بیجنگ(شِنہوا)چین نے دنیا کا سب سے جامع سمندری عدالتی نظام قائم کر لیا ہے جو مقدمات کی سب سے زیادہ تعداد اور وسیع اقسام کا احاطہ کرتا ہے۔
قومی عوامی کانگریس (این پی سی) کی 14 ویں قائمہ کمیٹی کے اجلاس میں چینی عدالتوں میں سمندری مقدمات سے متعلق پیش کردہ چینی عوامی عدالت کی رپورٹ کے مطابق چین نے نومبر 1984 میں این پی سی کی قائمہ کمیٹی کے ایک فیصلے کے بعد اپنی پہلی سمندری عدالتوں کا قیام عمل میں لایا۔ گزشتہ 4 دہائیوں کے دوران ملک نے 11 بین الاقوامی دائرہ اختیار رکھنے والی بحری عدالتیں اور 42 ذیلی ٹریبونلز قائم کئے ہیں۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ اس عرصے کے دوران بحری مقدمات کی تعداد اور دائرہ کار میں نمایاں اضافہ ہوا ہے۔ سالانہ مقدمات کی تعداد 1984 میں صرف 18 تھی جو 2024 میں بڑھ کر 34 ہزار 400 تک پہنچ گئی ہے۔ مقدمات کی اقسام بھی روایتی سمندری تجارت اور جہاز رانی کے تنازعات سے بڑھ کر نئے شعبوں تک پھیل گئی ہیں جن میں بحری وسائل کی ترقی، ماحولیاتی تحفظ، بندرگاہوں اور ٹرمینلز کی تعمیر اور سمندری ثقافتی و سیاحتی صنعتیں شامل ہیں۔
رپورٹ کے مطابق چین نے بین الاقوامی بحری قانون کی تشکیل میں بھی کلیدی کردار ادا کیا ہے۔ جہازوں کی عدالتی فروخت سے متعلق بیجنگ کنونشن، جو چین کے عدالتی تجربے سے شروع ہوا، اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کی جانب سے منظور کیا جانے والا پہلا بین الاقوامی سمندری کنونشن ہے جس کا نام کسی چینی شہر پر رکھا گیا ہے۔



