پیر, اگست 18, 2025
ہومBusiness & Financeموسمیاتی تبدیلی بقاء کی جنگ، نجی شعبے کا ساتھ ضروری، تنہاء کچھ...

موسمیاتی تبدیلی بقاء کی جنگ، نجی شعبے کا ساتھ ضروری، تنہاء کچھ نہیں کرسکتے، سینیٹر محمد اورنگزیب

کراچی: وفاقی وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے موسمیاتی تبدیلی کو بقاء کی جنگ قرار دے کر نجی شعبے کیساتھ پر زور دیتے ہوئے کہا کہ ٹیرف اصلاحات حکومت کا ترجیحی ایجنڈا ہے، قلیل مدتی سوچ سے نکل کر لمبے عرصے کی خوشحالی پر توجہ دی جائے، کیپٹل مارکیٹس ڈویلپمنٹ کونسل تشکیل دے رہے ہیں، 2047ء تک پاکستان کی معاشی صورتحال ترقی یافتہ ہوگی۔

پاکستان بینکس ایسوسی ایشن کی ورکشاپ سے خطاب کرتے ہوئے سینیٹر محمد اورنگزیب نے کہا کہ ہم پاکستان میں دو خطرات بڑھتی آبادی اور موسمیاتی تبدیلی کا سامنا کررہے ہیں، ورلڈ بینک کیساتھ ایک فریم ورک کی بات ہوئی ہے جس کی 6جہتیں ہیں جن میں سے 2موسمیاتی تبدیلی سے متعلق ہیں، موجودہ وقت میں موسمیاتی تبدیلی کے تناظر میں نجی شعبے کو حکومت کا ساتھ دینا ہو گا کیونکہ موسمیاتی تبدیلی بقا کی جنگ ہے، حکومت تنہا کچھ نہیں کر سکتی۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان سٹاک ایکسچینج سابق ریکارڈز توڑ رہی ہے، اجارہ سکوک کا آغاز سست تاہم سمت درست ہے۔ انہوں نے کہا کہ 3گلوبل ریٹنگ ایجنسیوں نے پاکستان بارے مثبت رائے دی ،گیلپ سروے بھی پاکستان کے بارے میں مثبت رپورٹ کررہا ہے، اصلاحاتی ایجنڈے پر کام جاری ہے۔

انہوں نے کہا کہ ٹیرف ریفارمز، کسٹمز ڈیوٹی، ریگولیٹری ڈیوٹیز میں آئندہ 4سے 5سال میں اصلاحات ہوں گی جس سے پاکستان کی برآمداتی صلاحیت میں اضافہ ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ ٹیرف اصلاحات حکومت کا ترجیحی ایجنڈا ہے، عالمی مالیاتی اداروں نے بھی ٹیرف اصلاحات کو سراہا ہے، کیش لیس اکانومی پر کام کر رہے ہیں، کیپٹل مارکیٹس ڈویلپمنٹ کونسل بنانے جا رہے ہیں،سٹیٹ بینک و دیگر ادارے کونسل کے شراکت دار ہوں گے۔

انہوں نے کہا کہ ایف بی آر کا آئندہ مالی سال کا بجٹ ٹیکس پالیسی آفس کی جانب سے مرتب ہوگا،بجٹ کیساتھ ایف بی آر کا کوئی تعلق نہیں ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ نجی شعبے کو ملک کی قیادت کرنی ہے جبکہ حکومت کا کام محض سازگار کاروباری ماحول مہیا کرنا ہے۔

انہوں نے کہا کہ دو ،تین ماہ میں ٹیرف پالیسی، الیکٹرانک گاڑیوں، ڈیجیٹل پالیسی پر کام ہوا ہے، ہارون اختر صنعتی پالیسی پر کام کررہے ہیں، مالیاتی شعبے کیلئے یہ حقیقی وقت ہے آگے بڑھ کر نجی شعبے اور حکومت کو سرمایہ کاری کے بینک ایبل منصوبے دیں، قلیل مدتی سوچ سے نکل کر لمبے عرصے کی خوشحالی پر توجہ دی جائے۔

انہوں نے کہا کہ کیش لیس معیشت کی سربراہی وزیراعظم خود کررہے ہیں، اب سب مل کر بیٹھے ہیں، جلد بہتری نظر آئیگی ، آئندہ مالی سال کے بجٹ میں اکانومک ویلیو سے ٹیکس پالیسی بنے گی، ہمیں اگر ورکنگ کیپٹل کو فروغ دینا ہے تو محض بینک نہیں کیپٹل مارکیٹس کو بھی شامل کرنا ہوگا، قرضوں کی کیپٹل مارکیٹ کو بھی پاکستان سٹاک ایکس چینج کے طریقہ کار پر منتقل کرنا ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ توانائی سیکٹر کا گردشی قرضہ نیچے جا رہا ہے، 3ڈسکوز کی نجکاری کررہے ہیں ،گیس کے گردشی قرضے کو بھی حل کرنے جا رہے ہیں۔

انہوں نے بتایا کہ حکومت کی شرحِ سود پر کوئی حکمت عملی نہیں، یہ سٹیٹ بینک کا کام ہے، مارکیٹ کے مطابق شرحِ مبادلہ کا تعین کیا جائے گا، ہمارے پاس فنڈنگ دستیاب ہے اب اسے بروئے کار لانا ہے۔انہوں نے کہا کہ مصطفی کمال آبادی کنٹرول کرنے کے حوالے سے اچھا کام کر رہے ہیں، خواتین کی معاشی شراکت داری سے غربت کا خاتمہ ممکن ہے، ورلڈ بینک کیساتھ اس حوالے سے فنڈنگ کی بات ہوچکی ہے،ٹیم عنقریب پاکستان پہنچے گی۔

انہوں نے کہا کہ 2047ء تک پاکستان کی معاشی صورتحال ترقی یافتہ ہوگی۔انہوں نے کہا کہ پاکستان کے اینٹی منی لانڈرنگ قوانین سنہری ہیں، انہی قوانین کے باعث پاکستان ایف اے ٹی ایف کی گرے لسٹ سے باہر ہوا اور باہر ہی رہے گا۔

+ posts
متعلقہ تحاریر
- Advertisment -
Google search engine

متعلقہ خبریں

error: Content is protected !!