ہائیکو(شِنہوا)36 سالہ سعود خان کو چین سے گہرا لگاؤ ہے۔ ان کا تعلق صوبہ خیبر پختونخوا سے ہے۔ 2009 سے 2015 تک انہوں نے سوژو یونیورسٹی میں میڈیسن اور سرجری کے کورسز کئے اور بیچلرز کی ڈگری حاصل کی۔
سعود نے یاد کرتے ہوئے کہا کہ میں نے چین میں تعلیم کا انتخاب اس لئے کیا کیونکہ وہاں کی طبی تعلیم بہتر ہے۔ سہولیات اچھی ہیں اور تعلیمی پروگرام بھی مناسب قیمت پر دستیاب تھا۔
سعود خان ہمیشہ سے ڈاکٹر بننا چاہتے تھے کیونکہ انہیں لوگوں کی مدد اور انہیں صحت مند بنانا پسند ہے۔
2015 میں فارغ التحصیل ہونے کے بعد وہ نیشنل میڈیکل لائسنس کی تیاری کرنے پاکستان آئے اور ڈرماٹالوجی میں ایک مختصر کورس بھی کیا۔ چین کے لئے ان کی محبت اور وہاں کے اچھے یادگار لمحات نے انہیں 2018 میں دوبارہ چین واپس آنے پر مجبور کیا۔
سعود خان نے کہا کہ میرے پاس چین کی شاندار یادیں ہیں۔ اپنے ملک کے مقابلے میں چین میں کام کرنے کا ماحول بہتر ہے اور تنخواہ بھی بہتر ہے۔ اس لئے جب مجھے یہاں کام کرنے کا موقع ملا تو میں نے فوراً قبول کر لیا۔
اس سال ستمبر میں وہ چین کے جنوبی صوبے ہائی نان آئے۔
چین کے سب سے بڑے خصوصی اقتصادی زون کے طور پر ہائی نان اصلاحات اور کھلے پن کے لئے ایک منفرد پلیٹ فارم فراہم کرتا ہے۔ اپریل 2018 میں چین نے جزیرے کو آزمائشی آزاد تجارتی زون میں تبدیل کرنے کا منصوبہ بنایا جس کا طویل مدتی مقصد چینی خصوصیات کی حامل آزاد تجارتی بندرگاہ کی ترقی ہے۔
2سال بعد جاری کردہ ماسٹر پلان کا مقصد ہائی نان جزیرے کو صدی کے وسط تک عالمی سطح پر موثر اور اعلیٰ معیار کی آزاد تجارتی بندرگاہ کے طور پر تیار کرنا ہے۔ اس منصوبے کے تحت ہائی نان میں مختلف شعبوں میں کام کرنے کے لئے مزید بین الاقوامی ہنر مند متعارف کرائے گئے ہیں اور سعود خان ان میں سے ایک ہیں۔

سعود خان (دائیں پہلے) چین کے جنوبی صوبے ہائی نان کے شہر دان ژو کے ایک مقامی ہسپتال میں کام کر رہے ہیں۔(شِنہوا)
سعود خان جزیرے کے دان ژو شہر کے ایک ہسپتال میں پلاسٹک سرجری کے شعبے میں تربیت حاصل کر رہے ہیں جس کا شنگھائی نائنتھ پیپل ہسپتال کے ساتھ تعاون ہے۔
سعود خان نے کہا کہ ہائی نان میں طبی مواقع اچھے ہیں۔ اس ہسپتال کا پلاسٹک سرجری کا شعبہ شنگھائی کے ماہرین کے ساتھ کام کرتا ہے جس کی پلاسٹک سرجری میں شاندار شہرت ہے۔
انہوں نے کہا کہ یہ میری تربیت کے لئے بہترین ہے۔ہائی نان میں خوبصورت ساحل اور تازہ ہوا ہے اس لئے یہاں رہنا اور سیکھنا اچھا ہے۔
18 دسمبر کو ہائی نان آزاد تجارتی بندرگاہ (ایف ٹی پی) نے جزیرے بھر میں خصوصی کسٹمز آپریشنز کا آغاز کیا جو دنیا کی دوسری بڑی معیشت میں وسعت کی کوششوں میں اہم سنگ میل ہے۔
سعود خان کا ماننا ہے کہ ہائی نان ایف ٹی پی مزید جدید طبی آلات اور ماہرین لائے گا جو انہیں پلاسٹک سرجری کی مہارت بڑھانے میں مدد دیں گے۔
سعود ہائی نان میں رہنا اور کام کرنا چاہتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ میں مستقبل میں اپنے کچھ دوستوں کو بھی یہاں متعارف کرانا چاہتا ہوں۔ میرا ایک بہترین دوست امریکہ میں ہے اور شاید اگلے سال یہاں دورے کے لئے آئے گا۔
اب تک سعود خان نے جزیرے کے کچھ شہروں کا دورہ کیا ہے اور وہ مستقبل میں ہائی نان کے بارے میں مزید دریافت کرنے کا منصوبہ رکھتے ہیں۔


