ماسکو (شِنہوا) پائیدار ترقی کے اہداف کے حصول میں بین الاقوامی تعاون کے بارے میں روسی صدر کے خصوصی ایلچی بورس تیتوف نے کہا ہے کہ چین کا زیر تشکیل 15 واں 5 سالہ منصوبہ (2026-2030) عالمی ترقی کے نئے مرحلے کے مطابق ہے۔
کمیونسٹ پارٹی آف چائنہ کی 20 ویں مرکزی کمیٹی کے چوتھے مکمل اجلاس میں حال ہی میں 15 ویں 5 سالہ منصوبے کی تشکیل کے لئے سفارشات کو منظور کیا گیا تھا۔
شِنہوا کے ساتھ ایک انٹرویو میں انہوں نے کہا کہ دنیا ایک نئے مرحلے میں داخل ہو رہی ہے جہاں بنیادی اقدار اب صرف خام مال اور سستی مزدوری تک محدود نہیں ہیں بلکہ اس میں اختراع، مساوات اور پائیدار ترقی شامل ہے۔ مزید یہ کہ اس تبدیلی میں گلوبل ساؤتھ کے ممالک اب غیر فعال تماشائی نہیں بلکہ فعال شرکاء ہیں۔
انہوں نے نشاندہی کی کہ چین کے نئے منصوبے کا نچوڑ ترقی میں مقدار کے بجائے معیار کے حصول میں مضمر ہے۔
تیتوف نے کہا کہ چین بڑے پیمانے پر پیداوار پر نہیں بلکہ اختراع، ماحول دوست ٹیکنالوجیز اور عدم مساوات کے خلاف جنگ پر توجہ دے رہا ہے۔ بڑی فیکٹریوں کی جگہ نئی معیاری پیداواری قوتیں سائنس، اعلیٰ ٹیکنالوجی اور باصلاحیت اہلکارلے رہے ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ وہ سمجھتے ہیں کہ یہ حکمت عملی دوہری گردش ماڈل کے ساتھ گہری ہم آہنگ ہےجس کے تحت چین عالمی معیشت کے لئے کھلا اور مربوط رہتے ہوئے اپنی مقامی مارکیٹ کو مضبوط بنا رہاہے۔
تیتوف نے زور دیا کہ یہ ماڈل افریقہ، ایشیا اور لاطینی امریکہ کے ممالک کو عالمی تجارت سے تعلقات برقرار رکھتے ہوئے اندرونی لچک پیدا کرنے کے بارے میں قیمتی سبق پیش کرتا ہے۔
بیلٹ اینڈ روڈ انیشی ایٹو (بی آر آئی) کے تحت منصوبوں سمیت عالمی معیشت میں چین کے بڑھتے ہوئے کردار کے بارے میں بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ دیگر ترقی پذیر ممالک کے ساتھ چین کا تعاون گہرا اور زیادہ جامع ہو رہا ہے۔
انہوں نے کہا کہ چین دوسروں کو صرف مچھلی دینے کے بجائے مچھلی پکڑنا سکھاتا ہے۔ چینی کمپنیاں اور یونیورسٹیاں ڈیجیٹل انفراسٹرکچر کو فروغ دینے، ٹیکنالوجیز کا تبادلہ کرنے اور ہنرمندوں کی تربیت میں مدد کے لئے مقامی پیشہ ور افراد کے ساتھ فعال طور پر تعاون کر رہی ہیں۔ یہ کنکریٹ میں نہیں بلکہ انسانی صلاحیتوں میں سرمایہ کاری ہے۔
تیتوف نے مزید کہا کہ چین کا اپنے شراکت داروں کے ساتھ تعاون عملی یکجہتی پر مبنی ہے۔ انہوں نے حال ہی میں گلوبل ڈیویلپمنٹ اور ساؤتھ-ساؤتھ تعاون فنڈ کے آغاز کا حوالہ دیتے ہوئے زور دیا کہ بنیادی اصول یہ ہے کہ منصوبے باہر سے مسلط کئے جانے کے بجائے مقامی باشندوں کی اصل ضروریات کو پورا کیا جائے۔



