پاکستانی میڈیا نمائندوں کا چین کے شہر چھنگ دو کا دورہ

چھنگ دو (شِنہوا) پاکستانی میڈیا کے 15 نمائندوں پر مشتمل وفد نے 9 سے 10 دسمبر تک چین کے جنوب مغربی صوبے سیچھوان کے دارالحکومت چھنگ دو کا دورہ کیا۔ وفد نے شہر کے معروف کاروباری اداروں، صنعتی مراکز اور تحقیقی اداروں کا دورہ کیا جس کا مقصداعلیٰ معیار کی ترقی میں چین کی کوششوں بارے میں معلومات اور تجربہ حاصل کرنا تھا ۔

شہر کے چھنگ بائی جیانگ ڈسٹرکٹ میں واقع چھنگ دوانٹرنیشنل ریلوے پورٹ کا بھی وفد نے دورہ کیا۔ چین-یورپ ریلوے ایکسپریس کے ابتدائی مراکزمیں سے ایک، یہ بندرگاہ بیلٹ اینڈ روڈ منصوبے (بی آر آئی ) میں اہم کردار ادا کررہی ہے۔
بندرگاہ کا دورہ کرنے کے بعد، روزنامہ اتحاد میڈیا گروپ کے ایگزیکٹو ایڈیٹر معیز فاروق نے کہا کہ انہیں یہاں آکربی آر آئی کو واضح طور پرسمجھنے میں مدد ملی میں یہ دیکھ کر حیران ہوں کہ چین کس طرح ریلوے کے ذریعے پوری دنیا سے جڑا ہوا ہے۔
پاکستان آبزرور کے ایڈیٹر فہد گوہر ملک نے کہا کہ چھنگ دو انٹرنیشنل ریلوے پورٹ کا دورہ ایک روشن تجربہ تھا۔ حیرانی ہے کہ چین لاجسٹک اور سپلائی چین میں کتنا ترقی یافتہ ملک بن گیا ہے۔
فہد گوہر ملک چھنگ دو یوریشیا نیشنل (کموڈٹی) پویلین سے بھی متاثر ہوئے، چھنگ دو انٹرنیشنل ریلوے پورٹ کے اندر واقع یہ پویلین بی آر آئی میں شامل ممالک اور خطوں کے ساتھ مصنوعات کی نمائشوں اور ثقافتی تبادلے کے لیے ایک کھلے پلیٹ فارم کے طور پر کام کررہا ہے۔ اس میں یورپ، ایشیا اور دیگر خطوں سے 34 مخصوص پویلین موجود ہیں، جو مصنوعات کی وسیع رینج کی نمائش اور فروخت کرتے ہیں۔
فہد نے بتایا کہ ہم پاکستانی پویلین گئے جہاں ہم نے اپنے ملک کی بہت سی چیزیں دیکھیں۔ یہ واقعی بہت اچھا احساس تھا۔

پاکستانی تھنک ٹینک انسٹی ٹیوٹ آف انٹرنیشنل ریلیشنز اینڈ میڈیا ریسرچ کے بانی اور ڈائریکٹر یاسر حبیب خان بھی چھنگ دو کے ثقافتی اور تخلیقی پارکوں میں سے ایک ایسٹرن سبرب میموری کے دورہ پر حیرت زدہ تھے ۔ 1950 کی دہائی میں تعمیر کردہ سابقہ ہونگ گوانگ الیکٹران ٹیوب فیکٹری کی جگہ پر تعمیر کردہ یہ پارک اب شہر میں فیشن کا ایک نیا مرکز ہے، جس میں پرفارمنس اور نمائشیں، گیلریز اور شاپس اور بار اور ریستوران شامل ہیں۔
یاسر حبیب خان اس چیز سے متاثر تھے کہ کس طرح ایک صنعتی علاقے کو تجارتی علاقے میں تبدیل کر دیا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اقتصادی سرگرمیوں کو تحریک دینے کے لیے یہ ایک بہت اچھا خیال ہے۔اس سے روزگارکے مواقع پیدا ہوتے ہیں اور لوگ مختلف کاروبار سے منسلک ہوتے ہیں، اس اسے انہیں منافع ملتا ہے انہوں نے مزید کہا کہ وہ اس قسم کا بزنس ماڈل پاکستان میں متعارف کروانا پسند کریں گے۔
جیو نیوز کی رپورٹر نوشین یوسف، پانڈا بریڈنگ کے چھنگ دو ریسرچ مرکز میں اپنی زندگی میں پہلی بار حقیقی دیو قامت پانڈوں کو دیکھ کر بہت پرجوش تھیں۔ وہ سیاہ اورسفید رنگ کے اس جانور کو بقا کے خطرے سے باہر نکالنے کے لیے چینی کوششوں سے انتہائی متاثر تھیں۔انہوں نے کہا کہ پانڈا کی آبادی میں اضافہ ہو رہا ہے اور ان کی عمر بڑھ رہی ہے اور انہیں بہترین خوراک اور بہترین صحت کی سہولیات فراہم کی جا رہی ہیں۔
اس کے علاوہ،نوشین یوسف نے اپنے ٹیلی ویژن کے لیےاس مقام سے رپورٹنگ کی۔ انہوں نے کہا کہ میں اپنے سامعین کو دیکھانا چاہتی ہوں کہ چین میں جانوروں کی اتنی اچھی دیکھ بھال کی جاتی ہے میں سمجھتی ہوں کہ پاکستان خطرے سے دوچار انواع کے تحفظ میں چین کے تجربے سے سیکھ سکتا ہے۔
آج نیوز پشاور کی بیورو چیف فرزانہ علی 26 سال سے صحافت سے وابستہ ہیں۔ چھنگ دو کے مرکز میں واقع 300 سال پرانے تاریخی بلاک کوانژائی ایلے کا دورہ کرنے کے بعد، فرزانہ علی اس بات پر حیران تھیں کہ کس طرح شہر میں دنیا بھر سے آنے والے سیاحوں کو راغب کرنے کے لیے ثقافتی اور تاریخی مقام کو محفوظ اور ان کی تزئین و آرائش کی گئی ہے۔ انہوں ںے کہا کہ سیاحتی شعبے سے آمدنی حاصل کرنے کے لیے یہ بہت اچھی چیز ہے۔ انفلوئنسر ماہ زیب عباسی جن کے سوشل میڈیا پر 4لاکھ فالوورز ہیں، اپنے بلاگز کے ذریعے چینی ثقافت، خوراک اور روزمرہ زندگی کونمایاں کررہی ہیں ۔ انہوں نے بیجنگ لینگویج اینڈ کلچر یونیورسٹی سے گریجویشن کیا اور سات سال تک چین میں مقیم رہیں۔ چھنگ دوکے دورہ کے دوران ، ماہ زیب نے اپنے اگلے بلاگ کے لیے بہت سی ویڈیوز شوٹ کیں۔ان کا کہنا تھا کہ میرے بلاگز کے ذریعے، پاکستان میں لوگ سمجھیں گے کہ چین کیسا ہے۔” چھنگ دو کا دو روزہ دورہ ایک سرگرمی کا حصہ تھا جس کا موضوع ’’پاکستانی میڈیا اور تھنک ٹینک کا چین کا دورہ۔ 6 دسمبر کو بیجنگ سے شروع ہونے والا وفد کا یہ دورہ چین کے دیگر کئی شہروں میں 16 دسمبر تک جاری رہے گا۔

Author

  • Xinhua

    شِنہوا دنیا کی صف اول کی نیوز ایجنسیوں میں سے ایک ہے۔

    View all posts