اسلام آباد: قومی سلامتی کمیٹی نے بھارت کیساتھ شملہ معاہدہ سمیت تمام دوطرفہ معاہدے معطل کرتے ہوئے کہاہے کہ بھارت کی جانب سے سندھ طاس معاہدے کی معطلی کے اقدام کو مسترد کرتے ہیں، اگر پاکستانی ملکیت کے پانی کا بہاو روکا گیا تو اسے جنگی اقدام سمجھا جائے گا، پانی پاکستان کا اہم قومی مفاد ہے اور 24 کروڑ پاکستانیوں کی لائف لائن ہے، پاکستان اپنی لائف لائن کا ہر قیمت پر تحفظ کرے گا۔
جمعرات کو مقبوضہ کشمیر کے علاقے پہلگام میں ہونے حملے اور 27 سیاحوں کی ہلاکت پر بھارت کی جانب سے اٹھائے گئے یکطرفہ جارحانہ اقدامات کا بھرپور جواب دینے کیلئے وزیراعظم شہباز شریف کی زیر صدارت ہونے والے قومی سلامتی کمیٹی کے اہم اجلاس کے جاری اعلامہ کے مطابق سلامتی کمیٹی کے اجلاس میں پہلگام میں سیاحوں کی ہلاکت پر افسوس کا اظہار کیا گیا، اجلاس میں مقبوضہ کشمیر کی صورتحال اور پہلگام حملے پر تفصیلی غور کیا گیا۔
اجلاس میں بھارتی اقدامات یکطرفہ، غیرمنصفانہ اور غیرقانونی قرار دیتے ہوئے پاکستان نے بھارت کیلئے فضائی حدود بند کر دی، پاکستان نے واہگہ بارڈر بھی فوری طور پر بند کرنے کا فیصلہ کیا ہے اور بھارتی شہریوں کو 48 گھنٹے میں ملک چھوڑنے کی ہدایت کی گئی ہے۔
قومی سلامتی کمیٹی کے اجلاس کے اعلامیے میں کہا گیا کہ بھارت کی ریاستی سرپرستی میں دہشتگردی کے ناقابل تردید شواہد موجود ہیں، کلبھوشن یادیو کی موجودگی بھارت کے دہشتگردی میں ملوث ہونے کا ثبوت ہے، پاکستان کی مسلح افواج مادر وطن کے دفاع کیلئے مکمل طور پر تیار ہیں، پاکستان امن کا خواہاں مگر خودمختاری پر سمجھوتہ نہیں کرے گا۔قومی سلامتی کمیٹی اجلاس کے اعلامیہ میں کہا گیا کہ پاکستان ہر قسم کی دہشتگردی کی مذمت کرتا ہے، پہلگام حملے کو پاکستان سے جوڑنا بے بنیاد اور غیر منطقی ہے۔
اعلامیہ کے مطابق بھارتی ہائی کمیشن اسلام آباد کے سفارتی عملے کی تعداد 30 تک محدود کر دی گئی، اطلاق 30 اپریل سے ہوگا، بھارتی دفاعتی مشیروں کو ناپسندیدہ قرار دے کر فوری ملک چھوڑنے کا حکم دیا گیا ہے، بھارتی شہریوں کو سارک کے تحت جاری کردہ ویزے بھی منسوخ کر دیئے گئے۔
وزیراعظم شہباز شریف کی زیر صدارت اجلاس میں تینوں سروسز چیفس، نائب وزیراعظم اسحق ڈار، وزیر دفاع خواجہ آصف، وزیر داخلہ محسن نقوی اور وزیر اطلاعات عطا اللہ تارڑ کے علاوہ وزیرقانون اعظم نذیر تارڑ، اٹارنی جنرل منصور عثمان خان، وزیراعظم کے پرنسپل سیکریٹری توقیر شاہ اور وزیراعظم کے معاون خصوصی برائے امور خارجہ طارق فاطمی نے شرکت کی۔
اجلاس میں پہگلام فالس فلیگ کے بعد کی ملکی داخلی و خارجی صورتحال پر غور کیا گیا۔اجلاس میں پہلگام ڈرامے کے بعد پیدا ہونے والی داخلی و خارجی صورتحال اور بھارت کے عجلت میں اٹھائے گئے ناقابل عمل آبی اقدامات کا بھی جائزہ لیا گیا۔ ذرائع نے بتایا کہ اجلاس میں سندھ طاس معاہدے کی معطلی یا منسوخی کے خلاف مختلف آپشنز پر غور اور شملہ معاہدے سمیت بھارت کے ساتھ تمام دوطرفہ معاہدوں کا بھی ازسرِنو جائزہ لیاگیا جبکہ بھارتی کمرشل پروازوں کے لیے فضائی حدود کی بندش بھی زیر غور آئی۔
