وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات عطا اللہ تارڑ نے کہا ہے کہ آئین ایک زندہ دستاویز ہے جس میں ارتقا کا عمل مرحلہ وار چلتا رہتا ہے اور اسکے تحت آج تک 27 ترامیم ہوئی ہیں جو خوش آئند ہے۔
آئینی ترمیم کیلئے ہمارے ووٹ پورے ہیں، کسی قسم کا کوئی ابہام نہیں ، مثبت آئینی ترامیم ہیں اور بہترین عالمی طریقوں کو دیکھتے ہوئے تیار کی گئی ہیں۔ 27 ویں آئینی ترمیم کے حوالے سے کسی قسم کا کوئی ڈیڈ لاک نہیں۔
پارلیمنٹ ہائوس میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے وزیر اطلاعات و نشریات نے کہا کہ پوری دنیا میں سربراہ ریاست کو استثنی حاصل ہوتا ہے، یہ چوائس ہوتی ہے، دنیا بھر میں یہ نظام رائج ہے، وزیراعظم محمد شہباز شریف نے استثنی نہ لینے کا فیصلہ کیا تھا، کل آذربائیجان سے واپس آتے ہی انہوں نے ہدایت کی اور آج کمیٹی سے بھی وہ شق واپس ہوگئی ہے، یہ ایک احسن اقدام ہے، وزیراعظم نے سمجھا کہ وہ عوام اور قانون کی عدالت میں جوابدہ ہیں۔
انہوں نے کہا کہ تمام ترامیم گڈ گورننس، وفاق کے صوبوں کے ساتھ مضبوط رشتے، پاکستان کو دفاعی طور پر مزید مضبوط کرنے اور دفاعی قوت میں اضافے کیلئے بڑی سیر حاصل گفتگو کے بعد لائی گئیں۔
انہوں نے کہا کہ پوری دنیا میں آئینی عدالتوں کا تصور موجود ہے، چارٹر آف ڈیموکریسی کے وقت سے یہ بحث چل رہی تھی کہ آئینی عدالتیں ہونی چاہئیں، مسلم لیگ ن، پیپلز پارٹی اور اے این پی کا یہ مشترکہ مطالبہ تھا، کئی دہائیوں سے چلتی ہوئی بحث اب منطقی انجام تک پہنچی ہے۔
26 ویں آئینی ترمیم میں آئینی بنچ بنایا گیا جس کے ثمرات سامنے آئے ہیں، عدالتوں میں مقدمات کا ورک لوڈ کم ہوا جبکہ عدلیہ کی کارکردگی میں بھی اضافہ ہوا۔
انکا کہنا تھا کہ آئینی معاملات کم ہوتے ہیں مگر ان پر وقت بہت زیادہ صرف ہوتا ہے، جوڈیشل ریفارمز میں اصلاحات انصاف کی جلد اور فوری فراہمی کیلئے احسن قدم ہے۔


