اسلام آباد: وفاقی وزیر احسن اقبال نے اسلامو فوبیا کے خاتمے کیلئے اجتماعی کاوشوں کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے کہا ہے کہ مذہب کے نام پر انتہا پسندی کسی صورت قبول نہیں،کوئی ہمارے خلاف نہیں ،ہم خود اپنے خلاف سازش کررہے ہیں، کیا یہودونصاری نے ہمیں ملاوٹ کرنے،رشوت لینے، انتہاء پسندی کو فروغ دینے کا کہا؟۔
اسلام آباد میں سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے احسن اقبال نے کہا کہ اپنی سیاست چمکانے کیلئے ایک سیاسی اور ایک مذہبی جماعت نے ایک بیانیہ بنایا، مذہب کارڈ کھیل کر ملکی معیشت کو تباہ کیا گیا، سیاسی جماعت کے بیانئے سے متاثر ہو کر ایک نوجوان نے میری جان لینے کی کوشش کی، گولی میرے جسم میں موجود تاہم اللہ نے مجھے زندگی دی۔
انہوں نے کہا کہ دنیا میں وہ تہذیب غالب ہوتی ہے جو علم میں آگے ہوتی ہے، آج کون سے یہودونصاری نے ہمارا راستہ روکا ہے کہ علم نہ حاصل کریں؟ دنیا میں وہ قومیں کامیاب ہوتی ہیں جن میں انصاف ہوتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ آج ہمارے تھانوں، کچہری اور پٹوارخانوں میں رشوت لیتے ہیں، ہمیں یہودونصاری نے تو تلقین نہیں کی کہ آپ رشوت لیں، آج ہمارے برانڈز کی پشت پر یکساں معیار دینے والی طاقت نہیں، کیا یہودونصاری نے ہمیں کہا ہے کہ دودھ میں ملاوٹ کرو؟ ،ہمیں سازش تھیوری سے نکلنا ہے، کوئی ہمارے خلاف سازش نہیں کر رہا ہم خود اپنے خلاف کرتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ہمیں کیا یہودونصاری نے کہا ہے کہ مذہب کے نام پر انتہا پسندی کو فروغ دو؟ ،کچھ دن قبل اکوڑہ میں مسجد میں نماز کے بعد حامد الحق صاحب پر حملہ ہوا، یہ کون سے اسلام کی تعلیمات ہیں؟ اسلام امن اور رواداری کا مذہب ہے، دین میں انتہا پسندی کی کوئی گنجائش نہیں۔ انہوں نے کہا کہ مذہب کے نام پر انتہا پسندی کسی صورت قبول نہیں،اسلامو فوبیا کے خاتمے کے لئے اجتماعی کاوشوں کی ضرورت ہے۔