اسلام آباد: وزیر اعظم شہباز شریف نے سیلاب متاثرین کی بحالی ، متاثرہ علاقوں کی تعمیر نو کاعزم کرتے ہوئے کہا ہے کہ بارشوں، سیلاب سے 700 قیمتی انسانی جانوں کا ضیاع قابل افسوس ہے، گلیات میں درختوں کی کٹائی قابل تشویش ہے، ماحولیاتی تبدیلی و قدرتی آفت کیساتھ انسانوں کی پیدا کردہ مصیبت نے تباہی میں اضافہ کیا، وزارت موسمیاتی تبدیلی کی ذمہ داری بڑھ چکی ،اب سستی کی کوئی گنجائش نہیں ،پاک فوج سمیت تمام ادارے امدادی سرگرمیوں میں بھرپور حصہ لے رہے ہیں۔
جمعہ کو وزیراعظم شہباز شریف کی زیر صدارت وفاقی کابینہ کا اجلاس ہوا جس میں حالیہ مون سون بارشوں ، سیلاب، کلائوڈ برسٹ ودیگر حادثات میں جاں بحق ہونیوالوں کیلئے دعائے مغفرت اور زخمیوں کی جلد صحت یابی کی دعاء کی گئی۔
وزیراعظم نے کہا کہ حالیہ بارشوں، سیلاب اور کلائوڈ برسٹ سے خیبرپختونخوا کے مختلف علاقوںسوات، صوابی، مانسہرہ، شانگلہ اور بونیر میں بے پناہ جالی ومالی نقصانات ہوئے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ حالیہ قدرتی آفت میں 700 سے زائد اموات ہوئیں، صرف خیبرپختونخوا میں 400 سے زائد اموات ہوئیں، 2022 کے سیلاب میں معاشی نقصان بہت ہوا تھا تاہم 100 اموات ہوئیں، اس وقت سندھ سیلاب سے سب سے زیادہ متاثر ہوا تھا۔
انہوں نے بتایا کہ دو روز قبل فیلڈ مارشل ، وفاقی وزراء کے ہمراہ بونیر کا دورہ کیا اور سیلاب متاثرہ علاقوں کا جائزہ لیا۔ انہوں نے کہا کہ گلیات وہ علاقے تھے جہاں کوئی ایک درخت نہیں گراسکتا تھا، آج گلیات چلے جائیں تو دل خون کے آنسو روتا ہے، وہاں درختوں کی اتنی کٹائی ہوئی کہ پلازے بن گئے ہیں۔
وزیراعظم نے سوال اٹھایا کہ آخر کب تک وفاقی و صوبائی حکومتیں غیرقانونی تعمیرات کو پہنچنے والے نقصانات کا ازالہ کرتی رہیں گی؟۔ انہوں نے کہا کہ جلد ایک اجلاس بلائوں گا جس میں دریا کے اندر موجود تعمیرات چاہے وہ ہوٹل ہوں، ریسٹورنٹس یا پھر گھرکو ہٹانے بارے بات کی جائے گی۔
وزیراعظم نے کہا کہ کہا جاتا ہے کہ ہمیں خوبصورتی دکھانی ہے، آپ کو قیامت خیز خوبصورتی چاہئے یا پھر جانوں کو بچانا ہے،قدرتی آفت کیساتھ انسانوں کی پیدا کردہ آفت کی کوئی گنجائش نہیں ،اس حوالے سے ہم سب کو بیٹھنا ہوگا۔ انہوں نے آفت کی اس گھڑی میں وفاق نے صوبائی حکومت ساتھ مل کر کام کیا ہے ، وفاقی وزراء نے امدادی کاموں میں بھرپور حصہ لیا ہے ۔
انہوں نے بتایا کہ این ڈی ایم اے نے متاثرہ علاقوں میں امدادی سامان بھجوایا، افواج پاکستان امدادی کاموں میں بھرپور حصہ لے رہی ہیں، پاک آرمی نے شدید متاثرہ علاقوں میں پہنچ کر لوگوں کو باہر نکالا، فیلڈ مارشل آرمی کی جانب سے ریسکیو آپریشن کو خود مانیٹر کر رہے ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ ریسکیو آپریشن اور ری ہیبلی ٹیشن کا کام بھی جاری ہے، جب تک متاثرین کی بحالی کا کام مکمل ، متاثرہ علاقوں کی تعمیر نو نہیں ہو جاتی چین سے نہیں بیٹھیں گے۔
انہوں نے کہا کہ موجودہ صورتحال میں وزارت موسمیاتی تبدیلی کی ذمہ داری بڑھ چکی ہے،اب سستی کی کوئی گنجائش نہیں ہے، اداروں کو بھی اس میں حصہ ڈالنا ہے۔ انہوں نے بتایا کہ 3دن قبل کراچی میں شدید بارش ہوئی، وزیراعلی سندھ اور بلاول بھٹو سے اظہار افسوس کیا ہے۔
وزیراعظم نے بتایا کہ چینی وزیر خارجہ سے انتہائی مفید ملاقات ہوئی ہے ، دونوں ممالک کی دوستی وقت کیساتھ مضبوط ہورہی ہے۔ انہوں نے بتایا کہ جلد چین کا دورہ کروں گا جہاں ایس سی او اجلاس میں شرکت اور چینی قیادت سے ملاقاتیں ہونگی ۔