بیجنگ(شِنہوا) اپریل 2017 میں ’شی جن پھنگ: چین کا طرز حکمرانی‘ نامی کتاب کی پہلی جلد کا خمر زبان میں ترجمہ کمبوڈیا میں جاری کیا گیا جس کی تقریب رونمائی میں اس وقت کے کمبوڈین وزیراعظم سامدیچ تیشو ہن سین نے شرکت کی۔پہلی مرتبہ 2014 میں شائع ہونے والی 18 ابواب پر مشتمل یہ کتاب چینی صدر شی جن پھنگ کی نومبر 2012 سے جون 2014 کے درمیان کی گئی 79 تقاریر، گفتگو، انٹرویوز، ہدایات اور تہنیتی پیغامات پر مشتمل ہے۔ اب تک 4 جلدوں میں شائع ہونے والا یہ کتابی سلسلہ دنیا بھر کے قارئین کو چین جیسے بڑے ملک کو چلانے کے لئے شی جن پھنگ کے نظریات کو سمجھنے کا اہم ذریعہ فراہم کرتا ہے۔700 سے زائد شرکاء سے خطاب کرتے ہوئے ہون سین نے امید ظاہر کی کہ کمبوڈین حکام، ماہرین تعلیم اور طلبہ اس کتاب سے قیمتی بصیرت حاصل کرکے کمبوڈیا کے مخصوص حالات پر اس کا اطلاق کرکے موثر نظم و نسق میں اپنا کردار ادا کرسکیں گے۔کمبوڈین چائنیز ایوولوشن ریسرچر ایسوسی ایشن کے صدر چھیا مونی رتھ نے ترجمہ کرنے والی ٹیم کی قیادت کی۔ ان کے خیال میں چین کے تجربات اور نظریات سے سیکھنا کمبوڈیا کی حالیہ ترقی سے قریبی طور پر منسلک ہے جن میں سے کئی موضوعات کی شی کی اس کتاب میں عکاسی کی گئی ہے۔کتاب کے ایک مضمون میں پسماندہ علاقوں میں غربت کے خاتمے اور خوشحالی کے فروغ پر توجہ دی گئی ہے۔ شی جن پھنگ کی قیادت میں چین نے 2020 میں مطلق غربت کا خاتمہ کیا۔ اس کامیابی نے چین کو اقوامِ متحدہ کے 2030 کے پائیدار ترقیاتی ایجنڈے میں شامل غربت کے خاتمے کا ہدف 10 سال قبل حاصل کرنے کے قابل بنایا۔مونی رتھ کا کہنا ہے کہ کمبوڈین حکام غربت کے خاتمے پر خاص توجہ دیتے ہیں اور اس میدان میں چین کے تجربات کو قریبی نظر سے دیکھتے ہیں۔حالیہ برسوں میں دونوں ممالک کے درمیان غربت کے خاتمے کے لئے تعاون کے تحت عملی اقدامات دیکھے گئے ہیں جن میں غربت کے خاتمے کے آزمائشی دیہاتوں کا قیام ایک مثال ہے۔ چینی فریق نے کمبوڈین شراکت داروں کو جدید زراعت، پیشہ ورانہ تربیت اور دیہی ترقی کو یکجا کرنے کے مفید تجربات فراہم کئے ہیں۔
