برلن (شِنہوا) ڈنمارک کے ایک اسکول کے پرنسپل بو البرٹس جنوری سے امریکی مصنوعات کا بائیکاٹ کر رہے ہیں، وہ بڑی امریکی اسٹریمنگ سروسز کی سبسکرپشنز منسوخ کر کے مقامی متبادل کا انتخاب کر رہے ہیں، حتیٰ کہ انہوں نے اپنی پرانی ڈی وی ڈی کے مجموعہ کو دوبارہ دیکھنا شروع کر دیا ہے۔
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے بڑھتے ہوئے جارحانہ جغرافیائی موقف سے مایوس ہو کر البرٹس نے "بائیکاٹ گڈز فرام یو ایس اے” نامی فیس بک گروپ کی بنیاد رکھی اور امریکی فاسٹ فوڈ چینز میں کھانا کھانا بند کر دیا۔
البرٹس اکیلے نہیں ہیں کیونکہ یورپ بھر میں امریکہ مخالف جذبات میں اضافہ ہو رہا ہے اور مزید صارفین امریکی برانڈز سے دوری اختیار کر رہے ہیں۔
سوشل میڈیا پلیٹ فارم ریڈڈٹ پر بائی فرام ای یو نامی گروپ کے تقریباً2 لاکھ ارکان امریکی برانڈز جیسا کہ نیٹ فلکس، میکڈونلڈز اور ایپل حتیٰ کہ روزمرہ کی اشیاء جیسے موزے، کیچپ اور ہیڈ فون تک کے متبادل یورپی مصنوعات کے تجربات اور سفارشات کا تبادلہ کر رہے ہیں ۔
یورپ بھر میں اسی طرح کی تحریکیں زور پکڑ رہی ہیں، سویڈن اور ڈنمارک میں امریکی مصنوعات کے بائیکاٹ کے لیے مخصوص فیس بک گروپس نے ہزاروں ارکان کو اپنی طرف راغب کیا ہے۔
ایک 33 سالہ فرانسیسی کسان ایڈورڈ روسیز نےفیس بک پر اپنے بائیکاٹ گروپ کی تیز رفتار ترقی پر حیرت کا اظہار کیا جس پر ایک ماہ میں 25 ہزار سے زائد ارکان ہو چکے ہیں۔
ان کا مقصد اپنے ہم وطنوں کو امریکی مصنوعات کے مقابلے میں فرانسیسی اور یورپی اشیاء کو ترجیح دینے کی ترغیب دینا ہے تاکہ مقامی معیشتوں کو مضبوط کیا جا سکے اور امریکی برانڈز پر انحصار کم کیا جا سکے۔
فرانسیسی عوامی رائے کے ادارے (آئی ایف او پی) کے حالیہ سروے کے مطابق 62 فیصد فرانسیسی لوگ امریکی مصنوعات کا بائیکاٹ کرنے کے لیے تیار ہیں جس میں سب سے زیادہ مخالفت بائیں بازو کے ووٹروں، بزرگوں اور اعلیٰ آمدنی والے گروپوں کی جانب سے سامنے آئی ہے۔
