صدر آصف زرداری نے کہا ہے کہ سیاحت کی ترقی کو اقوام متحدہ کے پائیدار ترقیاتی اہداف کیساتھ ہم آہنگ کرنے کیلئے پرعزم ہیں، سیاحت میں ترقی کے باوجود بنیادی ڈھانچے، پالیسی عملدرآمد میں رکاوٹیں موجود ہیں، حکومت اکیلی سیاحت کو فروغ نہیں دے سکتی، نجی شعبے اور نوجوانوں کو کردار ادا کرنا ہوگا۔
عالمی یوم سیاحت پر جاری بیان میں صدر آصف زرداری نے کہا کہ رواں سال کا موضوع سیاحت اور پائیدارتبدیلی ہمیں اس بات پر غور کرنے کی دعوت دیتا ہے کہ دنیا کے سب سے بڑے اقتصادی شعبوں میں سے ایک ہونے کے ناطے خاص طور پر موسمیاتی تبدیلی اور بڑھتی ہوئی سماجی و معاشی عدم مساوات کے موجودہ دور میں سیاحت مثبت تبدیلی کا ذریعہ کیسے بن سکتی ہے؟۔
انہوں نے کہا کہ حیرت انگیز قدرتی حسن، شاندار ثقافتی ورثے اور بھرپور مہمان نوازی سے مالا مال پاکستان ایک منفرد موڑ پر کھڑا ہے، قراقرم اور ہمالیہ کی بلند چوٹیوں سے لے کر سندھ و بلوچستان کے ساحلوں تک، موہنجو داڑو، مہرگڑھ، ہڑپہ اور ٹیکسلا کی ثقافتی دولت سے لے کر جدید شہروں تک ہمارا ملک پائیدار سیاحت کا مرکز بننے کی زبردست صلاحیت رکھتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ تاہم ہمیں ان چیلنجز کا بھی اعتراف کرنا چاہئے جو ہماری ترقی میں رکاوٹ ہیں۔ انہوںنے کہا کہ حالیہ سالوں میں پاکستان نے سیاحت کی ترقی میں قابل ذکر پیشرفت کی ہے، سیاحوں کی مقامی اور بین الاقوامی دلچسپی میں خاص طور پر مہم جوئی، مذہبی اور ثقافتی سیاحت کے شعبوں میں نمایاں اضافہ ہوا ہے تاہم ناکافی بنیادی ڈھانچہ، ماحولیاتی انحطاط، پالیسیوں پر عملدرآمد میں عدم استحکام اور مقامی کمیونٹیز کی شمولیت کی کمی جیسے مسائل اب بھی اہم رکاوٹیں ہیں۔
صدر مملکت نے کہا کہ خاص طور پر موسمیاتی تبدیلی بڑھتا خطرہ ہے، گلیشیرز کا پگھلنا، پانی کی قلت اور موسمی شدت نہ صرف ہمارے ماحولیاتی نظام بلکہ ہمارے ثقافتی اور تاریخی مقامات کیلئے بھی خطرہ ہیں، اگر سیاحت کو پائیدار تبدیلی کا ذریعہ بنانا ہے تو ماحولیاتی تحفظ کو اس کی بنیاد ہونا چاہئے۔ انہوں نے کہا کہ موسمیاتی تبدیلیوں کے خلاف مزاحم بنیادی ڈھانچے کی تعمیر، ماحول پر کم اثر والی سیاحت کی حوصلہ افزائی اور حیاتیاتی تنوع کا تحفظ ہمیں اپنی قومی ترجیحات بنانی ہوں گی، اس وقت حکمت عملی کے ساتھ سوچ اور اجتماعی عزم کی ضرورت ہے۔
انہوں نے کہا کہ پائیدار سیاحت میں سرمایہ کاری کے ذریعے ہمارے پاس مقامی معیشتوں کو مستحکم کرنے خاص طور پر دیہی اور پسماندہ علاقوں میں جامع روزگار کے مواقع پیدا کرنے اور نوجوانوں اور خواتین کو بااختیار بنانے کا موقع ہے، ذمہ دارانہ طور پر منظم کی گئی سیاحت ثقافتی فہم و فراصت، امن کی ترویج اور آنے والی نسلوں کے لئے ہماری قدرتی و ثقافتی ورثہ کے تحفظ کا باعث بن سکتی ہے۔
صدر مملکت نے کہا کہ پاکستان کی حکومت سیاحت کی ترقی کو اقوام متحدہ کے پائیدار ترقیاتی اہداف کیساتھ ہم آہنگ کرنے کیلئے پرعزم اور پائیدار سیاحت کی پالیسیوں پر فعال طور پر کام کر رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ سیاحت وابستہ کاروباروں کے لئے گرین سرٹیفیکیشن کو اپنانا اور کمیونٹی پر مبنی اور ماحول دوست سیاحت کو فروغ دینے کے لئے اپنی حکمت عملیوں کو مربوط کرنا اہم اہداف ہیں لیکن حکومت اکیلے یہ خواب شرمندہ تعبیر نہیں کر سکتی، پرائیویٹ سیکٹر، سول سوسائٹی، مقامی کمیونٹیز اور خاص طور پر ہمارے نوجوانوں کو پاکستان کو پائیدار سیاحت کے مرکز میں بدلنے کے عمل میں فعال شراکت دار بننا چاہئے۔
صدر مملکت نے کہا کہ ہمیں مل کر اس مستقبل کیلئے کام کرنا ہوگا جہاں سیاحت معیار زندگی بلند ،سیارے کا تحفظ کرے۔