اقوام متحدہ(شِنہوا)اقوام متحدہ میں چین کے مستقل مندوب فو تسوگ نے کہا ہے کہ امریکہ کی طرف سے غزہ میں انسانی بحران کو ختم کرنے کے متعلق اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی ایک قرارداد کے مسودے کو ویٹو کرنے پر چین کو سخت مایوسی اور افسوس ہوا ہے۔
اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی میں ویٹو کے استعمال پر مباحثے کے دوران انہوں نے کہا کہ بین الاقوامی برادری ایک طویل عرصے سے غزہ کی پٹی میں جنگ بندی اور جارحیت کے خاتمے کا مطالبہ کر رہی ہے۔ لڑائی سے عام شہریوں کا بھاری جانی نقصان اور انسانی المیہ پیدا ہوا ہے جو انسانی ضمیر اور بین الاقوامی قانون کی حکمرانی کی بنیادی اقدار کو پامال کر رہا ہے۔
انہوں نے اسرائیل کی طرف سے غزہ میں انسانی امداد کی فراہمی اور اس کی رسائی پر عائد تمام پابندیاں فوری اٹھانے کے متعلق 18 ستمبر کی قرارداد کےمسودے کو امریکہ کی طرف سے ویٹو کرنے کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ سلامتی کونسل نے بارہاعملی اقدامات کا مطالبہ کیا ہے جس کو امریکہ نے بار بار زبردستی روکا ہے۔
انہوں نے کہا کہ اگر امریکہ بار بار ویٹو کا غلط استعمال نہ کرتا تو سلامتی کونسل کا غزہ کے بحران کے متعلق ردعمل اتنا نا کافی نہ ہوتا۔ اگر امریکہ اسرائیل کی پشت پناہی نہ کرتا تو سلامتی کونسل کی قراردادوں اور بین الاقوامی قانون کی اس طرح کھلے عام خلاف ورزی نہ ہوتی۔
انہوں نے کہا کہ دو ریاستی حل مسئلہ فلسطین کو حل کرنے کا واحد قابل عمل راستہ ہے۔ انہوں نےبین الاقوامی برادری سے مطالبہ کیا کہ وہ اس حوالے سے زیادہ کوششیں کرے، تنازع کے حل کے لئےٹھوس اور ناقابل واپسی اقدامات اٹھائےاور ایسے کسی بھی یک طرفہ اقدام کو سختی سے مسترد کرے جو اس کے حل کی بنیاد کو کمزور کرے۔
