جمعہ, اکتوبر 3, 2025
ہومLatestغزہ قرارداد ویٹو کرنے پر پاکستان کا شدید ردعمل، جنگ بندی کیلئے...

غزہ قرارداد ویٹو کرنے پر پاکستان کا شدید ردعمل، جنگ بندی کیلئے 5 مطالبات پیش کردیئے

پاکستان نے غزہ جنگ بندی کیلئے 5 مطالبات پیش کرتے ہوئے کہا ہے کہ سلامتی کونسل غزہ میں جاری خونریزی روکنے میں بار پھر ناکام رہی، یہ وقت وعدوں کی بجائے نتائج دکھانے کا ہے، جارحیت روکنے کیلئے فیصلہ کن اقدام نہ ہوئے تو انسانیت پر اعتماد ختم ہو جائے گا۔

اقوام متحدہ میں پاکستان کے مطابق مستقل مندوب عاصم افتخار نے جنرل اسمبلی میں ویٹو مباحثہ کے دوران اپنے بیان میں کہا کہ ہم اپنے آپ کو اس بیان کے ساتھ منسلک کرتے ہیں جو ڈنمارک کے مستقل نمائندے نے سلامتی کونسل کے 10منتخب ارکان، بشمول پاکستان کی جانب سے پیش کیا، ان ارکان نے اس مسود ہ قرار داد کو مشترکہ طور پر پیش کیا تھا جسے ویٹو کر دیا گیا اور یہی وجہ ہے کہ ہم یہاں موجود ہیں۔

انہوں نے کہا کہ ہم ڈنمارک کے کردار کی دل سے قدر کرتے ہیں جس نے ای10کی ہم آہنگی میں قائدانہ کردار ادا کیا۔ انہوںنے کہا کہ سلامتی کونسل جسے امن کے تحفظ کی بنیادی ذمہ داری سونپی گئی ہے، ایک بار پھر اس وقت عمل کرنے میں ناکام رہی جب غزہ کو اس کی سب سے زیادہ ضرورت تھی۔

انہوں نے کہا کہ ایک قرار داد جس کا مقصد خونریزی کو روکنا اور انسانی امداد پہنچانا تھا کو روک دیا گیا اور یوں لاکھوں انسان غیر انسانی حالت میں تنہا چھوڑ دیئے گئے۔انہوں نے کہا کہ سلامتی کونسل کے منتخب 10اراکین کیلئے یہ محض معمول کی سفارت کاری نہیں تھی، یہ ایک فوری کوشش تھی ایک ایسی قوم کی پکار کا جواب دینے کی جو بمباری، ملبے، قحط اور ناامیدی میں پھنس چکی ہے، اس حوالے سے پیش رفت میں ناکامی انتہائی مایوس کن تھی، لیکن ایک ایوان میں جمود کا مطلب یہ نہیں کہ اقوام متحدہ اور بین الاقوامی برادری کے تمام ادارے بھی مفلوج ہو جائیں۔

انہوں نے کہا کہ غزہ کو چن چن کر تباہ کر دیا گیا ،ٹوٹے کنکریٹ کے ڈھانچوں تلے سہمے بیٹھے ،خاندان ان بچوں کو ڈھونڈ رہے ہیں جو کبھی واپس نہیں آئیں گے، قحط غزہ کو اپنی لپیٹ میں لے چکا ہے اور اب خان یونس اور دیر البلح کو نگلنے کی دھمکی دے رہا ہے۔ انہوںنے کہا کہ دو ریاستی حل کانفرنس کا انعقاد مزید ممالک کی جانب سے فلسطین کو تسلیم کرنا اور دنیا بھر سے جنگ بندی اور فلسطینی مسئلے کے پائیدار حل کے بڑھتے مطالبات نے اس گھٹا ٹوپ اندھیروں میں امید کی کرنیں فراہم کیں، صدر ٹرمپ کی عرب اور او آئی سی رہنمائوں کے ساتھ حالیہ مشاورت اور امریکا کی جانب سے ایک منصوبے کا اعلان، قابل ذکر پیش رفت ہے جس کا دنیا بھر میں خیر مقدم کیا گیا ہے، ہمیں محتاط لیکن مخلصانہ امید ہے کہ ایسے اقدامات وہ سب کچھ فراہم کر سکیں گے جس کی فوری ضرورت ہے۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان ان مشاورتوں کا حصہ ہونے کے ناطے یہ یقینی بنانے کیلئے کام کرے گا کہ کوششوں کو وعدوں سے نہیں بلکہ نتائج سے پرکھا جائے، قتل و غارت کو روکنا، قبضے کا خاتمہ، خاندانوں کو دوبارہ ملانا، غزہ کی تعمیر نو اور فلسطینی عوام کو تحفظ اور عزتِ نفس کی ضمانت دینا ترجیحات میں شامل ہے۔

انہوں نے 5مطالبات پیش کرتے ہوئے کہا کہ تمام مقبوضہ فلسطینی علاقوں میں فوری، غیر مشروط اور مستقل جنگ بندی کی جائے، ناکہ بندی کا خاتمہ اور انسانی امداد تک بلا رکاوٹ رسائی فراہم کی جائے، تمام یرغمالیوں اور فلسطینی قیدیوں کو ہاء کیا جائے، جبری بے دخلی، بستیوں کی تعمیر اور الحاق کے کسی بھی منصوبے کا مکمل خاتمہ کیا جائے اور معتبر اور مقررہ سیاسی عمل جو بین الاقوامی قانونی جواز کے مطابق ہو تاکہ ایک آزاد، خودمختار اور متصل ریاست فلسطین قائم کی جا سکے جو 1967 سے پہلے کی سرحدوں پر مبنی ہو اور جس کا دارالحکومت القدس الشریف ہو۔

انہوں نے کہا کہ فلسطینی عوام اپنی تقدیر کے خود مالک ہیں اور ان کی تقدیر آزادی ہے، فلسطینیوں کو اب مزید ان کے حقِ خود ارادیت سے محروم نہیں رکھا جا سکتا۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان فلسطینی عوام کے ساتھ یکجہتی میں ہمیشہ ثابت قدم رہے گا، ہم ان سب کے ساتھ کھڑے ہوں گے جو انصاف کے متلاشی ہیں اور ان سب کے ساتھ کام کریں گے جو امن کی جستجو میں ہیں، صرف فیصلہ کن اور اصولی اقدام کے ذریعے ہی ہم انسانیت پر اعتماد بحال ،مشرق وسطی میں دیرینہ امن حاصل کر سکتے ہیں ۔

+ posts
متعلقہ تحاریر
- Advertisment -
Google search engine

متعلقہ خبریں

error: Content is protected !!