امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے یوکرینی صدر سے اپنی ملاقات کو شاندار قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ یوکرین امن منصوبے پر پیشرفت ہوئی مگر کچھ اہم مسائل ابھی حل طلب ہیں، ولادیمیر زیلنسکی کیساتھ ملاقات میں یوکرین امن منصوبے کے کئی نکات پر بات چیت کی، مجھے لگتا ہے کہ ہم بہت قریب بلکہ شاید بہت زیادہ قریب پہنچ چکے ہیں۔
زیلنسکی نے ٹرمپ کا شکریہ ادا کرتے ہوئے ملاقات کو اہم پیشرفت قرار دیا اور کہا کہ دونوں رہنماں نے امن منصوبے کے تمام پہلوئوں پر بات چیت کی، 20 نکاتی امن منصوبہ 90فیصد طے پا گیا ہے جبکہ امریکا کی جانب سے یوکرین کو دی جانیوالی سکیورٹی ضمانتیں 100 فیصد طے ہو چکی ہیں۔
ٹرمپ نے ضمانتوں سے متعلق کہا کہ سکیورٹی ضمانت تقریباً 95 فیصد مکمل ہو چکی ہے لیکن مجھے اس پر بات کرنا پسند نہیں کہ بات معاملات کتنے فیصد تک طے ہو گئے ہیں، روس، امریکا اور یوکرین کے درمیان سہ فریقی ملاقات صحیح وقت پر ممکن ہے، روسی صدر بھی ملاقات کے خواہاں ہیں اور اسکا وہ اظہار کر چکے ہیں۔
ٹرمپ نے بتایا کہ انہوں نے روسی صدر سے فون پر دو گھنٹے تیس منٹ تک تفصیلی گفتگو کی، پیوٹن نے سہ فریقی ملاقات کے انعقاد کی خواہش ظاہر کی ہے۔
جب امریکی صدر سے پوچھا گیا کہ آیا ڈونباس میں فری ٹریڈ زون پر کوئی معاہدہ ہوا ہے، تو ٹرمپ نے کہا یہ ابھی غیر حل شدہ معاملہ ہے لیکن ہم اسکے حل کے بھی بہت قریب پہنچ چکے ہیں، میرا خیال ہے یہ معاملہ ابھی حل طلب ہے کہ کون کس کی زمین پر کس حد تک قابض ہے اور کس کو کہاں ہونا چاہئے لیکن آنیوالے چند مہینوں میں اس پر بات ہوگی، ابھی معاہدہ کر لینا بہتر ہے، یوکرین نے بہت بہادری دکھائی ہے لیکن اب وقت آچکا ہے کہ اس تنازع کو ختم کیا جائے، یوکرین کا دورہ کرنے کیلئے تیار ہوں لیکن ترجیح یہ ہے کہ پہلے معاہدہ طے پا جائے۔
ٹرمپ نے کہا کہ انہوں نے یوکرینی پارلیمنٹ میں خطاب کی پیشکش کی ہے، اگر زیلنسکی سمجھتے ہیں کہ اس سے مدد ملے گی جس پر یوکرین کے صدر کا جواب تھا کہ ہم آپکو ہمیشہ خوش آمدید کہتے ہیں۔


