لندن: نائب وزیراعظم و وزیر خارجہ اسحاق ڈار نے یکطرفہ سندھ طاس معاہدے کی معطلی کو 24 کروڑ پاکستانی عوام کیلئے ریڈ لائن اور وجودی خطرہ قرار دے دیا۔
دفتر خارجہ سے جاری بیان کے مطابق لندن میں برطانوی پاکستانی وکلاء فورم سے خطاب کرتے ہوئے اسحاق ڈار نے کہا کہ سندھ طاس معاہدہ 1960ء میں ورلڈ بینک کی ثالثی سے طے پایا تھا ،اسے یکطرفہ طور پر معطل کیا جا سکتا ہے نہ ہی التوا میں ڈالا جا سکتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ یہ معاہدہ پاکستان کے 80 فیصد پانیوں کو ریگولیٹ کرتا ہے اور براہ راست پاکستان کے 24 کروڑ عوام کی زندگیوں کے تحفظ سے جڑا ہوا ہے۔انہوں نے کہا کہ پانی جیسے اہم معاملے پر کسی بھی قسم کی یکطرفہ کارروائی کو عالمی قوانین اور معاہدوں کی خلاف ورزی تصور کیا جائے گا۔
انہوں نے معاہدے کی اہمیت کو پاکستان کے آبی تحفظ اور ماحولیاتی استحکام کیلئے ناگزیر قرار دیا۔
شرکا نے بھارت کے اقدامات کو آبی جارحیت قرار دیتے ہوئے بیک زبان مذمت کی اور برطانیہ کی سطح پر لیگل ٹاسک فورس تشکیل دینے کا عہد کیا جو معاہدے کے تحت پاکستان کے حقوق کے تحفظ اور بین الاقوامی قانونی و سفارتی حمایت حاصل کرنے پر کام کرے گی۔