بلغراد(شِنہوا)روسی اکیڈمی آف سائنسز کے انسٹی ٹیوٹ آف چائنہ اینڈ کنٹمپریری ایشیا کے تعلیمی سربراہ الیگزینڈر لوکن کے مطابق چینی تہذیب دنیا کو سمجھنے کے لئے ایک منفرد زاویہ فراہم کرتی ہے۔
لوکن نے حال ہی میں بلغراد میں شِنہوا کو دیئے گئے ایک انٹرویو میں کہا کہ ایک وسیع اور منفرد تہذیب کے طور پر چین نے دنیا کی متنوع ثقافتوں اور خیالات پر گہرا اثر ڈالا ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ دنیا کی تاریخ اور موجودہ دور کو سیاسی، معاشی، ثقافتی اور فکری لحاظ سے سمجھنے کے لئے چین اور اس کی تہذیب کو سمجھنا ضروری ہے۔
روسی ماہر تعلیم نے زور دیا کہ چینی تہذیب کا تسلسل جدید دنیا میں ثقافتی تنوع کے تحفظ کے لئے انتہائی اہم ہے۔
انہوں نے کہا کہ یورپیوں کے لئے چین کا مطالعہ خاص اہمیت رکھتا ہے کیونکہ وہ اکثر یورپی مرکزیت کا شکار رہتے ہیں اور ترقی کے یورپی راستے کو ہی واحد ممکن راستہ سمجھتے ہیں۔
لوکن نے پہلی بار 1983 میں چین کا دورہ کیا۔ بعد ازاں انہوں نے بیجنگ میں تعلیم حاصل کی اور مشہور چینی فلسفی لیانگ شو منگ سے متعدد بار ملاقاتیں کیں تاکہ ان سے رہنمائی حاصل کر سکیں۔
انہوں نے کہا کہ جیسے جیسے میں نے چین کے بارے میں زیادہ جانا، میں نے اپنی پرانی سوچ کو نئے زاویے سے دیکھنا شروع کیا اور اس وقت یورپ کی مرکزیت پر مبنی میرے نظریات کو پہلا بڑا جھٹکا لگا۔
انہوں نے کہا کہ میری پوری زندگی چین سے جڑی ہوئی ہے۔ میں نے زیادہ تر وقت علمی تحقیق میں صرف کیا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ وہ کنفیوشس کے اقوال ” تنوع میں ہم آہنگی” کے تصور سے مکمل اتفاق کرتے ہیں۔
لوکن کے مطابق عالمگیریت ایک ناگزیر رجحان ہے لیکن اس کا یہ مطلب نہیں کہ لوگ اپنی ثقافتی شکلیں چھوڑ دیں۔ انہوں نے کہا کہ ان کے بغیر انسانیت بے رنگ ہو جائے گی۔
انہوں نے مزید کہا کہ جب ہم چین کو بہتر طور پر جانیں گے تو ہم اپنے بارے میں بھی زیادہ سیکھیں گے۔



