ہفتہ, ستمبر 20, 2025
ہومChinaچین-آسیان نمائش کے ذریعے پاکستانی تاجروں کی چین کی مارکیٹ تک رسائی

چین-آسیان نمائش کے ذریعے پاکستانی تاجروں کی چین کی مارکیٹ تک رسائی

چین-آسیان نمائش میں پاکستانی مصنوعات نظر آرہی ہیں۔(شِنہوا)

نان ننگ(شِنہوا)پاکستانی تاجر احمد شکیب نے سادہ چینی زبان میں راہگیروں کو خوش آمدید کہتے ہوئے کہا،’’بے جھجک دیکھ لیجئے، تمام مصنوعات خالص اور قدرتی ہیں‘‘ ۔ وہ ممکنہ گاہکوں کو اپنا عقیق کا زیور متعارف کروا رہے تھے۔

17 سے 21 ستمبر تک چین کے جنوبی گوانگ شی ژوانگ خودمختار خطے کے دارالحکومت نان ننگ میں 22 ویں چین-آسیان نمائش اور چین- آسیان کاروباری و سرمایہ کاری سربراہ اجلاس منعقد ہو رہا ہے۔ رواں سال یہ نمائش تقریباً ایک لاکھ 60 ہزار مربع میٹر رقبے پر مشتمل ہے جس میں 60 ممالک سے 3 ہزار 200 سے زائد کمپنیاں شرکت کر رہی ہیں۔

چین-آسیان نمائش کے ذریعے کثیرالجہتی تعاون گہرا ہوتا جا رہا ہے جس میں 33 بیلٹ اینڈ روڈ شراکت دار ممالک کی مصنوعات اجاگر کی گئیں جن میں نفیس پاکستانی فرنیچر اور خوشبودار سری لنکن بلیک ٹی شامل ہیں۔ آسیان کی اشیاء کے ساتھ متنوع تجارتی اور ثقافتی تبادلے کا ایک پرجوش منظر سامنے آیا۔ کئی پاکستانی تاجروں کی طرح احمد شکیب بھی کاروباری مواقع کی تلاش میں نمائش میں آئے۔

ایک پاکستانی تاجر گاہکوں کو گھر کی سجاوٹ کا سامان متعارف کروارہے ہیں۔(شِنہوا)

چین-آسیان نمائش کے 22 ویں ایڈیشن میں پاکستان کے بوتھ پر مختلف قسم کی لکڑی کے فرنیچر اور قیمتی پتھروں کے زیورات نے اپنی منفرد کشش، معیار اور مناسب قیمت کی وجہ سے چینی خریداروں میں مقبولیت حاصل کی۔ احمد شکیب نے بتایا کہ وہ ہر سال اپنے ملک کے قدرتی عقیق کے زیورات نمائش میں لاتے ہیں۔

انہوں نے رپورٹرز کو بتایا کہ میں عام طور پر پاکستان میں ہی رہتا ہوں اور صرف نمائشوں کے لئے چین آتا ہوں۔ چین-آسیان نمائش کے علاوہ انہوں نے چین کے دیگر تجارتی میلوں جیسے کہ چین-جنوبی ایشیا نمائش میں بھی حصہ لیا ہے جہاں وہ مستحکم اور اعلیٰ معیار کے چینی گاہکوں سے رابطہ قائم کرنے میں کامیاب رہے۔

چینی گاہک پاکستانی دستکاری میں بہت دلچسپی رکھتے ہیں۔ خاص طور پر ہاتھ سے بنے فرنیچر اور زیورات جو ہماری ثقافتی انفرادیت کی عکاسی کرتے ہیں۔ یہ اشیاء اپنی نفیس کاریگری، گہرے ثقافتی اثرات اور فنی انداز کی وجہ سے چینی مارکیٹ میں  بہت مقبول ہو چکی ہیں۔ پاکستانی ہاتھ سے بنے فرنیچر میں اکثر اخروٹ اور ساگوان جیسی اعلیٰ معیار کی لکڑیاں استعمال ہوتی ہیں جن پر پیچیدہ نقوش یا پھول دار ڈیزائن کندہ کاری کے ذریعے بنائے جاتے ہیں۔ یہ فرنیچر نہ صرف عملی ہوتا ہے بلکہ جمع کرنے کے لئے بھی قیمتی سمجھا جاتا ہے۔ زیورات کے ٹکڑے جو اکثر قدرتی مواد اور کم سے کم ڈیزائن کے ساتھ بنائے جاتے ہیں جیسے کہ منفرد انداز کے حامل لاکٹ اور انگوٹھیاں نوجوان چینی صارفین میں فیشن کا حصہ بن چکے ہیں۔

گاہک شیونگ جنگ یی اس سال پہلی بار نمائش میں شریک ہوئیں اور فوراً سٹال پر موجود خوبصورت زیورات کی ورائٹی کی جانب متوجہ ہوگئیں۔ احمد شکیب کی رہنمائی میں انہوں نے احتیاط سے لاکٹ اور انگوٹھیوں کا انتخاب کیا۔ انہوں نے بتایا کہ قیمتی پتھروں سے جڑی انگوٹھیوں اور ہاروں میں ایک منفرد پاکستانی انداز ہے اور وہ بہت اعلیٰ معیار کے محسوس ہوتے ہیں۔

احمد شکیب نے کہا کہ اگرچہ ان کی مصنوعات روایتی ہیں لیکن چین کی ترسیل اور ٹیکنالوجی کی مسلسل بہتری نے ان کے کاروبار کو نمایاں طور پر فروغ دیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ میری بہت سی مصنوعات اب آن لائن بھی فروخت کی جا سکتی ہیں۔ سوشل میڈیا کے ذریعے گاہکوں سے رابطہ قائم کر کے وہ آن لائن آرڈر لیتے ہیں اور کوریئر یا فریٹ لاجسٹکس کے ذریعے مصنوعات بھیجتے ہیں۔ آن لائن گاہکوں کے ساتھ بات چیت کے دوران احمد شکیب چین کے اے آئی سے چلنے والے ترجمے کے ٹولز بھی استعمال کرتے ہیں جس سے چینی گاہکوں کے ساتھ روانی سے اور زیادہ موثر بات چیت ممکن ہوتی ہے۔

پاکستانی تاجر احمد شکیب اپنی جیولری مصنوعات شرکاء کو پیش کررہے ہیں۔(شِنہوا)

احمد شکیب نے کہا کہ مجھے چین کی تکنیکی ترقی دیکھ کر خوشی ہے۔ یہ میرے کاروبار کے لئے ایک بہت بڑی مدد ثابت ہوئی ہے۔ میری مصنوعات یہاں تیزی سے فروخت ہو رہی ہیں۔ انہوں نے امید ظاہر کی کہ اس سال کی نمائش مزید چینی گاہکوں کو ان کی منفرد مصنوعات کی ستائش کرنے کا موقع فراہم کرے گی جس سے ان کی فروخت میں مزید اضافہ ہوگا۔ اس کے ساتھ ہی وہ اس پلیٹ فارم کو استعمال کرتے ہوئے مزید لوگوں کو پاکستان کی اعلیٰ معیار کی مصنوعات سے متعارف کرانا اور پاک-چین اقتصادی اور تجارتی تعاون کو مضبوط بنانے میں اپنا حصہ ڈالنا چاہتے ہیں۔

شنہوا
+ posts
متعلقہ تحاریر
- Advertisment -
Google search engine

متعلقہ خبریں

error: Content is protected !!