جمعرات, نومبر 27, 2025
ہومپاکستاناسلام آباد کچہری دھماکے کی منصوبہ بندی افغانستان میں ہوئی، ملوث 4...

اسلام آباد کچہری دھماکے کی منصوبہ بندی افغانستان میں ہوئی، ملوث 4 سہولت کار گرفتار کرلئے، عطاء تارڑ

وفاقی وزیر اطلاعات عطاء تارڑ نے کہا ہے کہ اسلام آباد کچہری دھماکے کی منصوبہ بندی افغانستان میں کی گئی، حملے میں ملوث 4 ملزمان کو گرفتار ہوچکے ہیں، دہشت گردوں کا ٹارگٹ راولپنڈی، اسلام آباد تھے، سیکیورٹی سخت ہونے پر کسی بڑے ٹارگٹ تک نہیں پہنچ سکے، قانون نافذ کرنیوالے ادارے اور پاک فوج پوری طرح الرٹ ہیں، شہریوں کی حفاظت کیلئے تمام تر اقدامات کریں گے۔

منگل کو پریس کانفرنس کرتے ہوئے وزیر اطلاعات عطاء تارڑ نے بتایا کہ حملہ افغان شہری عثمان شنواری نے کیا جو ننگر ہار کا رہائشی تھا، آئی بی اور سی سی ڈی نے 48 گھنٹوں کے اندر حملے کی سہولت کاری میں ملوث 4 ملزمان ساجد اللہ عرف شینا، کامران خان، محمد ذالی اور شاہ منیر کو گرفتار کیا ہے۔

انہوں نے بتایا کہ ہینڈلر ساجد اللہ عرف شینا خودکش حملہ آور اور جیکٹ کو لے کر آیا، ساجد اللہ نے 2015ء میں تحریک طالبان افغانستان میں شمولیت اختیار اور مختلف ٹریننگ کیمپس میں تربیت حاصل کی پھر 2023میں اس کی افغانستان میں موجود ٹی ٹی پی کمانڈر داد اللہ سے ملاقات ہوئی، جبکہ اگست 2025میں وہ دوبارہ افغانستان گیا جہاں دونوں میں رابطہ ایک مخصوص ایپ کے ذریعے برقرار رہا۔

انہوں نے بتایا کہ حملے کی منصوبہ بندی ٹی ٹی پی کے سربراہ نور ولی محسود نے اپنے کمانڈر داد اللہ کے ذریعے کی جس کے بعد ساجد اللہ عرف شینا نے پاکستان واپس آکر خودکش حملہ آور عثمان شنواری سے ملاقات کی۔

انہوں نے بتایا کہ دہشت گردوں کا ٹارگٹ راولپنڈی اور اسلام آباد تھے، سیکیورٹی کی وجہ سے وہ کسی بڑے ٹارگٹ تک نہیں پہنچ سکے اور اسلام آباد کے مضافات میں پہلی جگہ ملنے پر خود کش حملہ آورنے خود کو اڑا لیا۔

انہوں نے بتایا کہ ساجد اللہ عرف شینا مرکزی ملزم ہے، یہ تحریک طالبان کا رکن رہا ہے، اس دوران وفاقی وزیر نے ساجد اللہ کا اعترافی بیان بھی دکھایا۔

عطاء تارڑ نے کہا کہ ہم نے تمام حقائق قوم کے سامنے رکھے ہیں، دہشت گردوںکی گرفتاری بڑی کامیابی ہے، اس سے دہشت گردی کے خاتمے میں بہت مدد ملے گی۔

انہوں نے بتایا کہ ہماری سیکیورٹی ایجنسیاں ، قانون نافذ کرنے والے ادارے اور پاک فوج پوری طرح الرٹ ہیں، ہم شہریوں کی حفاظت کیلئے تمام تر اقدامات کریں گے۔

Website |  + posts
متعلقہ تحاریر
- Advertisment -
Google search engine

متعلقہ خبریں

error: Content is protected !!