سال 2025 کے دوران چین نے سائنس اور ٹیکنالوجی کی اختراعات میں خاص طور پر انسان نما روبوٹکس، نئی توانائی کی گاڑیوں اور مصنوعی ذہانت کے شعبوں میں نمایاں پیش رفت کا مظاہرہ کیاہے۔
اپریل میں بیجنگ نے دنیا کی پہلی انسان نما روبوٹ ہاف میراتھن کی میزبانی کی جس میں 20 روبوٹکس ٹیموں نے انسانی کھلاڑیوں کے ساتھ 21 کلومیٹر سے زائد فاصلے کی دوڑ میں حصہ لیا۔ تیز ترین روبوٹ نے یہ دوڑ دو گھنٹے 40 منٹ اور 42 سیکنڈ میں مکمل کی۔
اگست میں بیجنگ نے پہلی عالمی انسان نما روبوٹ گیمز کی میزبانی کی جن میں 16 ممالک کی 280 ٹیموں نے حصہ لیا۔ اس فیصلہ سازی اور مشترکہ سرگرمی میں انسان نما روبوٹس نے اپنی صلاحیتوں کا مظاہرہ کیا۔
دسمبر میں چین کی معروف روبوٹکس کمپنی ایجی بوٹ نے اپنا پانچ ہزارواں بڑے پیمانے پر تیار کیا گیا انسان نما روبوٹ متعارف کرایا جسے ایمبوڈیڈ روبوٹکس کی بڑے پیمانے پر پیداوار اور عملی استعمال میں ایک اہم سنگِ میل قرار دیا جا رہا ہے۔
اگست میں منعقدہ 2025 ورلڈ روبوٹ کانفرنس کے اعداد و شمار کے مطابق چین روبوٹ تیار کرنے والا دنیا کا سب سے بڑا ملک بن گیا ہے۔
سال 2025 کے آغاز میں چین کی نئی اے آئی کمپنی نے اپنا طاقتور اور کم لاگت والا آر آئی ماڈل متعارف کروا کے مصنوعی ذہانت کی دنیا میں توجہ حاصل کی ہے۔
وزارتِ صنعت و انفارمیشن ٹیکنالوجی کے تحت قائم ایک تحقیقی ادارے کے مطابق سال 2025 میں چین کی بنیادی مصنوعی ذہانت صنعت کا حجم 1.2 ٹریلین یوآں (تقریباً 170 ارب امریکی ڈالر) سے متجاوز ہونے کی توقع ہے۔
سال 2025 میں چین کے نئی توانائی والی گاڑیوں (این ای وی) کے شعبے میں ترقی کی بنیاد بھی تکنیکی جدت پر رہی۔
چین میں این ای وی بنانے والے معروف ادارے بی وائی ڈی نے اپنا سپر ای پلیٹ فارم متعارف کرایا جو صرف پانچ منٹ کی چارجنگ سے گاڑی کو چار سو کلومیٹر تک چلنے کے قابل بناتا ہے۔
جنوری سے نومبر کے عرصے کے دوران چین میں نئی توانائی والی گاڑیوں (این ای وی) کی پیداوار ایک کروڑ انچاس لاکھ سات ہزار جبکہ فروخت ایک کروڑ سینتالیس لاکھ اسی ہزار یونٹس تک پہنچ گئی جو بالترتیب 31.4 فیصد اور 31.2 فیصد کے نمایاں سالانہ اضافے کی عکاس ہے۔
نومبر میں متعارف کرایا گیا چین کا مکمل طور پر مقامی کوانٹم کمپیوٹر تیانیان 287 مبینہ طور پر ایک مخصوص مسئلے کو دنیا کے جدید ترین سپر کمپیوٹر کے مقابلے میں 45 کروڑ گنا زیادہ تیزی سے حل کر سکتا ہے۔
سال 2025 میں چین نے 6 جی کی ترقی میں بھی پیش رفت کی اور اس کی معیاری تحقیق مکمل طور پر جاری ہے۔
دانشورانہ ملکیت کی عالمی تنظیم (ڈبلیو آئی پی او) کے مطابق چین سال 2025 میں عالمی اختراعات کی درجہ بندی میں دسویں نمبر پر رہا جبکہ سال 2024 میں اس نے عالمی پیٹنٹ فائلنگز میں اپنی پہلی پوزیشن برقرار رکھی۔
بیجنگ سے شِنہوا نیوز ایجنسی کے نمائندوں کی رپورٹ
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
ٹیکسٹ آن سکرین:
سال 2025 میں چین نے سائنس اور ٹیکنالوجی میں حیران کن پیش رفت دکھائی
انسان نما روبوٹس، مصنوعی ذہانت اور نیو انرجی گاڑیاں نمایاں رہیں
بیجنگ میں انسان نما روبوٹس کی پہلی عالمی ہاف میراتھن منعقد ہوئی
20 روبوٹکس ٹیموں نے انسانی کھلاڑیوں کے ساتھ 21 کلومیٹر دوڑ لگائی
پہلی عالمی انسان نما روبوٹ گیمز میں 16 ممالک شریک ہوئے
ایجی بوٹ نے پانچ ہزارواں انسان نما روبوٹ متعارف کرایا
بی وائی ڈی کی فاسٹ چارجنگ ٹیکنالوجی نے نئی مثال قائم کر دی
چین روبوٹ تیار کرنے والا دنیا کا سب سے بڑا ملک بن گیا
ڈیپ سیک کے آر ون ماڈل نے عالمی اے آئی توجہ حاصل کی
عالمی اختراعی درجہ بندی میں چین دسویں نمبر پر پہنچ گیا


