وفاقی وزیر قانون سینیٹر اعظم نذیر تارڑ نے کہا ہے کہ یوم شہدائے جموں کو خراج عقیدت پیش کرتے ہوئے کہا ہے کہ دنیا کو نازی جرمنی اور نائن الیون یاد مگر جموں کی نسل کشی فراموش کر بیٹھی ہے، عظیم شہدا کی قربانی یاد دلاتی ہے سچائی کو خاموش کیا جا سکتا ہے نہ انصاف کو جھٹلایا جا سکتا ہے، پاکستان کشمیری عوام کی منصفانہ جدوجہد میں ان کے ساتھ کھڑا ہے۔
یوم شہدائے جموں کے موقع پر جاری بیان میں اعظم نذیر تارڑ نے کہا کہ ہم ان عظیم شہدا کو خراج عقیدت پیش کرتے ہیں جنہیں 1947ء میں ڈوگرہ فورسز نے بے رحمی سے قتل کیا ،یہ سانحہ جنوبی ایشیا کی تاریخ کی سب سے بڑی نسل کشی تھی ،مورخین نے اسے بیسویں صدی کے سیاہ ترین بابوں میں سے ایک قرار دیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ شہدا کی قربانی ہمیں یاد دلاتی ہے کہ سچائی کو خاموش نہیں کیا جا سکتا اور نہ ہی انصاف کو ہمیشہ کیلئے جھٹلایا جا سکتا ہے، یہ انصاف، امن اور آزادی کے اصولوں کو برقرار رکھنے اور ایک ایسے مستقبل کو یقینی بنانے کیلئے ہمارے اجتماعی عزم کو مضبوط کرتا ہے جہاں جموں و کشمیر کے لوگ خوف اور جبر سے آزاد زندگی گزاریں۔
انہوں نے کہا کہ دنیا 9/11جیسے واقعات اور نازی جرمنی کے مظالم کو یاد رکھتی ہے مگر پھر بھی جموں میں ڈھائی لاکھ سے زائد بیگناہ مسلمانوں کے اجتماعی قتل کو نظر انداز کر رہی ہے جن کا واحد جرم ایمان اور آزادی کی خواہش تھی،یہ کوئی معمولی واقعہ نہیں بلکہ ریاستی سرپرستی میں چلائی گئی نسل کشی کی بدترین مہم تھی جسے جان بوجھ کر جموں و کشمیر کی آبادیاتی ساخت کو تبدیل کرنے کیلئے ڈیزائن کیا گیا تھا۔
انہوں نے کہا کہ 5لاکھ سے زائد لوگ اپنے گھر بار چھوڑ کر پاکستان میں پناہ لینے پر مجبور ہوئے، ان کی شناخت اور خود ارادیت کیلئے ان کی جدوجہد کو خاموش کرنے کی منظم کوشش میں پوری برادریوں کا صفایا کر دیا گیا، 70سال بعد بھی ناانصافی کی داستان جاری ہے۔
انہوں نے کہا کہ2019ء میں آرٹیکل 370اور 35Aکی منسوخی کے بعد بھارت نے کشمیریوں سے ان کی خصوصی حیثیت چھین لی اور نئی دہلی سے براہ راست کنٹرول نافذ کر دیا، اراضی و جائیداد قوانین کو دوبارہ لکھا گیا، غیر مقامی آبادکاری کی سکیمیں متعارف کروائی گئیں اور سرینگر 2035ء جیسے ترقیاتی منصوبے شروع کئے، ان سب کا مقصد مقبوضہ وادی کے مسلم اکثریتی آبادی کو تبدیل کرنا اور کشمیریوں کی آواز کو دبانا ہے۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان کشمیریوں کے حق خودارادیت کیلئے ان کی منصفانہ اور جائز جدوجہد میں ان کے ساتھ کھڑا ہے۔


