جمعہ, نومبر 21, 2025
ہومتازہ ترینچین اور عالمی شراکت داروں کا ماحول دوست جدت اور تعاون کے...

چین اور عالمی شراکت داروں کا ماحول دوست جدت اور تعاون کے فروغ پر زور

برازیل کے شہر بیلم میں سی او پی 30 کے دوران ماحول دوست جدت اور پائیدار ترقی کے موضوع پر ایک اعلیٰ سطحی ضمنی اجلاس منعقد ہوا ہے، جس کا مقصد ماحولیاتی تبدیلی سے نمٹنے کے لیے تجربات اور بہترین عملی مثالوں کا تبادلہ کرنا ہے۔

بیلٹ اینڈ روڈ انیشی ایٹو (بی آر آئی) انٹرنیشنل گرین ڈیولپمنٹ کولیشن کے صدر ژاؤ یِنگ مِن نے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا ہے کہ چین نے مربوط پالیسیوں اور منظم اقدامات کے ذریعے وسیع سبز تبدیلی کو آگے بڑھایا ہے۔ ان کے مطابق چین نے قابلِ تجدید توانائی، ماحولیاتی تہذیب اور کم کاربن ترقی میں نمایاں پیش رفت کی ہے جبکہ 2035 کا قومی ہدف اس عزم کی عکاسی کرتا ہے کہ چین موسمیاتی تبدیلی کے چیلنجز سے نمٹنے میں قائدانہ کردار ادا کرے گا۔

اقوام متحدہ کے فریم ورک کنونشن برائے ماحولیاتی تبدیلی کے ایگزیکٹو سیکرٹری سائمن اسٹیئل نے کہا ہے کہ سبز ترقی، گرین سلک روڈ کے فریم ورک کے تحت ترقی اور سرمایہ کاری کے تعاون کے لیے ایک نئی محرک قوت بن چکی ہے۔ ان کے مطابق یہ رجحان نہ صرف روزگار کے مواقع اور صلاحیت سازی کو بڑھائے گا بلکہ پائیدار اقتصادی نمو کے لیے بھی اہم ثابت ہوگا۔

چینی وفد کے سربراہ اور نائب وزیر برائے ماحولیات و ماحولیاتی تحفظ لی گاؤ نے کہا ہے کہ چین ماحولیاتی تہذیب کو بنیادی ترجیح دیتا ہے۔ انہوں نے مزید بتایا کہ چین نے پیرس معاہدے کے مذاکرات سے لے کر اس کے نفاذ تک اہم کردار ادا کیا ہے اور ملک میں کاربن اخراج میں کمی، فضائی آلودگی میں کنٹرول، سبز علاقوں میں اضافہ اور پائیدار ترقی کے لیے ہم آہنگ کوششیں جاری ہیں۔

لی گاؤ کے مطابق چین نے بیلٹ اینڈ روڈ انیشی ایٹو میں سبز ترقی کے اصول شامل کیے ہیں۔ دنیا کا سب سے بڑا صاف توانائی کا نظام قائم کیا ہے اور کاربن ٹریڈنگ مارکیٹ کو فعال کیا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ چین مستقبل میں سبز جدت میں عالمی تعاون بڑھانے، سائنسی و تکنیکی ترقی کو عملی منصوبوں میں تبدیل کرنے اور مشترکہ فائدے پر مبنی نمونہ جاتی منصوبوں کو فروغ دینے کے لیے پرعزم ہے۔

اقوام متحدہ کے آفس فار پراجیکٹ سروسز کے ایگزیکٹو ڈائریکٹر جورجے مورَیرا دا سلوا نے کہا ہے کہ سبز تبدیلی کے لیے صرف پالیسیاں یا مالیاتی مدد کافی نہیں ہے بلکہ مؤثر منصوبہ بندی اور عمل درآمد کی صلاحیت بھی کلیدی حیثیت رکھتی ہے۔ ان کے مطابق بی آر آئی انٹرنیشنل گرین ڈیولپمنٹ کولیشن اس سلسلے میں اہم کردار ادا کر رہی ہے۔

اس تقریب میں اقوام متحدہ کے مختلف اداروں، عالمی تنظیموں، حکومتوں، مالیاتی اداروں اور تحقیقی مراکز کے نمائندوں نے بھی شرکت کی ہے۔

بیلم، برازیل سے شِنہوا نیوز ایجنسی کے نمائندوں کی رپورٹ

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

آن سکرین ٹیکسٹ:

چین اور عالمی شراکت داروں کا سبز جدت اور تعاون کے فروغ پر زور

برازیل میں گرین انوویشن پر اعلیٰ سطحی اجلاس کا انعقاد

ماحولیاتی ترقی اور گرین ٹرانزیشن میں نمایاں کامیابیاں حاصل کیں ہیں۔ چین

چین کا 2035 گرین ٹارگٹ موسمیاتی تبدیلی سے نمٹنے کا عزم

یو این ایف سی سی سی، گرین گروتھ ترقی اور سرمایہ کاری کی نئی قوت قرار

پیرس معاہدے کے نفاذ میں چین کا کلیدی کردار ہے۔چینی وفد

بیلٹ اینڈ روڈ میں گرین تصور کی شمولیت سے صاف توانائی نظام مستحکم

چین میں دنیا کا سب سے بڑا کلین پاور سسٹم اور کاربن مارکیٹ قائم

چین کا سائنسی، تکنیکی گرین تعاون بڑھانے کا اعلان

گرین منصوبوں کی تکمیل اہم، بی آئی جی ڈی سی کا کردار قابلِ ذکر

اقوام متحدہ، عالمی اداروں اور مالیاتی تنظیموں کے نمائندے بھی شریک

Website |  + posts
متعلقہ تحاریر
- Advertisment -
Google search engine

متعلقہ خبریں

error: Content is protected !!