شنگھائی(شِنہوا)چینی سائنس دانوں نے ایک ایسی مصنوعی "زبان” تیار کی ہے جو یوں کہہ سکتی ہے "ہاں، واقعی یہ مصالحے دار ہے!”
یہ جیل پر مبنی "مرچ-میٹر” تیز مصالحے کی شدت کو فوری اور درست طور پر ناپتا ہے، جس سے ذائقہ چکھنے والوں کو تیز جلن سہنے کی ضرورت نہیں پڑتی اور یہ خوراک کی صنعت میں معیار کے کنٹرول کے طریقے کو بدلنے کی صلاحیت رکھتا ہے۔
مرچ کی جلن کو کم کرنے کی دودھ کی خاصیت سے متاثر ہو کر ایسٹ چائنہ یونیورسٹی آف سائنس اینڈ ٹیکنالوجی (ای سی یو ایس ٹی) کے محققین نے دودھ کا پاؤڈر، ایکریلک ایسڈ اور کولین کلورائیڈ ملا کر ایک نرم اور لچکدار جیل بنایا، جو ایک نئی بائیونک زبان کا کام کرتا ہے۔
اے سی ایس سینسرز میں شائع ہونے والی تحقیق کے مطابق یہ طریقہ کار اس حقیقت سے متاثر ہے کہ دودھ میں موجود پروٹین سے مرچ میں پائی جانے والی کیپسائسین، جو مرچ کو تیز بناتی ہے، چپک جاتی ہے، جس سے مرچوں کے جلن کا احساس کم ہو جاتا ہے۔
اسی طرح جیل میں موجود دودھ کے پروٹین سے کیپسائسین چپک جاتی ہے اور بڑے بڑے گچھے بنا لیتی ہے، جو کلورائیڈ اور ہائیڈروجن آئنز کی حرکت کو روک دیتے ہیں۔ اس کی وجہ سے برقی رو میں کمی آتی ہے، جو مرچ کی تیزی کو درست طور پر پیمائش کا آسان طریقہ ہے۔
محققین نے اس جیل کے ذریعے 8 مختلف قسم کی مرچوں کو "چکھا” اور صفر (بالکل سادہ) سے 70 (انتہائی تیز) تک پیمائش کرنے کا ایک پیمانہ بنایا۔ پھر ان نتائج کا موازنہ ذائقہ چکھنے والے ماہرین کی رائے سے کیا گیا۔
مصنوعی زبان کی بتائی گئی درجہ بندی انسانوں کی مجموعی رائے سے بہت حد تک مطابقت رکھتی ہے، جو اس کے قابل اعتماد ہونے کی نشاندہی کرتی ہے۔
محققین نے کہا کہ یہ ایجاد متحرک انسان نما روبوٹس اور مصالحہ جات کے ذائقے کی نگرانی کے قابل حمل آلات کے مستقبل کے استعمال کے لئے ایک مضبوط پلیٹ فارم تشکیل دے سکتی ہے۔


