منگل, دسمبر 30, 2025
ہومبیلٹ اینڈ روڈ+سی پیکچین-پاکستان شراکت داری میں صاف توانائی کے شعبے میں تیزی

چین-پاکستان شراکت داری میں صاف توانائی کے شعبے میں تیزی

نان جنگ(شِنہوا) پنجاب کے میدانوں کے افق پر قائم سٹیل کے بلند جالی نما ٹاور کے نیچے کھڑے ژانگ یوژو ایک خاموش فخر کا احساس محسوس کرتے ہیں۔ ژانگ کے لئے یہ پاور ٹرانسمیشن ٹاور محض ایک انفراسٹرکچر نہیں۔ ژانگ نے کہا کہ یہ سرحد پار تعاون اور ٹیکنالوجیکل مضبوطی کی علامت ہے۔

ژانگ، نان جنگ داجی آئرن ٹاور مینوفیکچرنگ کمپنی لمیٹڈ کے ڈپٹی جنرل منیجر ہیں۔ یہ چینی کمپنی مٹیاری-لاہور 500 کے وی ہائی وولٹیج ڈائریکٹ کرنٹ (ایچ وی ڈی سی) لائن کے لئے اہم ترسیلی ٹاور فراہم کر رہی تھی جو اب پاکستان کے کوئلے سے بھرپور جنوبی علاقوں سے شمالی صنعتی خطے تک 4 ہزار میگاواٹ تک بجلی پہنچا رہی ہے۔

مٹیاری-لاہور 500 کے وی ہائی وولٹیج ڈائریکٹ کرنٹ (ایچ وی ڈی سی) ترسیلی منصوبہ چین-پاکستان اقتصادی راہداری (سی پیک) کے تحت ایک اہم توانائی منصوبہ ہے۔

ژانگ نے گیلوانائزڈ سٹیل فریم ورک کی طرف دیکھتے ہوئے کہا کہ یہ ٹاور طویل مدت کے لئے ڈیزائن کئے گئے ہیں۔ ژانگ نے کہا کہ یہ شدید گرمی، تیز ہوا اور زلزلے کے جھٹکوں کو برداشت کرنے کے قابل ہیں۔ وہ اب بھی اس وقت کو یاد کرتے ہیں جب 2013 میں سی پیک کا آغاز ہوا تھا اور پاکستان کو بجلی کے شدید بحران کا سامنا تھا جس میں لوڈ شیڈنگ 18 گھنٹے تک پہنچ جاتی تھی۔

لیکن صورتحال اب کافی مختلف ہے۔ اس لائن کے فعال ہونے کے بعد اس نے خطے میں صنعتی بجلی کے اخراجات تقریباً 15 فیصد کم کرنے میں مدد دی، 2 ارب ڈالر سے زائد کی چینی سرمایہ کاری کو راغب کیا اور روزگار کے 10 ہزار سے زائد مواقع پیدا کئے۔ ژانگ نے کہا کہ یہ ٹاور نہ صرف چینی قومی معیار بلکہ یورپی، امریکی اور دیگر بین الاقوامی معیار پر بھی پورا اترتا ہے جو چینی مینوفیکچرنگ کی تکنیکی مہارت کو ظاہر کرتا ہے۔

ہائی وولٹیج ٹاور پاکستان کے توانائی کے منظرنامے کو بدل رہے ہیں، ایک اور قسم کی چینی ماحول دوست ٹیکنالوجی بھی پاکستان میں داخل ہو رہی ہے۔ حال ہی میں کینیڈین سولر کی سوچھیان شاخ سے تیار شدہ سولر فوٹو وولٹک ماڈیولز کی کھیپ تیزی سے کسٹمز کے مرحلے سے گزر کر پاکستان بھیجی گئی۔

کمپنی نے اس سال پاکستان میں اپنی موجودگی کامیابی سے بڑھائی ہے۔ کمپنی کے کسٹمز ایگزیکٹو سو چھیان نے کہ ہم 2024 میں پاکستانی مارکیٹ میں داخل ہوئے اور پہلی 3 سہ ماہیوں میں اس ملک کو ہماری برآمدات تقریباً 6 کروڑ ڈالر تک پہنچیں جو پچھلے سال کی مجموعی رقم کا تقریباً تین گنا ہے۔

یہ جدید اور کم لاگت والے سولر پینلز پاکستانی گھروں اور کاروباروں کو صاف اور قابل اعتماد سولر بجلی تک رسائی فراہم کر رہے ہیں اور ملک کی ماحول دوست توانائی پر منتقلی میں معاونت کر رہے ہیں۔

چین اور پاکستان کے درمیان صاف توانائی کی شراکت داری یکطرفہ نہیں ہے۔ دو طرفہ تعاون کی گہری سطح کی نشانی کے طور پر چین کے مشرقی صوبے جیانگسو صوبے میں شوژو بدر 10 جی ڈبلیو ایچ لیتھئیم آئرن فاسفیٹ بیٹری اور سمارٹ انرجی سٹوریج نظام منصوبے کی پہلی پروڈکشن لائنز نے اس سال کے آغاز میں عملی طور پر کام شروع کیا۔

تقریباً 62 کروڑ ڈالر کی مجموعی سرمایہ کاری کے ساتھ یہ منصوبہ تقریباً 300 ایکڑ پر محیط ہے۔ صنعتی ماہرین نے کہا کہ یہ منصوبہ دونوں ممالک کے صنعتی تعاون کے باہمی اور گہرے انضمام کی عکاسی کرتا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ پاکستانی سرمایہ کاری چین کے نئے توانائی کے شعبے میں ملک کی مکمل سپلائی چین، تکنیکی جدت اور وسیع منڈی کی صلاحیت کی وجہ سے راغب ہو رہی ہے۔

گرین انفراسٹرکچر اور صاف توانائی کی مصنوعات سے لے کر باہمی سرمایہ کاری تک دو طرفہ تعاون پاکستان کو توانائی کے بحران سے نمٹنے اور صنعتی ترقی کو فروغ دینے میں مدد دے رہا ہے جبکہ چینی ماحول دوست ٹیکنالوجی اور معیار کو عالمی سطح پر تسلیم کرانے کا موقع بھی فراہم کر رہا ہے۔

ژانگ نے کہا کہ بیلٹ اینڈ روڈ اقدام کا اصل مقصد باہمی فائدہ اورباہمی مفید تعاون ہے۔ انہوں نے کہا کہ چین-پاکستان ماحول دوست صنعتی تعاون دونوں قوموں کے لئے مزید فوائد فراہم کرنے اور عالمی پائیدار ترقی کی خاطر مزید "ماحول دوست حل” پیش کرنے کے لئے تیار ہے۔

Author

متعلقہ تحاریر
- Advertisment -
Google search engine

متعلقہ خبریں

error: Content is protected !!