بیجنگ(شِنہوا)ایک تھنک ٹینک رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ چین دریاؤں کے نظم ونسق کے متعلق اپنی دانش اور تجربات دنیا کے ساتھ باٹنے کے لئے پرعزم ہے، جو عالمی سطح پر دریاؤں کی صحت مند ترقی کے لئے راہیں کھولے گا اور نمونہ فراہم کرے گا۔
’’قومی خوشحالی اور عوامی فلاح کے لئے دریاؤں سے استفادہ ۔ نئے دور کی دریائی حکمت عملی پر ایک مطالعہ‘‘کے عنوان سے یہ رپورٹ شِنہوا نیوز ایجنسی کے اعلیٰ سطح کی قومی تھنک ٹینک اور وزارت آبی وسائل کے ماتحت چائنہ انسٹیٹیوٹ برائے آبی وسائل اور پن بجلی تحقیق نے جاری کی ہے۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ 2016 میں کرہ ارض پر پانی کی قلت کا سامنا کر نے والی شہری آبادی 93 کروڑ تھی جو 2050 تک بڑھ کر 1.7 ارب سے 2.4 ارب کے درمیان پہنچنے کا امکان ہے۔ جیسے جیسے ماحولیاتی تبدیلیاں تیز ہو رہی ہیں، عالمی آبی تحفظ کو بڑھتے ہوئے دباؤ کا سامنا ہے اور دریائی نظم ونسق ایک بڑا چیلنج بنتا جا رہا ہے۔
حالیہ برسوں میں چین نے بڑے منصوبوں، اختراعی طریقہ کار اور سماجی آبی انتظام میں وسیع تجربہ حاصل کیا ہے۔
چین نے 122 ممالک کے تقریباً 4 ہزار آبی ماہرین اور حکومتی اہلکاروں کو آن لائن اور آف لائن تربیت فراہم کی ہے۔ اس نے پاکستان، ایتھوپیا، انڈونیشیا، سربیا اور سینیگال میں منتقلی اور صلاحیت سازی کے 5 اوورسیز ٹیکنالوجی مراکز قائم کئے ہیں۔
چین نے آبی وسائل کے حوالے سے اقوام متحدہ کے اداروں کے ساتھ وسیع پیمانے پر تعاون کیا ہے، عالمی آبی سائنسی تحقیق میں پیش رفت کا تبادلہ کیا ہے اور بڑھتے ہوئے آبی چیلنجز سے نمٹنے کے لئے دنیا بھر کےمختلف ممالک اور خطوں کے ساتھ تعاون کیا ہے۔
رپورٹ کے مطابق چین عالمی سطح پر پانی کے نظم و نسق کو بہتر بنانے اور اقوام متحدہ کے ایجنڈا برائے پائیدار ترقی 2030 کے پانی سے متعلق اہداف کے حصول میں مزید بڑے پیمانے پر کردار ادا کرے گا تاکہ پوری دنیا کو انسانیت اور پانی کے درمیان ہم آہنگی کے ایک نئے وژن کے حصول میں مدد مل سکے۔


