واشنگٹن(شِنہوا)ایک امریکی وفاقی جج نے قرار دیا ہے کہ صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ایچ-ون بی ویزا کی نئی درخواستوں کی فیس ایک لاکھ امریکی ڈالر کرکے اپنے اختیارات سے تجاوز نہیں کیا ہے۔ یہ فیصلہ امریکی انتظامیہ کی فتح اور بڑی تجارتی تنظیموں کی ناکامی تصور کیا جا رہا ہے۔
ڈسٹرکٹ آف کولمبیا کے لئے امریکی ضلعی عدالت کے جج بیریل اے ہاول نے اپنے فیصلے میں کہا کہ مدعیان کے دلائل اور خدشات کی شدت سے قطع نظر اصل تجزیہ معاشی پالیسی پر نہیں بلکہ آئینی اور قانونی اختیارات پر مرکوز ہوتاہے۔
جج نے اپنے فیصلے میں مزید لکھا کہ کانگریس نے صدر کو وسیع قانونی اختیار دیا ہے، جسے انہوں نے اپنی صوابدید کے مطابق ایک ایسے مسئلے سے نمٹنے کے لئے اعلامیہ جاری کرنے میں استعمال کیا، جسے وہ معاشی اور قومی سلامتی سے متعلق معاملہ سمجھتے ہیں۔
19 ستمبر کو ٹرمپ نے ایک صدارتی اعلامیہ پر دستخط کئے تھے جس کے تحت ایچ- ون بی ویزوں کے لئے نئی درخواستوں پر کارروائی سے پہلے ایک لاکھ امریکی ڈالر کی ادائیگی لازمی قرار دی گئی ہے۔ اس فیصلے نے ان بہت سی کمپنیوں کو چونکا دیا ہے جو اہم عہدوں کے لئے غیر ملکی صلاحیتوں پر انحصار کرتی ہیں۔
امریکی چیمبر آف کامرس، جس کے تقریباً 3 لاکھ ارکان ہیں اور ایسوسی ایشن آف امریکن یونیورسٹیز، جو امریکہ کی 69 تحقیقی جامعات کی نمائندگی کرنے والی تنظیم ہے، نے اس اقدام کو چیلنج کرتے ہوئے مقدمہ دائر کیا تھا۔


