شین یانگ (شِنہوا) فرانسیسی سائنس۔فکشن مصنف جولز ورن نے تقریباً 150 برس قبل پیشگوئی کی تھی کہ پانی مستقبل کا ایندھن بن جائے گا، آج سائنسدان اس خیالی تصور کو حقیقت کا روپ دینے کی کوششوں میں مصروف ہیں۔
چینی محققین نے حال ہی میں شمسی توانائی سے پانی کو تقسیم کرکے ہائیڈروجن پیدا کرنےمیں ایک اہم پیشرفت کی ہے ۔ انہوں نےسیمی کنڈکٹر مواد پر ساختی دوبارہ ترتیب اور عنصر کی تبدیلی کے ذریعے سورج کی روشنی کا استعمال کرتے ہوئے پانی کو صاف ہائیڈروجن توانائی میں تبدیل کرنے کی کارکردگی کو نمایاں طور پر بہتر بنایا۔
چینی اکیڈمی برائے سائنسز کے انسٹی ٹیوٹ آف میٹل ریسرچ کے ڈائریکٹر اور تحقیقی ٹیم کے سربراہ لیو گانگ کا کہنا ہے کہ موجودہ سورج سے چلنے والی ہائیڈروجن کی پیداوار بنیادی طور پر دو طریقوں پر انحصار کرتی ہے۔ایک طریقہ میں سورج کی توانائی سے بجلی پیدا کی جاتی ہے جسے پانی کے الیکٹرولیسس کے لیے استعمال کیا جاتا ہے، اس کے لیے پیچیدہ اور مہنگےسازوسامان کی ضرورت ہوتی ہے، جبکہ دوسرے طریقے میں سیمی کنڈکٹر مواد کو کیٹالسٹ کے طور پر استعمال کیا جاتا ہے تاکہ سورج کی روشنی میں براہ راست پانی کے مالیکیولز کو تقسیم کیا جا سکے۔
لیو نے وضاحت کرتے ہوئے کہا کہ سورج کی روشنی سے براہ راست پانی کو تقسیم کرنے کا عمل ٹائٹینیم ڈائی آکسائیڈ کے نام کے ایک مادے سے لیا جاتا ہے۔ جب یہ سورج کی روشنی کی زد میں آتاہے تو یہ ایک خوردبینی بجلی گھر کے طور پر کام کرتے ہوئے توانائی پیدا کرنے والے الیکٹران۔ہول جوڑے پیدا کرتا ہے جو پانی کے مالیکیولز کو ہائیڈروجن اور آکسیجن میں تقسیم کردیتے ہیں۔
