل کا حصہ ہوں گے، آئینی عدالت کے ججز کی ریٹائرمنٹ کی عمر 68سال تجویز کی گئی ہے۔

انہوں نے کہا کہ سینیٹ کے انتخابات 6سالہ مدت کیلئے ہوتے ہیں ،ہر 3سال بعد چیئرمین اور ڈپٹی چیئرمین سینیٹ کا انتخاب بھی آئینی ضرورت ہے، اس ابہام اور آئینی مسئلے کو حل کرنے کیلئے کہ سینیٹ ارکان کا انتخاب ایک ہی وقت میں پورے ملک میں کروانے کی تجویز دی گئی ہے، نئی ترامیم میں اس عمل کی وضاحت کی گئی ہے، تاکہ سینیٹ کے انتخابات تعطل کا شکار نہ ہوں۔

انہوں نے کہا کہ چھوٹے صوبوں کی پارلیمنٹ میں نمائندگی 11فیصد سے بڑھا کر 13فیصد کرنے کی تجویز پر بھی پارلیمنٹ غور کرے گی، غیر منتخب کابینہ عہدیدار جن میں مشیران، معاون خصوصی وغیرہ شامل ہیں، ان کی تعداد کو بڑھانے کی بھی تجویز دی گئی ہے۔ انہوںنے بتایا کہ متحدہ قومی موومنٹ پاکستان نے آئین کے آرٹیکل 140اے (بلدیاتی حکومتوں کے اختیارات سے متعلق)بل سینیٹ میں پیش کیا تھا، وہ بل قائمہ کمیٹی میں زیر التوا ہے، وزیراعظم نے ہدایت کی ہے کہ اس بل پر بھی بحث کی جائے اور حلیف جماعتوں کے اتفاق رائے سے اسے منظور کرایا جائے۔

انہوں نے بتایا کہ ایک اور اتحادی جماعت بلوچستان عوامی پارٹی (باپ)کے رہنماء خالد مگسی کے بلوچستان میں انتخابی حلقوں کی تعداد بڑھانے کے مطالبے پر بھی قائمہ کمیٹی میں تبادلہ خیال کرکے اسے منظور کرانے کی کوشش کی جائے گی۔

انہوں نے کہا کہ بلاول بھٹو نے قومی مالیاتی کمیشن کے معاملے پر اپنی پارٹی میں اتفاق رائے نہ ہونے سے قوم کو آگاہ کیا تھا، انہوں نے ہمیں کہا ہے کہ ابھی ہم جن چیزوں پر ووٹ کرنے کو تیار ہیں آپ انہی کو پارلیمنٹ میں لائیں تاکہ ضروری چیزیں ابھی پارلیمنٹ سے منظور کرلیں، اس معاملے کو بعد کیلئے چھوڑ دیں۔

انہوں نے کہا کہ حالیہ پاک بھارت جنگ نے ہمیں بہت سے سبق سکھائے ہیں، جدید دور میں جنگوں کے طریقہ کار تبدیل ہوچکے ہیں، دفاعی اداروں کے اعلی عہدوں کی وضاحت کی گئی ہے، نئی ترمیم کے تحت فیلڈ مارشل کے عہدے کا ذکر کرنا بھی ضروری سمجھا گیا ہے کہ آیا یہ ان کے ساتھ تاحیات رہنا چاہئے، اس بارے میں بھی تجویز ہے جہاں تک مسلح افواج کی کمان کا تعلق ہے، اس کے بارے میں بھی ترامیم پارلیمنٹ کو بھیجی جائیں گی۔

انہوں نے کہا کہ بل کی منظوری کیلئے حکومت اتحادی جماعتوں کیساتھ شریک ہوگی، قانون و انصاف کی مشترکہ قائمہ کمیٹی تمام جماعتوں سے رائے لے گی، آئینی ترامیم دو تہائی اکثریت سے منظور ہونے پر ہی آئین کا حصہ بنیں گی۔

Website |  + posts
متعلقہ تحاریر
- Advertisment -
Google search engine

متعلقہ خبریں

error: Content is protected !!