منگل, نومبر 18, 2025
ہومانٹرنیشنلسسیلی کے سکالر کی میراث سے صدیوں پر محیط چین-اٹلی مکالمہ دوبارہ...

سسیلی کے سکالر کی میراث سے صدیوں پر محیط چین-اٹلی مکالمہ دوبارہ زندہ

اینا،اٹلی(شِنہوا)سسیلی میں ایک یادگاری پروگرام نے چین اور یورپ کے درمیان ابتدائی تعلقات میں سے ایک پر نئی توجہ مرکوز کر دی ہے۔

اس ہفتے چین اور اٹلی کے 400 سے زائد ماہرین تعلیم، طلبہ اور ثقافتی نمائندے 17 ویں صدی کے اطالوی سکالر اور مبلغ پروسپیرو انتورچیٹا کی پیدائش کی 400 ویں سالگرہ کے موقع پر منعقدہ سلسلہ وار پروگراموں میں شرکت کے لئے اینا کی کورے یونیورسٹی میں جمع ہوئے۔ انتورچیٹا نے یورپ میں کنفیوشیائی کلاسکس کے اولین منظم تراجم میں سے ایک تیار کیا تھا۔

افتتاحی تقریب میں اطالوی طلبہ نے "دی ڈاکٹرائن آف دی مین” کے اقتباسات 2 زبانوں میں پڑھ کر سنائے جو ان خیالات کی بازگشت تھی جو انتورچیٹا نے اپنی شاہکار تصنیف چینی تہذیبی دانش کے ذریعے یورپ میں متعارف کرائے تھے۔

یونیورسٹی کے صدر کاتالدو سالیرنو نے کہا کہ انتورچیٹا اٹلی اور چین کی دوستی کی تاریخ میں ایک اہم نام ہے۔ انہوں نے کہا کہ باہمی احترام اور بین الثقافتی سمجھ بوجھ "مشترکہ ترقی کی بنیاد بنی ہوئی ہے۔”

یونیورسٹی کے ریکٹر پاؤلو سکولو نے کہا کہ انتورچیٹا کے کام نے دونوں تہذیبوں کے درمیان تبادلے کو مزید مالا مال کیا ہے جو مارکو پولو کے زمانے سے جاری ہیں۔ انہوں نے کہا کہ یونیورسٹی چینی اداروں کے ساتھ تعاون کو وسعت دے گی تاکہ نئی نسلوں کی شراکت کو فروغ دیا جا سکے۔

اٹلی میں چین کے سفیر جیا گوئی دے نے 2025 میں سفارتی تعلقات کی 55 ویں سالگرہ کے قریب آنے پر دونوں ممالک کے درمیان بڑھتے ہوئے دوطرفہ روابط کو اجاگر کیا۔

اٹلی کے شہر سسیلی میں کورے یونیورسٹی آف اینا میں پروسپیرو انتورچیٹا کی 400 ویں سالگرہ کے موقع پر منعقدہ سلسلہ وار پروگراموں کے افتتاحی تقریب میں اٹلی میں چین کے سفیر جیا گوئی دے خطاب کر رہے ہیں-(شِنہوا)

جیا نے کہا کہ انتورچیٹا کے دور کے "3 سالہ سمندری سفر” سے لے کر آج دونوں ممالک کے درمیان بار بار ہونے والی براہ راست پروازوں تک رابطے نے ثقافتی تبادلے کی شکل بدل دی ہے جبکہ اس کی روح کو برقرار رکھا ہے۔

انتورچیٹا کی زندگی کی کہانی نے بہت سے شرکاء کے دلوں کو چھو لیا۔ بعض نے چین اور اٹلی کے تاریخی روابط کی قدر کا اظہار کیا۔ 20 سالہ مقامی طالب علم اسٹیفانو چیرولی نے کہا کہ دونوں تہذیبیں علم اور اخلاقیات کو قدر کی نگاہ سے دیکھتی ہیں۔ یہی بات مکالمے کو نہ صرف ممکن بلکہ ضروری بھی بناتی ہے۔

شنہوا
+ posts
متعلقہ تحاریر
- Advertisment -
Google search engine

متعلقہ خبریں

error: Content is protected !!