انسانی خدمت اور روحانیت


قرآن کریم کی زبان میں یہ صرف اللہ تعالیٰ کی ذات ہے جو انسان کو ہدایت بخشتی ہے، وہی جسے چاہتا ہے، سیدھے راستہ پر چلا دیتا ہے، اور جسے چاہتا ہے گمراہ رہنے دیتا ہے، وہی ہمیں ہنساتا ہے اور وہی رلاتا ہے، جب ہم بیمار ہوتے ہیں تو وہی شفا دیتا ہے، وہی غنی کرتا ہے اور وہی مفلس بناتا ہے، وہی ہمیں زندگی دیتا ہے اور وہی موت، اور پھر وہی دوبارہ زندہ کرے گا اور اسی کے ہاتھ میں ساری بخشش اور مغفرت ہے، وہی انسانوں کی پکار سنتا ہے اور وہی توبہ کی توفیق بخشتا ہے اور وہی معاف فرماتا ہے کہ اسکی رحمت اسکے غضب پر حاوی ہے۔ وہ ذات باری تو رحمت کے بہانے ڈھونڈتی ہے۔ اللہ تعالیٰ کے ہاں سب کچھ ہے مگر ظلم نہیں۔ وہ ہماری خطائیں معاف کرتا ہے ہماری نیکیوں کے بدلے میں بھی اور بے حساب اجر بھی عطا کرتا ہے۔
جب اللہ پر یہ ایمان پختہ ہو جائے کہ اس کائنات میں جو کچھ ہے وہ اسی کے قبضہ قدرت میں ہے، اور اسی کا فضل و کرم ہے کہ وہ ہمیں سیدھا راستہ دکھاتا ہے اور بہت سوں کو بھٹکنے کے لیے چھوڑ بھی دیتا ہے، تو پھر انسان کو اپنی کسی خوبی پر نازاں ہونے کی بجائے ہمہ وقت رب کریم کا شکر ادا کرنا چاہیے کہ وہ ہمیں ہدایت بھی دیتا ہے،ایمان کی دولت سے مالا مال بھی کرتا ہے، اپنے نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی لا زوال محبت سے بھی ہمارے دلوں کو منور کرتا ہے ،وہی ہمیں سجدہ کی سعادت سے بہرہ ور کرتا ہے۔ وہی ہماری دعائیں اور التجائیں سنتا ہے۔ بعض اوقات وہ ہماری دعائیں فوری قبول فرماتا ہے، کبھی بہت مانگنے پر بھی عطا نہیں کرتا اور کبھی وہ کچھ بھی عطا کر دیتا ہے اور بے حساب عطا کر دیتا ہے جو ہمارے وہم و گمان میں بھی نہیں ہوتا۔یہ سب اسکا کرم ہے جو مختلف اوقات میں مختلف شکلوں میں ظاہر ہوتا ہے ۔کبھی رزق میں کمی بیشی سے، کبھی اختیار و اقتدار کے آنے جانے میں اس میں بڑی نشانیاں ہیں۔۔ اس کائنات میں اللہ تعالیٰ کو انسان سب سے زیادہ محبوب ہے ، جو اسکے بندوں کی خیر خواہی کرتا ہے، اللہ تعالیٰ اسکی خیر خواہی کرتے ہیں۔ آپ انسانوں سے خدا ترسی کا سلوک کریں، انسانیت کی خدمت کریں، دوسروں کے لیے آسانیاں پیدا کریں آپ اللہ کے پسندیدہ اور برگزیدہ لوگوں میں شمار ہوتے جائیں گے ۔اللہ کی مخلوق سے اچھا اور احسن سلوک، کچھ رحم دلی کچھ خدا ترسی آپ کو اللہ کی محبت کی طرف کھنچتی ہے۔ اللہ تعالیٰ آپکے کاموں میں آسانیاں پیدا کر دیتا ہے۔ مخلوق خدا کو تنگ کرکے، زچ کرکے، ظلم اور زیادتی کرکے بندہ خدا کے غضب کو دعوت دیتا ہے۔ کمزور اور مجبور کی غلطیوں پر چشم پوشی اور احسان اس صدقہ سے بہتر ہے جسکے بعد اسکی دل آزاری کی جائے ۔
برصغیر ہندو پاک میں ہمارے بہت سے اولیا کرام علیہ رحمۃ نے اپنی اعلیٰ اخلاقی اقدار اور انسانی خدمت کی بدولت اسلام پھیلایا۔ انکے ہاں لنگر کی تقسیم میں یہ نہیں دیکھا گیا کہ کھانے والا ہندو ہے یا مسلمان ۔ بلکہ پہلے کھانا کھلایا پھر تبلیغ کی۔ بلکہ کھانا اور لنگر کی تقسیم میں سیکولر رویہ اپنایا۔ نہ اپنے پرائے کی تقسیم، نہ مسلمان کافر کی تمیز، جو بھی آیا اسے پیٹ بھر کر کھانا کھلایا ۔ روحانیت میں کرامات بھی ہوتی ہیں مگر روحانیت صرف کرامات کا نام نہیں۔ بلکہ یہ کردار و اخلاق کی پختگی، اللہ تعالیٰ سے گہرا قلبی و روحانی واسطہ، ذکر الہی، عشق محمد مصطفی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ، انسانوں سے محبت اور انسانی خدمت میں مضمر ہے، انسانی خدمت، انسانوں سے پیار اور شفقت،اور خدا ترسی روحانیت کے وہ زینے ہیں کہ جن سے گزرے بغیر بات نہیں بنتی۔ روحانیت میں سجدوں میں خدا کی قربت ملتی ہے اور انسانی خدمت میں خدا ملتا ہے۔اللہ تعالیٰ ہمیں اخلاص نیت کے ساتھ انسانی خدمت کی توفیق عطا فرمائے ۔

Author

  • عابد حسین قریشی کا تعلق سیالکوٹ کے تاریخی قصبہ چٹی شیخاں سے ہے۔ انہوں نے سول جج سے لیکر ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج کے عہدہ تک پنجاب کے مختلف اضلاع میں 37 سال سے زائد عرصہ تک فرائض ادا کیے۔ وہ لاہور کے سیشن جج کے طور پر ریٹائر ہوئے ۔ انہوں نے اپنی زندگی اور جوڈیشل سروس کی یادوں پر مبنی ایک خوبصورت کتاب "عدل بیتی" بھی لکھی ہے۔ آجکل وکالت کے ساتھ ساتھ چائنہ اردو کیلئے کالم نگاری بھی کر رہے ہیں۔

    View all posts