گورنر پنجاب سردار سلیم حیدر نے کہا ہے کہ ہم اس سسٹم کو چلانا چاہتے ہیں، امید ہے مسلم لیگ ن کی گورنمنٹ اور وزیراعظم ذمہ داری کا مظاہرہ کرتے ہوئے معاملات کو سنجیدگی کو دیکھیں گے، ہم توقع کرتے ہیں اس ماہ میں چیزیں بہتر ہوجائیں، معاملات ٹھیک ہونا ہی ملک کیلئے بہتر ہے، سیاسی لوگوں کو سیاسی طریقے سے ڈیل کرنا چاہئے۔
گورنر ہاوس پشاور میں خیبرپختونخوا کے ہم منصب سے ملاقات کے دوران سردار سلیم حیدر نے کہا کہ خیبرپختونخوا سے ہمارا پرانا تعلق ہے، پیپلزپارٹی اورمسلم لیگ(ن)کا الیکشن کے بعد اتحاد بنا، 18ماہ کی جو گورنمنٹ تھی وہ بھی مسلم لیگ ن اور پیپلزپارٹی نے مل کر بنائی تھی، پیپلزپارٹی کیلئے یہ ایک بھیانک خواب تھا۔
انہوں نے کہا کہ 18ماہ کی گورنمنٹ میں جو چیزیں طے کی گئیں وہ پوری نہ ہوسکیں، اس بار پہلے معاہدے پر دستخط ہوئے اور پھر حکومت بنائی گئی، ایک کمیٹی تشکیل دی گئی، معذرت کے ساتھ اس بار بھی کچھ چیزیں ہیں جن پر عمل نہیں ہوسکا، سی اے سی میٹنگ میں پارٹی قیادت نے حکومت کو 1ماہ کا وقت دیا ہے۔
گورنر پنجاب نے کہا کہ عدالت نے اجازت دیدی ہے تو سہیل آفریدی کی بانی سے ملاقات میں کوئی حرج نہیں، سہیل آفریدی اگر جیل جاکر بانی پی ٹی آئی سے مل لیں گے تو کوئی آسمان نہیں گرے گا اور قیامت نہیں آجائے گی، ملاقات کرنے دینی چاہئے، اس طرح کے معاملات میں انکار مفت میں ہیرو بنانے والے بات ہوتی ہے۔
سردار سلیم حیدر نے کہا کہ(ن)لیگ کے مستقبل پر کوئی پیش گوئی نہیں کرسکتا، پیپلزپارٹی اور ن لیگ کے ورکرز ایک دوسرے کو تسلیم کرنے کیلئے تیار نہیں، سسٹم ڈی ریل ہو جائے تو دوسرا کوئی راستہ نہیں، مسلم لیگ ن سے اتحاد محبت یا شوق کا نہیں بلکہ مجبوری کے تحت ہے، ملک کی وجہ سے ن لیگ سے اتحاد بنا۔
انہوں نے کہا کہ سسٹم نہیں چلے گا تو ملک کا نقصان ہوگا، دودھ اورشہد کی نہریں نہیں بہہ رہیں لیکن چیزیں بہتر ضرور ہوئی ہیں، جمہوریت ہے، سیاسی لوگوں کو سیاسی طریقے سے دیکھنا چاہئے، خیبرپختونخوا کے حقوق لینے کے لیے سیاسی عمل میں حصہ لینا ضروری ہے، تمام مسائل کے لیے بیٹھنا ضروری ہے، شہباز شریف پاکستان کے وزیر اعظم ہیں کسی دوسرے ملک کے نہیں۔
انہوں نے کہا کہ مریم نواز وزیراعلی پنجاب ہے، انہوں نے جو غصہ کیا وہ نہیں کرنا چاہئے، پیپلزپارٹی کو ملک کی خاطر مجبوری کے تحت بیٹھنا پڑتا ہے، پیپلزپارٹی نیہمیشہ اپنے ووٹ کا نقصان کیا لیکن ملک کا نہیں ہونے دیا۔
اس موقع پر گورنر خیبرپختونخوا نے کہا کہ وزیراعلی سہیل آفریدی بانی سے ملاقات کیلئے گئے ہیں، کابینہ نے بننا ہے پھر ہی معاملات نے آگے چلنا ہے، سمجھتا ہوں ہر کسی کا اپنی جگہ سیاسی ایجنڈا ہے، میں نے پچھلے وزیراعلی کے پی سے بھی بات کی تھی کہ صوبائی اور پارلیمانی جرگہ بناکر وفاق کے پاس جائیں، وفاق سے بات چیت کریں۔
گورنر خیبرپختونخوا نے کہا کہ ہم نے دلیل اور دلائل سے بات کرکے وفاق سے اپنے حقوق لینے ہیں، ہم نے وفاق سے بدمعاشی سے اپنے حقوق نہیں لینے۔



