جمعہ, اکتوبر 3, 2025
ہومFood Worldایک ناکامی سے اربوں افراد کے پیٹ بھرنے کا سفر

ایک ناکامی سے اربوں افراد کے پیٹ بھرنے کا سفر

 ذرا تصور کیجیے، آپ کی عمر 47 برس ہو… اور ایک ہی رات میں آپ سب کچھ کھو دیں۔ گھر، کاروبار، عزت… سب کچھ۔ یہی ہوا جاپان کے شخص موموفوکو آندو کے ساتھ۔ وہ ایک کریڈٹ یونین چلا رہے تھے جو اچانک دیوالیہ ہوگئی۔ نتیجہ یہ کہ آندو کے پاس صرف اوساکا میں ایک کرائے کا مکان بچا۔

لوگوں نے طعنے دینا شروع کر دیے کہ

"اب بہت دیر ہو گئی ہے۔”

"مالیاتی دنیا نے تمہیں برباد کر دیا ہے۔”

"ریٹائر ہو جاؤ، اب کچھ نہیں ہو سکتا۔”

لیکن آندو نے ہار نہیں مانی۔ ان کے نزدیک سب کچھ کھونا صرف جائیداد کھونا تھا، اصل دولت ’’تجربہ اور ہمت‘‘ ان کے پاس موجود تھی۔

انہوں نے اپنے گھر کے پچھلے حصے میں ایک چھوٹے سے شیڈ میں کام شروع کیا۔ دن رات ایک سال تک وہ صرف چار گھنٹے سوتے اور باقی وقت ایک ہی سوال کا جواب ڈھونڈتے رہے:

"ایسی نوڈلز کیسے بنائی جائیں جو ذائقے دار ہوں، جلد پکیں، سستی ہوں اور لمبے عرصے تک خراب نہ ہوں؟”

لوگ ہنستے کہ ایک بزنس مین پاگل ہو گیا ہے، پچھواڑے میں نوڈلز کے ساتھ کھیل رہا ہے۔ مگر ایک دن، اپنی بیوی کو ٹیمپورا بناتے دیکھتے ہوئے آندو کو وہ جواب مل گیا جس کی وہ تلاش میں تھے:

گرم تیل میں تلنے سے نمی ختم ہو جاتی ہے اور چیز لمبے عرصے تک محفوظ رہتی ہے۔

یعنی اگر نوڈلز کو "فلیش فرائی” کیا جائے تو وہ مہینوں تک محفوظ رہیں گے اور صرف گرم پانی ڈالنے سے تازہ ہو جائیں گے۔

یہ تھی اصل ایجاد!

25 اگست 1958 کو، صرف 48 برس کی عمر میں، آندو نے دنیا کو متعارف کرایا: چکن رامن۔

دنیا کی پہلی انسٹنٹ نوڈلز۔ لوگ حیران رہ گئے اور اسے "جادوئی رامن” کہا۔

شروع میں یہ عام نوڈلز سے چھ گنا زیادہ مہنگی تھیں، مگر آندو رُکے نہیں۔ وہ بہتر بناتے گئے، قیمتیں کم کرتے گئے۔ پھر 1971 میں 61 سال کی عمر میں انہوں نے ایک اور کمال کر دکھایا: کپ نوڈلز۔ نوڈلز کو واٹر پروف کپ میں ڈال دیا۔ اب یہ کھانے کے ساتھ ساتھ لے جانے میں بھی آسان ہو گئیں۔ بس یہ وہ لمحہ تھا جب انسٹنٹ رامن نے پوری دنیا کو جیت لیا۔

اور کہانی یہیں ختم نہیں ہوئی۔

آندو نے 91 برس کی عمر میں اعلان کیا کہ وہ "اسپیس فوڈ” تیار کر رہے ہیں۔ چار سال کی محنت کے بعد، 2005 میں، ان کی بنائی گئی اسپیس رامن شٹل ڈسکوری پر خلا میں پہنچی۔ یہ تھی پہلی انسٹنٹ نوڈلز جو خلا میں کھائی گئیں۔

آج، دنیا کے سو سے زیادہ ممالک میں ہر سال 100 ارب انسٹنٹ نوڈلز کھائی جاتی ہیں۔

اور یہ سب ممکن ہوا کیونکہ ایک دیوالیہ بزنس مین نے ہار ماننے سے انکار کر دیا۔

موموفوکو آندو نے ہمیں سکھایا:

ناکامی گر جانا نہیں… ناکامی وہ ہے جب آپ دوبارہ کھڑے ہونے سے انکار کر دیں۔

دیوالیہ ہونا شاید انجام نہ ہو، بلکہ ایک نئے آغاز کا اشارہ ہو۔

تو سامعین، کبھی کسی کے کہنے پر نہ رکیں کہ "اب بہت دیر ہو گئی ہے”۔

شاید آپ کا شیڈ، آپ کی راتوں کی محنت اور آپ کا جنون ہی دنیا کو بدل دے۔

+ posts
متعلقہ تحاریر
- Advertisment -
Google search engine

متعلقہ خبریں

error: Content is protected !!