اسلام آباد: قومی اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر عمر ایوب نے وزیراعظم اور وزراء کی ایوان میں عدم موجودگی پر تنقید کرتے ہوئے کہا ہے کہ حکومتی سنجیدگی کا یہ عالم ہے کہ 22 سیٹیں خالی ہیں، رویئے سے لگتا ہے حکومت سرنڈر کرچکی ہے، ہم سے متفقہ قراردادیں کیوں پاس کروانا چاہتے ہیں، جب ہماری آواز پسند نہیں۔بدھ کو قومی اسمبلی کا اجلاس سپیکرسردار ایاز صادق کی زیر صدارت منعقد ہوا۔
اجلاس میں خیال کرتے ہوئے اپوزیشن لیڈر عمر ایوب نے کہا کہ وزیر اعظم سمیت وزراء کی 22سیٹیں خالی ہیں، یہ حکومت کی سنجیدگی ہے، پی پی پی کی قیادت موجود ہے، اپوزیشن موجود ہے مگر مسلم لیگ (ن) ایوان سے غائب ہے، حکومتی رویئے سے لگتا ہے حکومت سرنڈر کر چکی ہے۔
انہوں نے کہا کہ ہم سے متفقہ قراردادیں کیوں پاس کروانا چاہتے ہیں، جب ہماری آواز پسند نہیں۔عمر ایوب نے کہا کہ میری تقریر گزشتہ روز کٹ کر دی گئی تھی، ڈی جی سے تقریر کی کاپی مانگی تو انہوں نے کہا اختیار نہیں۔انہوں نے کہا کہ ہم نے ملک کے بارے میں مثبت اور یکجہتی کی بات کی اگر ایسا ہے تو ہم باہر اپنی اسمبلی لگا لیتے ہیں۔
سپیکر قومی اسمبلی نے کہا کہ قومی اسمبلی سیکرٹریٹ میں یہ آپ کی تقریر چلی ہے، آپ کی تقریر میں جو الفاظ حذف کرنے ہوئے وہ کر کے آپ کو دے دی جائے ۔ عمر ایوب نے کہا کہ کیا ہم پاکستان کے خلاف کوئی بات کر سکتے ہیں، میرے خاندان نے اس ملک کا دفاع کیا۔ اعجاز الحق نے اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ جب بھی مشکل وقت آتا ہے قوم اختلافات بھلا کر متحد ہو جاتی ہے، جو بات عمر ایوب خان نے کی اس سے اتفاق کرتا ہوں، حکومت تھوڑی سی ایوان پر توجہ دے، وزراء ایوان میں آئیں، مودی کے مائنڈ سیٹ نے آج تک پاکستان کو تسلیم نہیں کیا، بھارتی وزیراعظم نے گجرات میں ہولوکاسٹ کیا، وقت آئے گا جب پاکستان بھارتی جارحیت کا منہ توڑ جواب دے گا۔
پیپلز پارٹی کی رکن قومی اسمبلی سحر کامران نے کہا کہ آج شہید ذوالفقار علی بھٹو یاد آرہے ہیں جنہوں نے جان دے کر ایٹم بم بنایا، آج بھارت ایٹم بم کی وجہ سے پاکستان کی طرف نہیں بڑھ پا رہا، آج پاکستان کی ایٹمی و میزائل ٹیکنالوجی کے سائنس دانوں کو بھی سلام پیش کرتے ہیں، ہم پاکستان کیلئے جان دینے کو تیار ہیں۔