واشنگٹن(شِنہوا)امریکی وفاقی حکومت بدھ کے روز فنڈنگ بل کی منظوری میں کانگریس کی ناکامی اور سیاسی جماعتوں کے درمیان اختلافات کے باعث شٹ ڈاؤن کا شکار ہوگئی۔ یہ تقریباً 7 سال بعد حکومت کی پہلی شٹ ڈاؤن ہے۔
اس سے لاکھوں وفاقی ملازمین کو بغیر تنخواہ کے چھٹی پر بھیج دیا جائے گا، بعض عوامی خدمات معطل یا موخر ہوسکتی ہیں اور اقتصادی اعداد و شمار کے اجرا پر بھی اثر پڑ سکتا ہے۔
شٹ ڈاؤن اس وقت شروع ہوا جب امریکی سینیٹ ایک عارضی اخراجاتی بل منظور کرنے میں ناکام رہی جو حکومت کو وقتی طور پر چلانے کے لئے پیش کیا گیا تھا۔ ریپبلکنز کی طرف سے پیش کی گئی یہ قرارداد ڈیموکریٹس نے روک دی اور اس کے حق میں درکار 60 ووٹ پورے نہ ہو سکے۔
تازہ ترین مذاکرات میں صحت سے متعلق فوائد دونوں جماعتوں کے درمیان بنیادی اختلافات میں شامل رہے ہیں۔ ڈیموکریٹس زیادہ مضبوط ہیلتھ کیئر سہولیات کا مطالبہ کر رہے ہیں، جن میں افورڈایبل کیئر ایکٹ کے تحت دی گئی اضافی سبسڈیز کی توسیع شامل ہے جو سال کے آخر میں ختم ہونے والی ہیں، نیز بعض قانونی طور پر مقیم تارکین وطن، بشمول پناہ گزینوں اور پناہ کے متلاشیوں کے لئے اس ایکٹ کے تحت کوریج کی اہلیت کی بحالی بھی شامل ہے۔
دوسری جانب ریپبلکنز نے ان اقدامات کی مخالفت کی ہے اور عارضی طور پر موجودہ حکومتی فنڈنگ کی سطح برقرار رکھنے پر زور دیا ہے تاکہ مذاکرات کے لئے مزید وقت مل سکے۔ ریپبلکنز اور ڈیموکریٹس نے حالیہ دنوں میں ایک دوسرے پر حکومت کو "شٹ ڈاؤن” کی طرف دھکیلنے کے الزامات بھی عائد کئے ہیں۔
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے منگل کی دوپہر وائٹ ہاؤس میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا تھا کہ ڈیموکریٹس حکومتی شٹ ڈاؤن چاہتے ہیں۔ ان کا دعویٰ تھا کہ غیر قانونی مقیم تارکین وطن کو مفت طبی سہولیات دینے پر ڈیموکریٹس کے اصرار نے مذاکرات کو تعطل کا شکار کر دیا ہے۔
