ہفتہ, اپریل 19, 2025
ہومLatestزرعی گھریلو صنعتوں، ایس ایم ایز،سٹوریج سہولیات کو فروغ دے کر زرعی...

زرعی گھریلو صنعتوں، ایس ایم ایز،سٹوریج سہولیات کو فروغ دے کر زرعی شعبہ کو ترقی دی جا سکتی ہے،شہباز شریف

اسلام آباد: وزیراعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ زرعی گھریلو صنعتوں، چھوٹے و درمیانے حجم کے کاروبار ،سٹوریج سہولیات کو فروغ دے کر زرعی شعبہ کو ترقی دی جا سکتی ہے،دنیا زراعت میں ترقی کر کے آگے نکل گئی، ہم قیمتی وقت ضائع کرتے رہے،زرعی شعبہ میں آگے بڑھنے کیلئے متعلقہ فریقین کی آراء و تجاویز کا جائزہ لیکر مربوط حکمت عملی کے ذریعے ان سے استفادہ کیا جائے گا۔

جاری بیان کے مطابق ہفتے کو وزیراعظم کی زیر صدارت ملک میں زرعی شعبے کی بحالی، جدت ،پائیدار ترقی کے اہداف کے تحت نوجوان زرعی ماہرین، سائنسدانوں، محققین، کاروباری شخصیات اور برآمدکنندگان پر مشتمل اعلی سطحی مشاورتی اجلاس کا انعقاد ہوا جس میں وفاقی وزیر توانائی مصدق ملک، وزیر مملکت آئی ٹی شزا فاطمہ خواجہ، وزیر اطلاعات عطااللہ تارڑ سمیت متعدد ماہرین اور متعلقہ سٹیک ہولڈرز نے شرکت کی۔

اجلاس میں قومی زرعی پالیسی کو عصری تقاضوں سے ہم آہنگ کرنے، نوجوانوں کی صلاحیتوں کو بروئے کار لانے اور تجربہ کار ماہرین کی رہنمائی سے مربوط لائحہ عمل کی تشکیل پر غور کیا گیا۔اجلاس میں شرکا نے زرعی ترقی کیلئے چند کلیدی شعبوں کی نشاندہی کی جن میں جامع اصلاحات اور سائنسی بنیادوں پر حکمت عملی اپنانے کی ضرورت پر زور دیاگیا۔

شرکاء نے زرعی ڈیجیٹلائزیشن ،مصنوعی ذہانت کے اطلاق کے تحت دیہی علاقوں میں سمارٹ فون اور انٹرنیٹ کی دستیابی بہتر بنانے، کسانوں کا مرکزی ڈیٹابیس تشکیل دینے اور زرعی ان پٹس کی ترسیل کیلئے بلاک چین اور کیو آر کوڈ سسٹمز متعارف کرانے کی تجاویز پیش کی گئیں۔ اجلاس میں تحقیق و ترقی کے میدان میں مٹی کی زرخیزی اور صحت پر توجہ مرکوز کرنے، جدید سائنسی طریقوں کے ذریعے غذائیت سے بھرپور پیداوار کے فروغ اور کسانوں کی استعداد کار میں اضافے کے لئے نجی و سرکاری شراکت داری سے تربیتی پروگرامز کے آغاز پر اتفاق کیا گیا۔اجلاس میں زرعی بنیادی ڈھانچے اور مشینی زراعت کے فروغ کے ضمن میں موجودہ منڈیوں کی بہتری، نئی مارکیٹ انفراسٹرکچر کی تعمیر اور جدید زرعی آلات کی دستیابی کو یقینی بنانے پر زور دیا گیا تاکہ پیداوار میں اضافہ ممکن ہو۔شرکاء نے زرعی مالیات تک موثر رسائی کے لئے ملکی و غیر ملکی سرمایہ کاری کے فروغ، زرعی قرضوں کی آسان فراہمی اور مالیاتی اداروں کے کردار کو مزید فعال بنانے کی ضرورت پر روشنی ڈالی ۔اجلاس میں قانونی و انتظامی اصلاحات کے سلسلے میں حکومت کے کردار کا ازسرنو تعین، شفاف ریگولیٹری ڈھانچے کی تشکیل اور پالیسی سازی میں ماہرین، کسانوں اور متعلقہ فریقین کی شمولیت پر زور دیا گیا۔

شرکاء نے پاکستان میں فی ایکڑ زرعی پیداوار دیگر ممالک کے مقابلے میں کم ہونے کے پہلو کا جائزہ لیا ،ماہرین نے پانی کے غیر مو ثر استعمال، ناقص بیج، زمین کی غیر معیاری تیاری اور کھادوں کے غیر سائنسی استعمال کو اس کمی کی بنیادی وجوہات قرار دیا۔شرکا نے متفقہ طور پر اس امر کی نشاندہی کی کہ پانی کا موثر استعمال، معیاری بیجوں کی دستیابی اور جدید زرعی تحقیق کی روشنی میں توسیعی خدمات کے فروغ سے زرعی پیداوار میں نمایاں بہتری ممکن ہے۔

شرکاء نے نوجوانوں کو قومی زرعی ترقی کا حصہ بنانے، سائنسی تحقیق کو ترجیح دینے ،مشترکہ کوششوں سے پاکستان کو زرعی خودکفالت کی راہ پر گامزن کرنے کیلئے ٹھوس اقدامات کرنے کے عزم کا اظہار کیا۔ وزیراعظم نے پانچوں شعبوں پر ورکنگ کمیٹیاں فوری تشکیل دینے اور دو ہفتوں میں قابل عمل سفارشات پیش کرنے کی ہدایت کی۔

اجلاس میں اظہارخیال کرتے ہوئے وزیراعظم نے کہا کہ پاکستان کو اللہ تعالی نے زرخیز زمین، قابل زرعی ماہرین، محنتی کسانوں سے نوازا ہے،ایک زمانے میں پاکستان کپاس، گندم سمیت دیگر اجناس میں خود کفیل تھا تاہم اب ہماری گندم کی فی ایکڑ پیداوار ترقی یافتہ ممالک کے مقابلہ میں کم ہے، ہم کپاس درآمد کر رہے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ ملک کی 65فیصد آبادی دیہی علاقوں میں رہتی ہے، سوچنے کی بات یہ ہے کہ دیہی علاقوں میں اس آبادی کے بہتر طرز زندگی اور نوجوانوں کی صلاحیتوں کو دیہی علاقوں میں بروئے کار لانے کیلئے کیا اقدامات اٹھائے گئے؟۔

وزیراعظم نے کہا کہ پاکستان میں نجی سطح پر زرعی مشینری بنانے کیلئے کچھ ادارے کام کر رہے ہیں ، ایک زمانے میں کامن ہارویسٹر ز باہر سے آتے تھے اور ایک دو اداروں نے ڈیلیشن پروگرام بھی شروع کیا، چھوٹے کاشتکاروں کی سہولت کیلئے سروسز کمپنیاں بنائی گئیں تاہم ان کی منظم انداز میں سرپرستی نہیں کی گئی ۔وزیراعظم نے کہا کہ اللہ تعالی نے ہمیں بے پناہ مواقع اور صلاحیتوں سے نوازا ہے تاہم زراعت کے شعبہ میں جو ترقی کرنی چاہئے تھی وہ بالکل نہیں ہوئی، قرب و جوار اور دنیا کے دیگر ممالک نے اس شعبے میں ترقی کی اور آگے نکل گئے  جبکہ ہم وقت ضائع کرتے رہ گئے۔

وزیراعظم نے کہا کہ پاکستان میں زراعت کے حوالہ سے گھریلو صنعت اور ایس ایم ایز میں بے پناہ صلاحیت موجود ہے۔انہوں نے کہا کہ پاکستان میں آف سیزن اجناس کی سٹوریج کا خاطر خواہ انتظام نہیں اور ان کی ویلیو ایڈیشن کیلئے چھوٹے پلانٹس نہیں لگائے گئے جہاں دیہی علاقوں میں ہمارے نوجوان کام شروع کرکے روزگار کے مواقع فراہم کرتے اور اسے برآمد کرتے ، اس شعبہ پر بھی توجہ مرکوز کرنے کی ضرورت ہے۔

انہوں نے کہا کہ  زرعی شعبے میں آگے بڑھنے کیلئے متعلقہ فریقین کی آراء و تجاویز کا جائزہ لے کر مربوط حکمت عملی کے ذریعے ان سے استفادہ کیا جائے گا۔

+ posts
متعلقہ تحاریر
- Advertisment -
Google search engine

متعلقہ خبریں

error: Content is protected !!