جیوچھوان(شِنہوا)چین کے شین ژو-20 مشن کے 3 خلانورد شین ژو-21 خلائی جہاز کے ذریعے زمین پر بحفاظت اتر گئے جو ملک کے خلائی سٹیشن پروگرام کی تاریخ میں واپسی کے متبادل طریقہ کار کے پہلے کامیاب نفاذ کی عکاسی کرتا ہے۔
یہ متبادل منصوبہ اس وقت اپنایا گیا جب واپسی کے اصل جہاز شین ژو-20 کو خلائی ملبے سے مشتبہ ٹکراؤ کا سامنا کرنا پڑا۔ چین کے انسان بردار خلائی ادارے (سی ایم ایس اے) نے تصدیق کی کہ واپسی کا مشن مکمل طور پر کامیاب رہا۔
سی ایم ایس اے نے بتایا کہ بیجنگ کے وقت کے مطابق جمعہ کی شام 5 بج کر 21 منٹ تک شین ژو-20 کے تینوں خلانورد چھن ڈونگ، چھن ژونگ روئی اور وانگ جئی شین ژو-21 کی ریٹرن کیپسول سے باہر آ چکے تھے۔ انہوں نے 204 دن مدار میں گزارے اور تینوں کی صحت اچھی ہے۔
شین ژو-20 کے عملے نے چینی خلانوردوں میں سے مدار میں سب سے طویل قیام کا نیا ریکارڈ قائم کیا اور کمانڈر چھن ڈونگ 400 سے زائد دن مدار میں گزارنے والے پہلے چینی خلانورد بن گئے۔
چھن ڈونگ نے 6 بیرونی خلائی سرگرمیاں مکمل کی ہیں جس کے باعث وہ اب تک کے سب سے زیادہ بیرونی مشن کرنے والے چینی خلانورد ہیں۔
کیپسول کے سامنے ایک کرسی پر بیٹھے ہوئے مشن کمانڈر نے کہا کہ یہ مشن ایک حقیقی امتحان تھا اور ہمیں اسے کامیابی سے مکمل کرنے پر فخر ہے۔ چین کا خلائی پروگرام اس آزمائش پر پورا اترا ہے اور تمام ٹیموں نے شاندار کارکردگی کا مظاہرہ کیا ہے۔ اس تجربے نے ہم پر گہرا اثر چھوڑا ہے کہ خلابازوں کی حفاظت کو واقعی ترجیح دی جاتی ہے۔
چھن ژونگ روئی اور وانگ جئی جو اپنی پہلی پرواز پر تھے، نے تمام مقررہ کام مکمل کئے۔
چھن ژونگ روئی نے کہا کہ ہماری ٹیم نے زمین کی ٹیم کے ساتھ مکمل ہم آہنگی سے کام کیا، ہر کام کامیابی سے مکمل کیا اور مشن کو پورا کیا۔ میں بہت خوش ہوں۔
وانگ جئی نے کہا کہ 6 ماہ خلا میں گزارنے کے بعد زمین پر واپس آنا اور دوبارہ کشش ثقل محسوس کرنا اچھا لگ رہا ہے۔ یہ مشن نہ صرف کامیاب تھا بلکہ ذاتی ترقی کا ایک مشکل اور محنت طلب سفر بھی تھا۔ انہوں نے خلائی تحقیق میں اپنی خدمات جاری رکھنے کا عزم ظاہر کیا۔
سی ایم ایس اے نے بتایا کہ شین ژو-20 جہاز، جو دراصل 5 نومبر کو تینوں خلانوردوں کو زمین پر واپس لانے کے لئے طے تھا، محفوظ واپسی کی ضروریات پوری نہیں کرتا اور وہ متعلقہ تجربات جاری رکھنے کے لئے مدار میں رہے گا۔
سی ایم ایس اے نے مزید کہا کہ شین ژو-20 کی ریٹرن کیپسول کے ونڈو میں چھوٹی دراڑیں دیکھی گئی ہیں جو ممکنہ طور پر خلائی ملبے کے بیرونی اثر کی وجہ سے ہیں۔



