ٹوکیو(شِنہوا)سینکڑوں جاپانی شہریوں نے ٹوکیو میں وزیراعظم کی سرکاری رہائش گاہ کے سامنے احتجاج کیا اور وزیراعظم سنائی تاکائیچی سے مطالبہ کیا کہ وہ تائیوان کے بارے میں اپنے حالیہ غلط بیانات واپس لیں اور وضاحت کے ساتھ معافی بھی مانگیں۔
مظاہرین ریلی کی شکل میں جمعہ کے روز مقامی وقت کے مطابق شام 7 بجے وہاں پہنچنا شروع ہوئے۔ انہوں نے’’بیانات واپس لو، جنگ کی مخالفت کرو‘‘،’’یہ سب تاکائیچی کی وجہ سے ہے‘‘،’’تاکائیچی استعفیٰ دو‘‘ کے نعروں پر مبنی کتبے اٹھا رکھے تھے، مظاہرین نے’’عسکریت پسندی کو دوبارہ ابھرنے سے روکو‘‘ کے نعرے بھی لگائے۔
اس موقع پر کئی مظاہرین نے مطالبہ کیا کہ تاکائیچی کو تائیوان کے متعلق اپنے بیانات کی ذمہ داری لینی چاہیے اور وزیراعظم کے عہدے سے مستعفی ہونا چاہیے۔
مظاہرین میں شامل ایک خاتون ہاروکو اوکی نے شِنہوا کو بتایا کہ انہوں نے ٹیلی ویژن پر پارلیمنٹ میں تاکائیچی کو یہ بیان دیتے ہوئے سنا تو مجھے بہت صدمہ پہنچا، یہ انتہائی نامناسب تھا اور ایک خطرناک سیاسی تعصب کا حامل تھا۔
انہوں نے کہا کہ ہم کسی ایسی شخصیت کو وزیراعظم کے طور پر نہیں دیکھنا چاہتے۔ وزیراعظم کے ایسے حساس معاملے پر نامناسب بیانات نے عام شہریوں میں ان کے سیاسی رجحانات کے متعلق خدشات پیدا کر دیئے ہیں۔
احتجاج میں شریک ایک اور شخص اوکاہارا نے شِنہوا کو بتایا کہ حال میں جاپان کے سیاحتی مقامات پر چینی سیاحوں کی آمد میں نمایاں کمی ہوئی ہے جس سے سیاحتی صنعت کو نقصان پہنچنا شروع ہو گیا ہے۔
جاپان سوشل ڈیموکریٹک پارٹی کی رہنما میزو ہو فوکو شیما نے بھی احتجاجی ریلی میں شرکت کی۔ انہوں نے شِنہوا کو انٹرویو میں کہا کہ تاکائیچی کے تائیوان کے متعلق بیانات جاپان کو جنگ کی طرف دھکیل رہے ہیں اور اس طرح کا سیاسی موقف بالکل ناقابل قبول ہے۔
فوکوشیما نے زور دیا کہ ایسے بیانات صرف صورتحال کو بھڑکائیں گے اور کشیدگی بڑھائیں گے۔ انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ جاپان کو پرامن سفارت کاری پر قائم رہنا چاہیے اور علاقائی کشیدگیوں کو مکالمے اور سفارتی ذرائع سے حل کرنا چاہیے، نہ کہ جنگ کی تیاری یا علاقائی تنازعات کو مزید بڑھانے کی کوشش کرنی چاہیے۔



