وفاقی وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے پاکستان کو برآمدات کا مرکز بنانے پر زور دیتے ہوئے کہا ہے کہ پائیدار معاشی ترقی کیلئے ڈھانچہ جاتی اصلاحات ناگزیر ہیں، اقتصادی ترقی کے مواقع بڑھانے کیلئے آئی ٹی اور میری ٹائم سیکٹر پر فوکس ہے، سفارتی تعلقات کو سرمایہ کاری بڑھانے کیلئے استعمال کریں گے، مصر نے ایف بی آر اصلاحات سے سیکھنے کی درخواست کی ہے، 24 سرکاری ادارے بیچنے کا فیصلہ ہے، پی آئی اے نجکاری رواں سال سے قبل مکمل ہو جائیگی۔
کراچی میں فیوچر سمٹ سے خطاب کرتے ہوئے سینیٹر محمد اورنگزیب نے کہا کہ ملکی معیشت درست سمت میں گامزن ہے، اس میں نجی شعبے کا کردار نہایت اہم ہے۔
انہوں نے بتایا کہ پیداوار پر مبنی معاشی ترقی ہی پائیدار ترقی کا واحد راستہ ہے، پاکستان کے میکرو اکنامک استحکام کو عالمی سطح پر بھی سراہا گیا ہے۔
انہوں نے بتایا کہ عالمی ریٹنگ ایجنسی نے بھی پاکستان کی معاشی بہتری کا اعتراف کیا ہے، دنیا بھر میں معاشی نظام بہتری کی جانب بڑھ رہا ہے، کئی ممالک اپنے معاشی ڈھانچے میں اصلاحات لا رہے ہیں۔
انہوں نے بتایا کہ پاکستان میں کارپوریٹ منافع میں 9 فیصد اضافہ ہوا ہے، عالمی سفارتی کامیابیوں سے فائدہ اٹھانے کیلئے ایک مضبوط ایکو سسٹم فراہم کرتے رہیں گے۔
انہوں نے بتایا کہ گوگل پاکستان کو ایکسپورٹ حب بنانے کا منصوبہ رکھتا ہے، جبکہ حکومت کا فوکس آئی ٹی اور میری ٹائم سیکٹر پر ہوگا تاکہ پائیدار اقتصادی ترقی کے مواقع بڑھائے جا سکیں۔
انہوں نے بتایا کہ پاکستان کو برآمدات کا مرکز بنانا ہوگا، پائیدار معاشی ترقی کیلئے ڈھانچہ جاتی اصلاحات ناگزیر ہیں، ڈیجیٹلائزیشن سے معیشت میں شفافیت آئے گی، قومی آمدن بڑھانے کیلئے ٹیکس نیٹ بڑھایا ہے، 9 لاکھ نئے فائلرز کا اضافہ ہوا ہے، مصر نے ایف بی آر اصلاحات سے سیکھنے کی درخواست کی ہے۔
انہوں نے بتایا کہ حکومت نے 24 سرکاری ادارے بیچنے کا فیصلہ کیا ہے، پی آئی اے کی نجکاری رواں سال سے پہلے مکمل ہو جائے گی۔
انہوں نے کہا کہ روایتی پارٹنرز ہمیں فنڈنگ فراہم کرتے رہے، اب سفارتی تعلقات کو سرمایہ کاری بڑھانے کیلئے استعمال کریں گے، سرمایہ کاری کی قیادت نجی شعبہ کرے گا۔
انہوں نے کہا کہ آئی ایم ایف سے دوسرے جائزے پر سٹاف لیول ایگریمنٹ ہوگیا ہے، قسط کی ادائیگی کی منظوری کیلئے آئی ایم ایف کے بورڈ کا اجلاس دسمبر کے آغاز میں ہوگا۔



