امریکی شہری ایون کیل (دائیں) چین کی شمالی بلدیہ تھیان جن میں مقامی اسٹریٹ فوڈ "جیان بنگ گوزی” کا ذائقہ چکھ رہے ہیں۔(شِنہوا)
بیجنگ (شِنہوا) امریکی اخبار نیو یارک ٹائمز کے ایک مضمون میں کہا گیا ہے کہ چین کی متبادل پروٹین تیار کرنے کوششوں سے اس کے غذائی تحفظ کو یقینی بنانے کے ساتھ ساتھ عالمی خوراک کے شعبے میں اختراع کی حوصلہ افزائی کرنے میں مدد ملے گی۔
اخبار نے اپنے مضمون میں کچھ امریکی ریپبلکن قانون سازوں کے اس دعوے کی تردید کی ہے جن میں کہا گیا تھا کہ چین کی جانب سے گوشت کے متبادل کی تیاری "عالمی خوراک کی سپلائی چین پر غلبہ حاصل کرنے کا ہدف حاصل کرنے کی کوشش” کا حصہ ہے، جس سے متعلق ان کا کہنا تھا کہ اس سے امریکہ اور اس کے اتحادیوں کا غذائی تحفظ خطرے سے دوچار ہوجائے گا۔
مضمون میں اس ذہنیت کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے اسے آج کے واشنگٹن میں ایک عام رد عمل قرار دیا ہے جہاں چین جو کچھ بھی کرتا ہے اسے ممکنہ عالمی فوائد سے قطع نظر قومی سلامتی کی تنگ نگاہ سے دیکھا جاتا ہے۔
مضمون نگار نے نشاندہی کی کہ متبادل پروٹین تیار کرنے سے چین کو اپنی بڑی آبادی کے لئے غذائی تحفظ یقینی بنانے میں مدد ملے گی جس کا امریکہ کے ساتھ کوئی سروکار نہیں ہے اور معاشی ترقی نے چینی عوام کو زیادہ پروٹین اور مختلف قسم کی غذا سے لطف اندوز کا موقع دیا ہے۔