اقوام متحدہ(شِنہوا)چینی مندوب نے بوسنیا و ہرزیگووینا (بی آئی ایچ) کی سیاسی جماعتوں سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ ملک میں جاری کشیدگی کا ماحول ختم کریں۔اقوام متحدہ میں چین کے نائب مستقل مندوب گینگ شوانگ نے سلامتی کونسل کے ایک اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ اس سال کے آغاز سے ریپبلکا سرپسکا کے رہنما کا بوسنیا و ہرزیگووینا کی عدالت میں مقدمہ چلنے سے ایک بڑی سیاسی تقسیم اور لسانی کشیدگی پیدا ہوئی ہے۔چین کو اس صورتحال پر سخت تشویش ہے۔انہوں نے کہا کہ کشیدگی میں اضافے سے بی آئی ایچ کی کسی سیاسی جماعت کو فائدہ نہیں ہوگا۔ انہوں نے مزید کہا کہ چین توقع کرتا ہے کہ دونوں ادارے، تین لسانی گروپس اور بوسنیا و ہرزیگووینا کی تمام سیاسی جماعتیں ملک اور عوام کے مفادات کو ہر چیز پر مقدم رکھیں گے، صبر وتحمل کا مظاہرہ کریں گے، پرامن طریقے سے اپنے اختلافات کو حل کریں گے اور جلد از جلد سیاسی وسماجی استحکام حاصل کرنے کی طرف کام کریں گے تاکہ قومی ترقی کے لئے سازگار حالات پیدا کئے جا سکیں اور بوسنیائی عوام امن اور خوشحالی کے ساتھ رہ سکیں۔انہوں نے کہا کہ بلقان میں پیچیدہ لسانی تعلقات کی اپنی تاریخی وجوہات ہیں۔اس سے نکلنے کا واحد راستہ یہ ہے کہ تمام لسانی گروپ باہمی رواداری اختیار کریں، بات چیت کے ذریعے اختلافات کو ختم کریں اور مل جل کر حل تلاش کریں، سانحات کو دوبارہ روکنے کے لئے ماضی سے سبق سیکھنے کی ضرورت ہے۔انہوں نے کہا کہ بی آئی ایچ پر چین کا موقف مستقل اور واضح ہے۔ چین بوسنیا و ہرزیگووینا کی خودمختاری، آزادی اور علاقائی سالمیت کا احترام کرتاہے اور ہم عوام کی طرف سے اپنے مستقبل کا فیصلہ کرنے کے حق کا بھی احترام کرتے ہیں۔ہم تین بڑے لسانی گروپوں کی حوصلہ افزائی کرتے ہیں کہ وہ علاقائی ترقی اور عوامی فلاح وبہبود کو بڑھانے کے مقصد کے تحت مکالمے اور مشاورت کا عمل جاری رکھیں اور متحد ہو کر ملکی سیاسی اور سماجی استحکام برقرار رکھیں۔



