تہران(شِنہوا)ایرانی وزیر خارجہ سید عباس عراقچی نے کہا ہے کہ تہران واشنگٹن کے ساتھ براہ راست مذاکرات میں دلچسپی نہیں رکھتا تاہم بالواسطہ مذاکرات کے ذریعے معاہدہ طے پایا جا سکتا ہے۔
قطر کے الجزیرہ کو دیئے گئے ایک انٹرویو میں عراقچی نے اپنے جوہری پروگرام سے متعلق خدشات کے حل کے لئے مذاکرات پر آمادگی کا اظہار کیا۔
انہوں نے کہا کہ ہم واشنگٹن کے ساتھ براہ راست مذاکرات کرنے کی کوئی خواہش نہیں رکھتے لیکن بالواسطہ مذاکرات کے ذریعے ایک معاہدہ حاصل کیا جا سکتا ہے۔
اپنے جوہری پروگرام کی پرامن نوعیت کا اعادہ کرتے ہوئے عراقچی نے کہا کہ ایران کا یورینیم افزودگی کا عمل روکا نہیں جا سکتا اور "جو چیز جنگ کے ذریعے حاصل نہیں کی جا سکی، وہ سیاست کے ذریعے بھی حاصل نہیں کی جا سکتی۔”
انہوں نے کہا کہ ملک کا 60 فیصد افزودہ یورینیم کا 400 کلوگرام ذخیرہ اب بھی بمباری سے تباہ شدہ جوہری تنصیبات کے ملبے کے نیچے دفن ہے اور اسے کسی دوسری جگہ منتقل نہیں کیا گیا۔
انہوں نے کہا کہ ہم نے اپنی جوہری تنصیبات میں ڈھانچے اور آلات، دونوں لحاظ سے بھاری نقصان اٹھایا ہے لیکن ہماری ٹیکنالوجی محفوظ ہے۔ وہ 22 جون کو نطنز، فردو اور اصفہان کی تین ایرانی جوہری تنصیبات پر امریکی بمباری کا حوالہ دے رہے تھے۔



