پشاور: بیرسٹر سیف نے وفاقی حکومت کے افغانستا ن کیساتھ بات چیت شروع کرنے کو خوش آئند قرار دیتے ہوئے واضح کیا ہے کہ تمام سٹیک ہولڈرز کو اعتماد میں لئے بغیر بات چیت کا عمل سودمند ثابت نہیں ہو سکتا،حکومت واقعی خطے میں پائیدار امن چاہتی ہے توسنجیدگی کیساتھ خیبر پختونخوا حکومت ،متاثرہ فریقین کو مشاورت میں شامل کرنا ہوگا۔
جاری بیان میں بیرسٹر سیف نے وفاقی حکومت کے افغانستان کیساتھ بات چیت کے عمل کے آغاز کو درست فیصلہ قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ دیر آئے درست آئے کے مصداق خوش آئند ہے۔ انہوں نے کہا کہ دہشت گردی کے خاتمے ،خطے میں امن کیلئے موثر اقدامات اٹھانے کیلئے خیبر پختونخوا حکومت کئی بار وفاق سے افغانستان کیساتھ مذاکرات کا سلسلہ شروع کرنے کا مطالبہ کرچکی ہے۔
انہوں نے کہا کہ خیبر پختونخوا اس وقت دہشت گردی کے خلاف فرنٹ لائن پر ہے اور سب سے زیادہ متاثرہ صوبہ ہے، اس لیے اس حساس عمل میں صوبے کو نظر انداز کرنا غیر سنجیدگی کا مظاہرہ ہے۔ انہوں نے کہا کہ خیبر پختونخوا حکومت نے تین ماہ قبل افغانستان سے بات چیت کیلئے ٹرمز آف ریفرنس وفاقی حکومت کو ارسال کیے تھے جن میں قبائلی عمائدین سمیت تمام سٹیک ہولڈرز کو شامل کرنے پر زور دیا گیا تھا، یہ ٹی او آرز مذاکراتی عمل کو بامعنی اور کامیاب بنانے میں مددگار ثابت ہو سکتے ہیں۔
انہوں نے واضح کیا کہ تمام سٹیک ہولڈرز کو اعتماد میں لیے بغیر بات چیت کا عمل سودمند ثابت نہیں ہو سکتا، اگر حکومت واقعی خطے میں پائیدار امن چاہتی ہے تو اسے سنجیدگی کے ساتھ خیبر پختونخوا حکومت اور دیگر متاثرہ فریقین کو مشاورت میں شامل کرنا ہوگا۔
انہوں نے کہا کہ امید ہے وفاق افغانستان سے مذاکرات کے ذریعے پائیدار ،دیرپا امن ممکن بنانے کیلئے سنجیدہ رویہ اپنا کر تمام متعلقہ فریقین کیساتھ مل کر جامع حکمت عملی اختیار کرے گا ۔