پاکستان اور نیدر لینڈ نے تجارت سمیت مختلف شعبوں میں تعاون بڑھانے پر اتفاق جبکہ پاکستان نے ایتھانول پر رعایتیں واپس لینے پر یورپی یونین سے نظرثانی کا مطالبہ کیا ہے۔
ہفتہ کو جاری بیان کے مطابق وفاقی وزیر تجارت جام کمال خان اور سیکرٹری تجارت جواد پال سے نیدرلینڈز کے سفیر رابرٹ جان سئیگریٹ نے وزارت تجارت میں ملاقات کی، جام کمال نے سفیر کا خیرمقدم کرتے ہوئے نیک خواہشات کا اظہار کیا۔
وفاقی وزیر نے بتایا کہ پاکستان اور نیدرلینڈز کے مابین تجارت میں تنوع لانے کے بہت سے مواقع خصوصا زراعت اور غذائی مصنوعات کے شعبوں میں موجود ہیں، پاکستان پیداوار اور معیار کو بہتر بنا کر نیدرلینڈز کو اپنی برآمدات میں نمایاں اضافہ کر سکتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ چاول پاکستان کی اہم فصل اور برآمدی مصنوعات میں سے ایک ہے جس میں مزید امکانات موجود ہیں۔
وفاقی وزیر تجارت نے خدمات کے شعبے کی اہمیت کو اجاگر کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان کی بڑی نوجوان آبادی کی وجہ سے خدمات کی برآمدات کم وقت میں اشیا کی برآمدات سے آگے نکل سکتی ہیں۔
انہوں نے نیدرلینڈز کی کمپنی جاز ٹیلی کام کے دیہی علاقوں میں ڈیجیٹل مالیاتی شمولیت کے کردار کو سراہا۔
وزیر تجارت نے کہا کہ 18ویں ترمیم کے بعد متعدد شعبے صوبوں کو منتقل ہو چکے ہیں تاہم وزارتِ تجارت تمام متعلقہ سٹیک ہولڈرز کے ساتھ بھرپور رابطہ کاری کر رہی ہے۔
سیکرٹری تجارت جواد پال نے بتایا کہ یورپی یونین کیساتھ پاکستان کی تجارتی شمولیت کا بنیادی نظام جی ایس پی پلس ہی ہے۔ انہوں نے یقین دلایا کہ پاکستان تمام ذمہ داریوں کی ادائیگی کیلئے پرعزم ہے کیونکہ یہ ہمارے اپنے مفاد میں ہے۔
سیکرٹری تجارت نے ایتھانول پر رعایتیں واپس لینے پر تشویش کا اظہار کیا جس سے پاکستان کی صنعت کو نقصان پہنچا ہے۔ انہوں نے درخواست کی کہ یورپی یونین میں اس حوالے سے کی گئی صنعت کی اپیل پر غور کیا جائے۔
انہوں نے باسمتی چاول کے جغرافیائی شناخت کے معاملے کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان اور بھارت دونوں نے درخواست جمع کرائی ہے لیکن تاریخ اور شواہد بھارت کے واحد حق کے دعوے کی تائید نہیں کرتے ۔سیکرٹری تجارت نے بتایا کہ نیدرلینڈز کو پاکستانی چاول کی ہر قسم کی برآمدات میں اضافے کے بڑے مواقع موجود ہیں جن سے ابھی مکمل فائدہ نہیں اٹھایا جا رہا۔
وزیر تجارت جام کمال نے بتایا کہ پاکستان ڈیری اور گوشت کے شعبوں کو وسعت دے رہا ہے تاکہ ان مصنوعات کی برآمدات بڑھائی جا سکیں۔ انہوں نے نیدرلینڈز سے ٹیکنالوجی شیئرنگ میں تعاون کی درخواست کی۔ اس موقع پر نیدر لینڈ کے مطابق نے بتایا کہ حال ہی میں اپنے سفارتی اسناد پیش کی ہیں، پاکستان میں ذمہ داریاں سنبھال کر نہایت خوشی محسوس ہو رہی ہے۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان میں گرمجوشی سے استقبال کیا گیا ،یہاں بیوروکریسی اور سیاسی قیادت سے بآسانی رابط کیا جاسکتا ہے جو مستقبل میں باہمی روابط کیلئے خوش آئند ہے۔ انہوں نے بتایا کہ ماضی میں ڈچ کمپنیوں کو اپنے منافع وطن منتقل کرنے میں مشکلات تھیں لیکن متعلقہ اداروں کے تعاون سے اب یہ مسئلہ حل ہو چکا ہے۔
انہوں نے اعتماد ظاہر کیا کہ پاکستان کی بہتر معاشی صورتحال غیر ملکی سرمایہ کاروں کے اعتماد کو مزید مضبوط کرے گی۔ انہوں نے کہا کہ دونوں ممالک جلد باقاعدہ مذاکرات کے آغاز کیلئے تاریخوں کو حتمی شکل دے رہے ہیں تاکہ تعاون کے نئے شعبوں کا جائزہ لیا جا سکے۔
انہوں نے کہا کہ جی ایس پی پلس کی مانیٹرنگ مشن کی آئندہ آمد پاکستان اور یورپی یونین کے تعلقات کو مزید مضبوط بنانے میں مددگار ثابت ہوگی۔ انہوں نے بھرپور تعاون کی یقین دہانی کراتے ہوئے کہاکہ پانی کے موثر انتظام کیلئے ڈرون ٹیکنالوجی سمیت کئی منصوبے پاکستان کیلئے معاون ثابت ہو سکتے ہیں۔


