سپریم کورٹ نے منشیات کیس میں منیجر کوریئر کمپنی کی درخواست ضمانت پر اے این ایف کو ملزم کی سی سی ٹی وی فوٹیج پیش کرنے کی ہدایت کرتے ہوئے ریمارکس دیئے ہیں کہ طالبان نے افغانستان میں منشیات فیکٹریاں بند کیں تو یہاں شروع ہوگئیں، اے این ایف کا کام منشیات پکڑنا نہیں، سپلائی لائن کاٹنا ہے۔
پیر کو سپریم کورٹ میں جسٹس جمال مندوخیل کی سربراہی میں دو رکنی بینچ نے کیس پر سماعت کی۔
جسٹس جمال مندوخیل نے منشیات سپلائی نہ روکنے پر سرکاری اداروں کی سرزنش کرتے ہوئے کہا کہ منشیات شہروں تک آخر پہنچتی کیسے ہیں؟، اسے کیوں نہیں روکا جاتا؟، بارڈر سے ایک، ایک ہزار کلومیٹر تک منشیات اندر کیسے آ جاتی ہے؟، پانچ، دس کلو کا مسئلہ نہیں لیکن ٹنوں کے حساب سے منشیات آتی ہیں۔
جسٹس جمال مندوخیل نے ریمارکس دیئے کہ طالبان نے افغانستان میں منشیات کی فیکٹریاں بند کردیں تو یہاں شروع ہوگئیں، بلوچستان کے تین اضلاع میں منشیات کی فصلیں کاشت ہو رہی ہیں، سب کو معلوم ہے لیکن کوئی کارروائی نہیں کرتا، اے این ایف کا کام کلو کلو منشیات پکڑنا نہیں بلکہ سپلائی لائن کاٹنا ہے، چھوٹی موٹی کارروائی تو شہروں میں پولیس بھی کرتی رہتی ہے۔
بعد ازاں عدالت نے اے این ایف کو ملزم کی سی سی ٹی وی فوٹیج پیش کرنے کی ہدایت کرتے ہوئے سماعت ملتوی کردی۔


