جمعہ, اگست 22, 2025
ہومLatestسپریم کورٹ، 9 مئی کے 8 مقدمات میں عمران خان کی ضمانت...

سپریم کورٹ، 9 مئی کے 8 مقدمات میں عمران خان کی ضمانت منظور

اسلام آباد: سپریم کورٹ نے 9مئی کے 8 مقدمات میں عمران خان کی ضمانت درخواستیں منظور کرتے ہوئے کسی اور کیس میں مطلوب نہ ہونے پر رہائی کا حکم دے دیا۔

جمعرات کو سپریم کورٹ میں چیف جسٹس یحییٰ آفریدی کی سربراہی میں جسٹس حسن اظہر رضوی اور جسٹس شفیع صدیقی پر مشتمل 3رکنی بینچ نے بانی پی ٹی آئی عمران خان کی 9مئی کے 8مقدمات میں ضمانت درخواستوں پر سماعت کی۔

سپیشل پراسیکیوٹر ذوالفقار نقوی نے بتایا کہ گزشتہ روز طبیعت ناسازی کے باعث پیش نہیں ہو سکا، جس پر چیف جسٹس نے کہا کوئی بات نہیں۔چیف جسٹس نے پراسیکیوٹر اور عمران خان کے وکیل سے دو سوالات کرتے ہوئے کہا کہ دونوں نے لاہور ہائیکورٹ کا فیصلہ پڑھا ہو گا۔پہلا سوال یہ کہ کیا ضمانت کیس میں حتمی فائنڈنگ دی جا سکتی ہے؟۔

دوسرا سوال کیا ماضی میں سازش کے الزام پر سپریم کورٹ نے ملزمان کو ضمانت دی، کیا تسلسل کا اصول اس کیس پر اپلائی ہوگا؟۔

سپیشل پراسیکیوٹر ذوالفقار نقوی نے کہا ضمانت کیس میں عدالت کی آبزرویشن ہمیشہ عبوری نوعیت کی ہوتی ہے، عدالتی آبزرویشن کا ٹرائل پر کوئی فرق نہیں پڑتا، سپریم کورٹ نے ضمانت سے متعلق گائیڈ لائنز دی ہوئی ہیں جو کبھی فالو ہوتی ہیں کبھی نہیں ہوتیں۔پراسیکیوٹر ذوالفقار نقوی نے اعجاز احمد چوہدری کیس میں ضمانت منظوری کا فیصلہ عدالت میں پڑھا۔

جسٹس شفیع صدیقی نے پراسیکیوٹر ذوالفقار نقوی سے استفسار کیا کہ اعجاز چوہدری پر الزامات موقع پر موجودگی اور سازش کے تھے، جسٹس حسن اظہر رضوی نے استفسار کیا کہ کیا اعجاز چوہدری 9مئی کو موقع پر موجود تھے؟۔

پراسیکیوٹر ذوالفقار نقوی نے کہا کہ اعجاز چوہدری کی موقع پر موجودگی کے حوالے سے واضح جواب نہیں دے سکتا، جس پر جسٹس حسن اظہر رضوی نے کہاکہ آپ پراسیکیوٹر ہیں اور آپ کو بنیادی بات کا ہی علم نہیں۔چیف جسٹس نے کہا کہ سپریم کورٹ میں سازش سے متعلق کیسز میں ضمانت مسترد ہونے کے فیصلے پڑھ کر آئیں۔انہوں نے سپیشل پراسیکیوٹر سے کہا آپ کیس میں سازش کی بات کرتے ہیں، کوئی ایسا کیس ہے جس میں سازش ہوئی ہو اور ضمانت مسترد ہوئی ہو؟، حال ہی میں سپریم کورٹ میں جتنے سازش سے متعلق کیس آئے ان میں ضمانت منظور ہوئی ہے، سپریم کورٹ نے ایسے ہی الزام کے 3 کیسز میں ضمانتیں منظور کی ہیں، اپنے کیس کو سازش سے متعلق دیگر کیسز سے الگ ثابت کریں۔

سپیشل پراسیکیوٹر ذوالفقار نقوی نے کہا سپریم کورٹ میں سازش سے متعلق ضمانت منظور ہونے والے کیسز میں ثبوت نہیں ہوں گے، موجودہ کیس میں سوشل میڈیا پر سازش سے متعلق ثبوت موجود ہیں۔چیف جسٹس نے کہا آپ لوگوں نے ضمانت کی سٹیج پر میرٹ پر بات نہیں کرنی۔عمران خان کے وکیل سلمان صفدر نے کہا کہ میرے پاس سازش سے متعلق ضمانت کے تمام کیسز موجود ہیں۔

چیف جسٹس نے سپیشل پراسیکیوٹر کوضمانت مسترد سے متعلق فیصلے کی تفصیلات دینے کی ہدایت کرتے ہوئے کہا کہ ایسے کیس کا حوالہ دیں کہ سازش کے الزام میں ضمانت منسوخ ہوئی ہو ۔استغاثہ ذوالفقار نقوی نے عدالت کو بتایا کہ ان میں نام ایف آئی آر میں شامل نہیں تھے، جس پر چیف جسٹس نے کہا سازش کے جرم کے مقدمات میں ضمانت نہ دینا تھوڑا مشکل ہوتا ہے، کیس کے میرٹس پر کسی فریق کو نہیں سنیں گے، دونوں فریقین سمجھ لیں کیس کے مرکزی حقائق پر بات نہیں کرنے دیں گے، میرٹس ٹرائل کورٹ نے خود طے کرنے ہیں۔

سپیشل پراسیکیوٹر نے کہا کہ سپریم کورٹ نے 2014ء میں ایک فیصلے میں فریم ورک طے کیا، فیصلے میں قرار دیا گیا ضمانت کیس میں دی گئی آبزرویشنز عارضی نوعیت کی ہوتی ہیں، 1996ء اور 1998ء میں یہی اصول اپنایا گیا کہ ضمانت میں دی گئی آبزرویشنز عارضی ہوتی ہیں۔

ذوالفقار نقوی نے کہا کہ عدالتی فیصلوں میں قرار دیا گیا کہ ضمانت میں دی گئی آبزرویشنز ٹرائل کو متاثر نہیں کرتیں، 2022ء میں محمدرفیق بنام اسٹیٹ کیس میں بھی یہی اصول طے کیا گیا۔چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ عمران خان کیخلاف کیا شواہد ہیں؟ پراسیکیوٹر ذوالفقار نقوی نے کہا کہ 3گواہان کے بیانات بطور ثبوت پیش کئے ہیں، عمران خان کا تمام مقدمات میں مرکزی کردار ہے۔

چیف جسٹس نے کہاکہ میرٹ پر جائیں گے تو سلمان صفدر بھی بات کریں گے، سپریم کورٹ نے میرٹ پر آبزرویشن دی تو ٹرائل متاثر ہوگا، میرا کام آپ کو متنبہ کرنا تھا باقی جیسے آپ بہتر سمجھیں۔چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ ملزم کیخلاف آپ کے پاس زبانی اور الیکٹرونک شواہد کے علاوہ کیا ہے، جسٹس شفیع صدیقی نے استفسار کیا کہ ملزم کیخلاف ایف آئی آر کس تاریخ کی ہے؟ پراسیکیوٹر نے بتایا کہ 10میں سے 3مقدمات میں ملزم نامزد ہے، ملزم کیخلاف ایف آئی آر 9مئی کو درج ہوئی، سپریم کورٹ نے عمران خان کے 3ٹیسٹ کرانے کیلئے ٹرائل کورٹ سے رجوع کی اجازت دی، پولیس نے وائس میچنگ ،فوٹو گرامیٹک، پولی گرامیٹک ٹیسٹ کیلئے مجسٹریٹ سے رجوع کیا، عدالت کی اجازت کے باوجود ملزم نے ٹیسٹ نہیں کرائے۔

چیف جسٹس نے کہا کہ اگر ایسا ہے تو قانونی نتائج ہوں گے، جسٹس حسن اظہر رضوی نے استفسار کیا کہ کیا نارملی ایسے ٹیسٹ باقی مقدمات میں بھی ہوتے ہیں۔پراسیکیوٹر نے موقف اپنایا کہ قانون ملزم کی ضمانت سے ممانعت کرتا ہے، ملزم کیخلاف ٹھوس شواہد ہیں۔ چیف جسٹس نے کہاکہ شواہد تو ٹرائل کورٹ میں ثابت ہونگے، جسٹس حسن رضوی نے کہا کہ واقعہ کے بعد گرفتاری تک ملزم دو ماہ تک ضمانت پر تھا، کیا دو ماہ کا عرصہ پولیس کو تفتیش کیلئے کافی نہیں تھا؟۔

وکیل بانی پی ٹی آئی نے عدالت کو بتایا کہ تمام 8مقدمات میں فرد جرم تک عائد نہیں کی گئی، مقدمات میں ابھی تک چالان بھی پیش نہیں ہواجس پر چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ بس یہ کافی ہے، ہم ضمانت منظور کر رہے ہیں۔ بعدازاں عدالت نے 9مئی کے 8مقدمات میں بانی پی ٹی آئی عمران خان کی ضمانت درخواستیں منظور کرتے ہوئے پولیس کو حکم دیا کہ اگر عمران خان کسی اور مقدمے میں مطلوب نہیں تو فورا رہاء کیاجائے۔

+ posts
متعلقہ تحاریر
- Advertisment -
Google search engine

متعلقہ خبریں

error: Content is protected !!