بیجنگ(شِنہوا) چین کے صدر شی جن پھنگ نے جمعرات کے روز بیجنگ میں مہمان فرانسیسی صدر ایمانوئل میکرون کے ساتھ بات چیت کے دوران کہا ہے کہ چین اور فرانس کو چاہیے کہ وہ مواقع سے فائدہ اٹھائیں اور تعاون کے دائرے کو وسیع کریں۔
شی نے کہا کہ دور اندیش اور ذمہ دار خودمختار بڑی طاقتوں کے طور پر چین اور فرانس دنیا میں کثیر القطبی نظام کے فروغ اور انسانیت کے درمیان اتحاد و تعاون کو آگے بڑھانے میں تعمیراتی قوتوں کا کردار ادا کررہے ہیں۔
شی نے کہا کہ اس وقت جب صدی میں نہ دیکھے گئے تغیرات تیزی سے رونما ہو رہے ہیں، انسانیت ایک بار پھر دوراہے پر کھڑی ہے اور اپنے مستقبل کے راستے کے حوالے سے اہم فیصلوں کا سامنا کر رہی ہے۔انہوں نے مزید کہا کہ چین اور فرانس کو چاہیے کہ ذمہ داری کا مظاہرہ کریں، کثیرالجہتی اصولوں پر قائم رہیں اور تاریخ کے صحیح رخ پر مضبوطی سے کھڑے ہوں۔
شی نے کہا کہ چین فرانس کے ساتھ مل کر دونوں اقوام کے بنیادی مفادات اور عالمی برادری کے طویل المدتی مفادات کو ہمیشہ پیش نظر رکھنے کے لیے تیار ہے اس کے ساتھ ہی مساوی مکالمے اور کھلے تعاون کو برقرار رکھتے ہوئے یہ یقینی بنایا جائے گا کہ چین-فرانس جامع تزویراتی شراکت داری آئندہ 60 سالوں میں مسلسل آگے بڑھتی رہے اور پھلتی پھولتی رہے، اپنی تزویراتی قدر کا بھرپور مظاہرہ کرے اور ایک منصفانہ اور منظم کثیر قطبی دنیا کے ساتھ ساتھ عالمی سطح پر فائدہ مند اور سب کو شامل کرنے والی اقتصادی عالمگیریت کو فروغ دینے میں نئی خدمات انجام دے۔
شی نے اس بات پر زور دیا کہ بیرونی ماحول میں تبدیلیوں کے باوجود چین اور فرانس کو بطور بڑی طاقتوں کے تزویراتی وژن اور خودمختاری کا مظاہرہ کرنا چاہیے، ایک دوسرے کے بنیادی مفادات اور اہم خدشات کے حوالے سے سمجھ بوجھ اور حمایت فراہم کرنی چاہیے اور دوطرفہ تعلقات کی سیاسی بنیاد کا تحفظ کرنا چاہیے۔
شی نے نشاندہی کی کہ کمیونسٹ پارٹی آف چائنہ کی 20ویں مرکزی کمیٹی کے چوتھے مکمل اجلاس میں 15ویں 5 سالہ منصوبے کی تشکیل کے لیے سفارشات پر غور کیا گیا اور انہیں منظور کیا گیا جس میں آئندہ 5سال میں چین کی ترقی کا نقشہ پیش کیا گیا اور دنیا کو مواقع کی فہرست فراہم کی گئی۔
شی نے کہا کہ چین اور فرانس کو چاہیے کہ وہ ان مواقع سے فائدہ اٹھا کر تعاون کا دائرہ وسیع کریں اور ایوی ایشن، خلائی سائنس اور جوہری توانائی جیسے روایتی شعبوں میں تعاون کو مضبوط بناتے ہوئے ماحول دوست معیشت ، ڈیجیٹل معیشت، بائیوفارماسیوٹیکل، مصنوعی ذہانت اور نئی توانائی جیسے شعبوں میں تعاون کے امکانات سے بھی فائدہ اٹھائیں۔
شی نے کہا کہ چین اعلیٰ معیار کی فرانسیسی مصنوعات کی درآمد میں اضافہ کرنے کے لیے تیار ہے، فرانسیسی کاروباری اداروں کو چین میں ترقی کرنے کا خیرمقدم کرتا ہے اور یہ بھی امید کرتا ہے کہ فرانس چینی کاروباری اداروں کے لیے ایک منصفانہ ماحول اور مستحکم حالات فراہم کرے گا۔
شی نے اس بات کی طرف بھی اشارہ کیا کہ چینی اور فرانسیسی عوام میں ایک فطری قربت کا احساس پایا جاتا ہے اور دونوں ممالک کو چاہیے کہ وہ ثقافت، تعلیم، سائنس و ٹیکنالوجی اور مقامی سطح پر روابط جیسے شعبوں میں تبادلوں اور تعاون کو مزید گہرا کریں۔



